بھارتی حکومت بوکھلا گئی، دی وائر پر پابندی، ادارے کا شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
بھارت کی حکومت نے جمعہ، 9 مئی کو ملک کے معروف آن لائن نیوز پورٹل دی وائر کی ویب سائٹ تک رسائی کو روک دیا جس کا اعلان ادارے نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر ایک بیان میں کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ آئینی طور پر دی گئی آزادی صحافت کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی حکومتِ نے پورے بھارت میں thewire.in تک رسائی روک دی ہے۔ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ دی وائر کو ‘انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت وزارتِ الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکم نامے کے مطابق’ بلاک کیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی کیرالہ سے تعلق رکھنے والے آزاد خبر رساں ادارے مکتوب میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ بھارت میں اس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو معطل کر دیا گیا ہے۔
The internet service providers are saying multiple things.
— The Wire (@thewire_in) May 9, 2025
دی وائر پر پابندی حالیہ مہینوں میں میڈیا اداروں پر قدغن لگانے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل، فروری میں تمل زبان کے معروف جریدے ویکاتن کی ویب سائٹ اس وقت بلاک کردی گئی تھی جب اس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر ایک تنقیدی کارٹون شائع کیا تھا۔
دی وائر نے اپنے بیان میں اس اقدام کو ’کھلی سنسرشپ‘ قرار دیا اور کہا کہ ادارہ اس کے خلاف تمام ضروری اقدامات اٹھا رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم اس کھلی سنسرشپ کی شدید مذمت کرتے ہیں، خاص طور پر ایسے نازک وقت میں جب بھارت کو سنجیدہ، سچ پر مبنی، منصفانہ اور عقلی آوازوں اور معلوماتی ذرائع کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ ہم اس من مانے اور ناقابلِ فہم اقدام کو چیلنج کرنے کے لیے تمام قانونی راستے اختیار کررہے ہیں۔ گزشتہ 10 برسوں سے آپ کی حمایت ہمارے کام کی بنیاد رہی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اس موقع پر بھی ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہوں گے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دی وائر
پڑھیں:
مودی دور میں سوئس بینکوں میں بھارتی کالے دھن میں اضافہ
مودی دور میں سوئس بینکوں میں بھارتی کالے دھن میں اضافہ ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں کرپشن اور کالے دھن کا مسئلہ اب عالمی سطح پر سنگین تشویش کا باعث بن چکا ہے، مودی کے 11 سالہ دورِ اقتدار میں بھارتی اداروں نے کالا دھن چھپانے کے لیے سوئس بینکوں کا رخ کر لیا۔
بھارتی سیاستدان، بیوروکریٹس اور کاروباری شخصیات کے سوئس بینکوں میں خفیہ اثاثے ماضی کے سکینڈلز سے آشکار ہو چکے ہیں، 2جی اسکینڈل اور کوئلہ مافیا جیسے کیسز نے بھارتی کالے دھن کی بیرون ملک منتقلی کو بے نقاب کر دیا۔
سوئس بینک کے تازہ ترین جاری اعداد و شمار کے مطابق سوئس بینکوں میں بھارتی رقم 2024 میں تین گنا بڑھ کر 37600 کروڑ روپے تک جا پہنچی، بھارتی رقم کا بڑا حصہ بینکوں اور اداروں کے ذریعے رکھا گیا۔
اکنامک ٹائمز نے کہا کہ 2024 میں بھارت سے سوئس بینکوں منتقل کی جانے والی رقم میں ریکارڈ اضافہ کیا گیا، سوئٹزرلینڈ 2019 سے بھارت کو مشکوک اکاؤنٹس کی تفصیلات ہر سال فراہم کر رہا ہے۔
سوئس حکام کے مطابق سینکڑوں کیسز میں بھارت کو مشکوک اکاؤنٹس کی تفصیلات دی جا چکی ہیں، مجموعی طور پر غیر ملکی کلائنٹس کی رقوم میں کمی آئی مگر بھارتی پیسہ غیر معمولی حد تک بڑھا۔