آزاد کشمیر میں بھارتی جارحیت کیخلاف مظاہرے، پاک فوج سے اظہار یکجہتی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
مظفرآباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارتی جارحیت کیخلاف آزاد کشمیر کے عوام سڑکوں پر نکل آئے، آزاد کشمیر کے عوام کی بڑی تعداد نے مسلح افواج سے اظہار یکجہتی کیا، آزاد کشمیر پاکستان اور مسلح افواج کے حق میں نعروں سے گونج اٹھا، ریلیوں میں بھارت اور مودی کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی، دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان اور آزاد کشمیر کی عوام افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے دوران بھارتی جارحیت کے خلاف آزاد کشمیر کے مختلف شہروں میں زبردست عوامی ردعمل سامنے آیا ہے۔ ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور پاک فوج کے حق میں بھرپور مظاہرے کئے جبکہ بھارت اور نریندر مودی کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ریلیوں میں شریک مظاہرین نے ”کشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی“، ”حافظ تیری نظر سری نگر“ اور ”سری نگر بنے گا پاکستان“ جیسے فلک شگاف نعرے لگا کر بھارتی جارحیت کے خلاف اپنے جذبات کا بھرپور اظہار کیا۔ آزاد کشمیر کی فضا پاکستان، کشمیر اور مسلح افواج کے حق میں نعروں سے گونج اٹھی۔
مظاہروں کے دوران عوام کی بڑی تعداد نے پاکستانی پرچم اٹھا رکھے تھے اور پاک فوج سے مکمل یکجہتی کا اعلان کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ ہر قسم کی بھارتی مہم جوئی کا مقابلہ کرنے کے لئے افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کے عوام کا یہ جذبہ واضح کرتا ہے کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا جواب صرف افواج پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری قوم متحد ہو کر دے گی۔ موجودہ حالات میں پاکستان اور آزاد کشمیر کا اتحاد دشمن کے عزائم خاک میں ملانے کے لئے کافی ہے۔
پاک بھارت کشیدگی، بھارتی میڈیا کی فیک نیوز فیکٹری متحرک، میزائل حملے کا جھوٹ بے نقاب
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بھارتی جارحیت آزاد کشمیر کے
پڑھیں:
پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
مظفرآباد:پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سیاسی مفادات حاصل کرنے کی دوڑ میں آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اِن ہاؤس تبدیلی کے معاملے میں پیپلز پارٹی کی ہائی کمان نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور متبادل قائد ایوان کے بغیر تحریک عدم اعتماد جمع ہونے میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔
پیپلز پارٹی عددی برتری کے دعوے کے باوجود ڈیڑھ ہفتے سے اپنی برتری ثابت کرنے میں لیت و لعل کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ بھی تاخیر کی وجہ ہے۔ قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اِن ہاؤس تبدیلی سے پیپلز پارٹی کوسیاسی فائدہ نہیں پہنچ پائے گا۔
دوسری جانب آزاد حکومت کا 80 فیصدترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے اور فوری بھرتیوں کے لیے 2 ہزار کے لگ بھگ نوکریاں اور صحت کارڈ جیسے کئی اہم اقدامات نئی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
آزاد کشمیر کی موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل تمام ترقیاتی کام روک کر نوکریوں پر تقرریاں اور تبادلے کا اختیار ختم کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ مارچ میں انتخابات کے مطالبے پر مصر ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارت سے محروم ہو جائے گی۔ 2 ماہ یعنی دسمبر، جنوری میں پیپلز پارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کااسمبلی کی مدت پوری کرنے پراصرار ڈیڈ لاک کی مبینہ وجہ ہے۔