غزہ: اسرائیلی فضائی حملوں نے ایک بار پھر تباہی مچا دی، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ بھر میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ حملے رہائشی علاقوں، مارکیٹوں، ریستورانوں اور خیمہ بستیوں پر کیے گئے، غزہ کے شمالی علاقے بیت لاہیا میں رایان خاندان کے گھر پر بمباری کی گئی جس میں تین افراد شہید ہوئے، یہ حملہ تل الربیع سکول کے قریب کیا گیا۔
شیخ رضوان جھیل کے مشرق میں خیموں پر بمباری میں دو بے گھر فلسطینی شہید ہوئے، جبکہ الزیتون کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون حملے میں فادی عزمی ابو اجوہ اور منتصر سمیر ابو اجوہ کو نشانہ بنایا گیا۔
نصیرات کیمپ کے شمال میں بھی شدید بمباری کی گئی، جس سے کئی عام شہری زخمی ہو گئے، العودہ ہسپتال میں غزہ کے ساحل سے ایک فلسطینی ماہی گیر کی لاش بھی منتقل کی گئی، خان یونس کے علاقے عبسان الجدیدہ میں ایک رہائشی گھر پر بمباری کی گئی، جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔
سب سے ہولناک حملہ غزہ شہر کے الرمل علاقے میں کیا گیا، جہاں ایک مارکیٹ اور ریستوران کو نشانہ بنایا گیا، اس حملے میں کم از کم 32 افراد شہید اور 86 سے زائد زخمی ہوئے، مقامی صحافی یحییٰ صبیح بھی شہدا میں شامل ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی گئی

پڑھیں:

یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کی مکمل تباہی دو متضاد آپشنز ہیں، اسرائیلی تجزیہ کار

مبصرین کے مطابق یہ اعتراف نہ صرف اسرائیلی حکومت کی اندرونی شکست کا غماز ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی کہ حماس، عالمی دباؤ اور بے مثال بمباری کے باوجود، ایک مضبوط اور مؤثر مزاحمتی قوت بن کر ابھری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی غزہ میں جاری خونریزی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات میں جمود کے بعد ایک سینئر اسرائیلی ماہر نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کی موجودہ حکمت عملی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور حکومت کو فوری طور پر ایک فیصلہ کن راستہ چننا ہوگا۔ یروشلم پوسٹ کے مطابق، ویسٹرن گلیلی اکیڈمک کالج کے مذاکراتی ماہر ڈاکٹر اَونیر سار نے عبرانی اخبار معاریو سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیلی قیادت ایک خطرناک تزویراتی بحران میں مبتلا ہے۔ ان کے بقول اسرائیلی حکومت ایک وقت میں دو متضاد مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے: یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کی مکمل تباہی، جو کہ آپس میں مکمل تضاد رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر اَونیر سار کا کہنا تھا کہ اس وقت اسرائیلی حکومت کو ایک واضح اور غیر مبہم فیصلہ لینا ہوگا۔ یا تو وہ یرغمالیوں کو واپس لانے پر توجہ دے، جو ایک اخلاقی، قومی اور عوامی ترجیح ہے، یا پھر غزہ کی مکمل تباہی اور حماس کی جڑ سے بیخ کنی کرے۔ دونوں اہداف ایک ساتھ حاصل کرنے کی کوشش صرف بربادی، وسائل کا ضیاع اور تزویراتی (جنگی حکمت عملی) ناکامی کو گہرا کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس کے پاس اس وقت سب سے طاقتور ہتھیار یرغمالی ہیں، جو اسے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں نہ صرف برتری دیتے ہیں بلکہ اسرائیلی عسکری حکمت عملی کو بھی مفلوج کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس موجود یرغمالی تنظیم کے لیے ایک اعلیٰ درجے کا اسٹریٹجک اثاثہ ہیں، جو نہ صرف اسے سودے بازی میں طاقت فراہم کرتا ہے بلکہ اسرائیلی عسکری کارروائیوں کو روکنے، عالمی سطح پر اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز کو بلند کرنے اور خود اسرائیلی معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے کا بھی ذریعہ بن چکا ہے۔ ڈاکٹر سار کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حماس کی پوزیشن مزید مضبوط ہو رہی ہے، کیونکہ اسرائیلی قیادت ابھی تک کسی ایک واضح حکمت عملی پر متفق نہیں۔ ان کے بقول جب تک یرغمالی حماس کے پاس ہیں، تنظیم اپنی شرائط پر ایجنڈا طے کر سکتی ہے، وقت حاصل سکتی ہے اور اپنے عوام میں حمایت حاصل کر سکتی ہے۔

انہوں نے موجودہ بحران میں ایک خطرناک تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ جتنا حماس کو خدشہ ہے کہ کسی ممکنہ معاہدے کے بعد اسرائیل دوبارہ حملہ کرے گا، اتنا ہی وہ سخت موقف اپناتی جا رہی ہے اور اپنی شرائط میں اضافہ کر رہی ہے۔ ڈاکٹر سار نے تسلیم کیا کہ اگرچہ دونوں فریق اب بھی مذاکرات جاری رکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن وقت اسرائیل کے خلاف کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس سیاسی بقا، جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی چاہتی ہے، جبکہ اسرائیل یرغمالیوں کی بازیابی چاہتا ہے۔ مگر اس وقت کا فائدہ صرف حماس کو ہو رہا ہے۔ یہ اعتراف نہ صرف اسرائیلی حکومت کی اندرونی شکست کا غماز ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی کہ حماس، عالمی دباؤ اور بے مثال بمباری کے باوجود، ایک مضبوط اور مؤثر مزاحمتی قوت بن کر ابھری ہے، جس نے نہ صرف اسرائیلی عسکری برتری کو چیلنج کیا بلکہ اس کے سیاسی فیصلوں کو بھی مفلوج کر دیا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کیخلاف تجارتی پابندیوں کا سلووینیا کیجانب سے باقاعدہ آغاز
  • اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، فٹبالر سمیت مزید 150 فلسطینی شہید
  • اطالوی اراکین پارلیمنٹ کا فلسطینیوں سے انوکھا اظہار یکجہتی
  • غزہ میں اسرائیلی حملوں اور بھوک سے اموات میں خطرناک اضافہ
  • یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کی مکمل تباہی دو متضاد آپشنز ہیں، اسرائیلی تجزیہ کار
  • غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی شہادتوں پر اسرائیلی فوج میں پھوٹ، جنرلز آپس میں لڑ پڑے
  • اسرائیلی حملے میں غزہ میں 68 فلسطینی شہید، خان یونس میں امداد کے منتظر افراد کو نشانہ بنایا گیا
  • یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل
  • اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے، امداد کے منتظر 36 افراد سمیت مزید 74 فلسطینی شہید
  • غزہ پر اسرائیلی درندگی جاری، امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ، مزید 36 افراد شہید