پاکستان کا نیا جنگی ترانہ ”تیار ہیں ہم، اللہ اکبر“ ریلیز
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )موجودہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں پاکستانی قوم کی دلی آواز پر نیا ملی نغمہ ریلیز کر دیا گیا۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق ملی نغمے میں دل کو گرما دینے والی شاعری اور سحر انگیز آواز نے سماں باندھ دیا۔ نغمہ کے جوشیلے بول ”غالب ہیں خدا کا وار ہیں ہم، لڑنے کے لئے تیار ہیں ہم“ نے چار چاند لگا دیے۔
بھارت کا جنگی جنون شاید یہ بھول رہا ہے کہ اس کا مقابلہ کس قوم سے ہے، پاک فوج ہر طرح کی بھارتی جارحیت پر جوابی وار دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔
پاکستان دینِ اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اسکی فوج اسلام کی فوج ہے۔ جوش و ولولہ اور جذبوں سے بھرپور نغمہ جو نہ صرف پاک فوج بلکہ اس قوم کے ہر فرد کے دل کی ترجمانی کرتا ہے۔
نغمے میں بھارت کو واضح پیغام دیا گیا کہ اسے ابھی معلوم نہیں کہ وہ کس قوم سے ٹکرایا ہے۔ برق رفتاری، جدید ہتھیاروں سے لیس سامانِ حرب اور سخت ترین ٹریننگ مسلح افواج کا طرَّہِ امتیاز ہے۔
پاک فوج کا موٹو : ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ اللہ اکبر کا فلک شگاف نعرہ جنگ کے میدان میں دشمن کا دل دہلا دیتا ہے اور ہمیں ہمت، جرات اور حوصلہ عطا کرتا ہے۔
دشمن جان لے یا ہم غازی ہیں یا شہید، دونوں صورتوں میں سربلند ہیں۔
جے یو آئی کا کل یوم دفاع پاکستان منانے کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ
ہیگ: عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شہر الفاشر میں ہونے والے مظالم جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الفاشر شہر میں قتل عام، زیادتیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن پر عدالت کو شدید تشویش ہے۔
یہ واقعات اس وقت سامنے آئے جب پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے 18 ماہ کے محاصرے، بمباری اور بھوک کے بعد 26 اکتوبر کو شہر کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ اس سے قبل الفاشر سوڈانی فوج کا مغربی دارفور میں آخری مضبوط گڑھ تھا۔
بیان کے مطابق، یہ مظالم اپریل 2023 سے دارفور کے مختلف علاقوں میں جاری پرتشدد سلسلے کا حصہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے فرار ہوچکے ہیں، جب کہ ہزاروں اب بھی محصور ہیں۔
ذرائع کے مطابق، الفاشر پر قبضے کے بعد علاقے میں قتل، زیادتی، لوٹ مار، امدادی کارکنوں پر حملوں اور اغوا کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ RSF کا تعلق جنجوید ملیشیا سے ہے، جو دو دہائیاں قبل دارفور میں نسل کشی کے الزامات میں ملوث تھی۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ الفاشر میں ایک بار پھر وہی مظالم دہرائے جا رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ آئی سی سی نے جنجوید کے ایک سابق رہنما کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر سزا سنائی تھی۔