وزیرِ دفاع خواجہ آصف — فائل فوٹو  

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ اس کے قریب ترین حلیف بھی نہیں کھڑے، اسرائیل کا بھارت کے ساتھ کھڑا ہونا فطری ہے، اسرائیل اور بھارت مسلمان دشمنی میں اکٹھے ہیں۔

خواجہ آصف نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے جارحانہ عزائم کا مؤثر انداز میں جواب دیا جا رہا ہے، کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، ہم 200 فیصد تیار ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جن سے رابطے ہونے چاہیے تھے اور رابطے نہ ہوئے ہوں۔

وزیرِ دفاع نے بتایا کہ خلیجی ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں، ایران کے وزیر خارجہ 2 روز پہلے پاکستان بھی آئے۔ 

اُنہوں نے بتایا کہ وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور قطر کے ساتھ روز کی بنیاد پر رابطہ ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ مولانا صاحب نے یہ بات درست کی کہ سفارتی کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ کچھ ممالک پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں جن میں چین، آذربائیجان اور ترکیہ شامل ہیں اور بھارت کے ساتھ تو اس کے قریب ترین حلیف بھی نہیں ہیں صرف ایک دو ملکوں نے بھارت کی ہلکی پھلکی حمایت کی ہے باقی دنیا نیوٹرل ہے۔

وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ اسرائیل اور بھارت کا اتحاد ان کے عزائم کو سامنے لاتا ہے۔ بھارتی میڈیا، بھارتی عوام اور افواج کے حوصلے پست ہوچکے ہیں۔

ہمارے پاس دنوں میں انتظار کرنے اور تحمل دکھانے کا وقت نہیں، خواجہ آصف

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمارے پاس دنوں میں انتظار کرنے اور تحمل دکھانے کا وقت نہیں۔ بی ایل اے، ٹی ٹی پی بھارت کی پراکسیز ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ ہماری افواج بہادری کے ساتھ کنٹرول لائن، بارڈر اور ورکنگ باؤنڈری پر مقابلہ کر رہی ہیں۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ بھارت جو کہ ہر لحاظ سے ایک بڑی دفاعی قوت ہے، ہم نے اس کے 5 جنگی جہاز گرائے۔

اُنہوں نے بتایا کہ کل جو ڈرونز حملے ہوئے وہ ہمارے ایئرڈیفنس سسٹمز کی لوکیشن معلوم کرنے کےلیے تھے، ہمارے ایئرڈیفنس سسٹمز کی لوکیشن سامنے نہ آئیں اس لیے انہیں انٹرسیپٹ نہیں کیا، جب وہ ڈرون نیچے آئے تو انہیں مار کر گرا دیا گیا۔

وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان کی افواج کی کارروائی رات دن جاری ہے، پاک افواج بہادری سے ملک کا دفاع کر رہی ہیں، ہم بھارت کو بھرپور جواب دے رہے ہیں، عوام کو بھرپور اعتماد ہونا چاہیے، بھارتی عزائم کو ملیہ میٹ کیا جا چکا ہے۔

اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، ہم 200 فیصد تیار ہیں، مدارس ہمارے ملک کے دفاع کی سیکنڈ لائن ہیں، مدارس کے طلباء کو 100 فیصد شہری دفاع میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ا نہوں نے بتایا کہ خواجہ آصف اور بھارت بھارت کے کے ساتھ خواجہ ا

پڑھیں:

پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر

کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر ائیر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان سے روابط توڑنے میں بھارت کا مفاد نہیں ہے بات چیت ہی واحد راستہ ہے،پرانی شکایات دہرانے اور دشمنی نبھانے سے امن کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں، بات چیت بند رکھنے سے دہشت گردی نہیں رکی، خیرسگالی کے دروازے بند ہوئے، برتری کا زعم اور پاکستان کو کمتر سمجھنا خطرناک خودفریبی، سیاسی مقاصد کیلئے غصہ بھڑکانا قومی ہم آہنگی اور عالمی ساکھ کیلئے نقصان دہ، فوجی حکمرانوں کے ادوار بھارت کیلئے زیادہ قابلِ بھروسہ ،ایوب خان کا سندھ طاس معاہدہ، ضیاء الحق کا سیاچن فریم ورک اور مشرف کا چار نکاتی کشمیر پلا ن ، بھارت کا پاکستان پر عدم اعتماد جناح کی سیاسی فتح سے شروع ہوا، بھارت اس تاریخی شکست کو معاف نہیں کرپایا،ما نی شنکر کراچی میں بھارت کے قونصل جنرل رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر مانی شنکر ایئر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں سوال اٹھایا کہ ہم امریکا پر اتنا بھروسہ کیوں کرتے ہیں اور پاکستان پر اتنا عدم اعتمادکیوں؟ انہوں نے لکھاکہ پاکستان سے رابطہ نہ رکھنا بھارت کے مفاد میں نہیں۔پاکستان سے مکمل دوری اور داخلی سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کے خلاف غصہ بھڑکانا بھارت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے نہ صرف قومی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی حمایت بھی کمزور پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پرانی شکایات اور موجودہ دشمنی کو برقرار رکھنے کے بجائے دوبارہ مکالمے کے دروازے کھولنے چائیں، کیونکہ یہی واحد پائیدار راستہ ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا “آگے بڑھنے کا واحد درست راستہ پاکستان کے ساتھ غیر منقطع اور غیر قابلِ انقطاع مکالمہ ہے”۔یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان ایسی بات چیت جو ہر حال میں جاری رہے چاہے حالات خراب ہوں یا اختلافات ہوں، بات چیت بند نہ کی جائے۔یاد رہےمانی شنکر ایئر بھارتی خارجہ سروس میں 26 سال تک کام کر چکے ہیں، چار بار رکنِ پارلیمنٹ رہے، اور 2004 سے 2009 تک مرکزی کابینہ میں وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔اپنے مضمون میں انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے پاس اب بھی پاکستان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ایئر نے لکھا کہ پرانے زخموں کو بار بار کریدنے سے نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ یہ عمل ہمیں امن اور خوشگوار ہمسائیگی کے نئے راستے تلاش کرنے دیتا ہے۔ پاکستان سے بات چیت بند رکھنے سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی۔ بات چیت نہ ہونے سے پاکستان کے عوام اور مختلف طبقوں میں بھارت کے لیے موجود خیرسگالی ضائع ہو جاتی ہے، جب کہ دشمن عناصر کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف زہر پھیلائیں۔بھارت کی یہ روش کسی کو متاثر نہیں کرتی کہ وہ اپنی شکایات کو بہانہ بنا کر غصے اور برتری کے رویّے میں مبتلا رہے۔ یہ بے معنی فخر کہ بھارت ایک ایسے ملک سے بہتر ہے جس کی آبادی آٹھ گنا کم اور معیشت دس گنا چھوٹی ہے، دراصل نقصان دہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت سے افریقہ جانے والا تیل بردار جہاز صومالیہ میں قزاقوں نے قبضے میں لے لیا
  • حزب اللہ کا اسرائیل کیخلاف حقِ دفاع برقرار، مذاکرات مسترد کرنے کا اعلان
  • اگر افغانستان نے حملہ کیا تو پاکستان اپنے دفاع کے لیے تیار ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • فیکٹ چیک، وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں دراندازی کا کوئی بیان نہیں دیا
  • دفاعی تقاضے بدل جانے کے باعث آرٹیکل 243 میں ترمیم پر غور کیا جارہا ہے، خواجہ آصف
  • 27ویں ترمیم نے ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کی: خواجہ آصف
  • 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ کب سامنے آئےگا؟ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتا دیا
  • پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
  • اسلام آباد:وزیر دفاع خواجہ آصف سے ہالینڈ کے سفیرملاقات کررہے ہیں
  • پاکستان قابل اعتماد عالمی شراکت دار کے طور پر آبھر : خواجہ آصف : بھارت سازشوں میں مصروف : عطاء تارڑ