بال اب بھارت کے کورٹ میں ہے، کچھ کیا تو اگلا جواب بھی دیا جائے گا، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جو کر رہا ہے اپنے دفاع میں کررہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کو بتادیا ہے کہ اب بھارت نے دوبارہ کچھ کیا تو اگلا جواب بھی دیا جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ کچھ دیر پہلے امریکی وزیرخارجہ سے بات ہوئی، امریکی وزیر خارجہ کو بتایا ہے کہ ہم نے جو کچھ کیا وہ جوابی کارروائی تھی، بال اب بھارت کے کورٹ میں ہے، اگر اب بھارت نے دوبارہ کچھ کیا تو اگلا جواب بھی دیا جائیگا، امریکی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ وہ دوبارہ بھارتی وزیرخارجہ سے بات کریں گے۔
اسحاق دار نے کہا کہ بھارت کے 80 ڈرون گراچکے ہیں، بھارتی حملوں میں ہمارے 35 افراد شہید ہوئے تھے، نورخان، شور کوٹ، سکھر ایئرپورٹ پر حملے ہوئے ہیں، ایک طرف امن کی بات دوسری طرف حملے، بغل میں چھری منہ میں رام رام والی بات ہے، ہم نے آپریشن شروع کردیا فتح ہماری ہوگی، بھارت نے پاکستان پرالزام لگائے مگر اب تک کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے بے پناہ جھوٹ بولا، کہا گیا کہ 15 اہداف کونشانہ بنایا گیا، مغربی اوردوست ممالک سمجھتے ہیں کہ ہم حق پر ہیں، ہماری تیاری شروع دن سے تھی جس کا مظاہرہ دنیا نے دیکھ لیا، دنیا کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کو سمجھائے اس نے کیا غلطی کی ہے، بھارت نےچھپ چھپ کر ہم پر ڈرون اور میزائل داغے، بھارت کیلئے یہ ثابت کرنا ناممکن ہے کہ وہ جوہری طور پر زیادہ طاقتور ہے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب سے بھارتی طیارے اور ڈرونز گرائے ہیں بھارت کی مایوسی بڑھ گئی، ہم نے پہل نہیں کی، ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا، پاکستان ہمیشہ امن کاداعی رہا ہے، بھارت نے بے پناہ غلط بیانی کی، اگر کشیدگی بڑھے گی تو خطے سے باہر بھی نکلے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار اب بھارت بھارت نے کچھ کیا نے کہا
پڑھیں:
کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
لاہور:ایشیا کپ میں پاکستان اور انڈیا کے میچ نے اسپورٹس مین اسپرٹ کی پامالی، کرکٹ روایات کی دھجیاں اڑانے سمیت کئی سوالات کھڑے دیے۔
ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے نے گیم آف جنٹلمین کہلانے والے کھیل کو داغدار کرنے کے ساتھ اس کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
روایات کی پامالی، اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی اور میچ ریفری کے متنازع کردار پر آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل نے بھی چپ سدھ لی ہے۔
پہلا سوال، میچ ریفری نے کن رولز اور کس کے کہنے پر ٹیموں کے کپتانوں کو ٹاس کے وقت ہاتھ نہ ملانے کی احکامات دیے۔
دوسرا سوال، پاکستان کی بیٹنگ کے دوران بھارتی بولرز کی ہر اپیل پر امپائرز کا انگلی اٹھانا کیا سوچا سمجھا منصوبہ تھا؟
تیسرا سوال، کیا بھارتی ٹیم نے طے شدہ منصوبے کے تحت میچ ختم ہونے کے بعد ڈریسنگ روم سے باہر آکر پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا؟
چوتھا سوال، اختتامی تقریب میں بھارتی کپتان کی جانب سے جیت کو پہلگام واقعے سے جوڑ کر کھیل میں سیاست کو لانے پر بھی کوئی ایکشن ہوگا؟
پانچواں سوال، اس سارے معاملے میں تاحال آئی سی سی کرکٹ کونسل اب تک خاموش کیوں، کیا اب کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
چھٹا سوال، کیا پاکستانی ٹیم مینجر کی بھارتی رویے پر میچ ریفری کو شکایت پر کوئی ایکشن ہوگا؟
دوسری جانب اے سی سی کے صدر اور پی سی بی کے چیئرمین سید محسن نقوی بھی اس ساری صورتحال پر سخت رنجیدہ ہیں۔
انکا موقف ہے کہ پاک بھارت میچ میں اسپورٹس مین شپ نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، کھیل میں سیاست کو گھسیٹنا اس کی اصل روح کے خلاف ہے، اُمید ہے آئندہ فتوحات تمام ٹیمیں وقار اور خوش اخلاقی سے منائیں گی۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بھی اختتامی تقریب میں پاکستانی ٹیم کے کپتان کی عدم موجودگی کو بھارتی رویہ کا جواب قرار دیا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کا میچ تو ختم ہوگیا لیکن بھارتی کرکٹ اور آئی سی سی کے گھناؤنے کرداروں کو پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دیا ہے۔ کرکٹ سے دیوانہ وار پیار کرنے والے پوچھ رہے ہیں کہ کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی۔