Express News:
2025-11-09@02:21:11 GMT

’’پاک بھارت کشیدگی: کیا پرامن راستہ اب بھی ممکن ہے‘‘

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

گزشتہ چند ہفتوں سے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت اس نہج پر پہنچ چکے ہیں، جہاں معمولی غلطی کسی بڑے سانحے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک دوسرے کے شہروں اور فوجی تنصیبات پر میزائلوں کے حملوں اور سفارتی سطح پر سرد مہری پورے جنوبی ایشیا کو غیر یقینی صورتحال میں دھکیل رہی ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کو باضابطہ خطوط ارسال کیے ہیں۔ ادھر بھارتی میڈیا اور سیاستدان صورتحال کو مزید بگاڑ رہے ہیں۔سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد خان کے مطابق: ’’پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ صرف سرحدی جھڑپیں نہیں بلکہ اعتماد کا فقدان ہے۔

دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ کھلے دل سے مکالمہ کریں، ورنہ ایک غلطی بھی ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔‘‘ انسٹیٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد (ISSI) کی حالیہ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ’’جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لیے جامع مذاکرات اور عوامی رابطے ناگزیر ہیں۔

دونوں ممالک کو ’پرامن بقائے باہمی‘ کے اصولوں پر واپس آنا ہو گا۔‘‘افسوسناک امر یہ ہے کہ دونوں ممالک کے ٹی وی چینلز، خاص طور پر پرائم ٹائم ٹاک شوز میں حب الوطنی کے نام پر اشتعال انگیزی کو ہوا دی جا رہی ہے۔تاریخی اعتبار سے کشمیر 1947 سے اب تک دونوں ممالک تین بڑی جنگیں اور متعدد سرحدی جھڑپیں لڑ چکے ہیں، جن کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر رہا ہے۔ممکنہ حل صرف ایک ہی ہے کہ فوری جنگ بندی اور ہارٹ لائن رابطے بحال کیے جائیں، ایل او سی پر 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی مکمل بحالی ہو۔ اسلام آباد اور دہلی میں مکمل سفارتی نمایندگی کی بحالی اور جامع مذاکرات کا ازسرنو آغازہو اور ’’اعتماد سازی اقدامات‘‘ (CBMs) پر سنجیدگی سے عمل درآمد کیا جائے کیا جائے۔کشمیر پر بامعنی مکالمہ شروع ہو اور اس دیرینہ مسئلے پر بات چیت میں کشمیری قیادت کی شمولیت، اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بنیاد بنایا جائے۔

دونوں ملکوں کے درمیان عوامی و ثقافتی روابط کا فروغ ھو، طلباء، صحافیوں، فلم سازوں، اساتذہ اور سول سوسائٹی کے تبادلوں کے لیے خصوصی ویزا اسکیمز شروع کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں اطراف کے میڈیا ہاؤسز کے درمیان تعاون کا فروغ۔ معاشی تعلقات کی بحالی کے لیے بھی کام کیا جائے، تجارت، پانی، توانائی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے شعبوں میں سنجیدہ باہمی تعاون ہو۔ دونوں ملکوں کے درمیان امن کی بحالی کے لیے لازم ہے کہ میڈیا کا کردار ذمے دارانہ ہو۔ کیونکہ اگر میڈیا جنگ کا ساز بن جائے، تو وہ صحافت نہیں بلکہ پروپیگنڈہ بن جاتی ہے۔ ہمیں ’پیس جرنلزم‘ کو فروغ دینا ہو گا۔

ان سب چیزوں پر عمل درآمد صرف اسی صورت ہو سکتا ہے کہ دونوں ملکوں کے حکمران نیک نیتی سیآگے بڑھنے کا فیصلہ کریں۔ پاکستان اور بھارت کی نوجوان آبادی آج تعلیم، روزگار، امن اور آزادی چاہتی ہے۔ انھیں جنگ، بارود اور لاشیں نہیں چاہئیں۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ہر جنگ کے بعد بالآخر مذاکرات ہی ہوتے ہیں، تو کیوں نہ پہلے ہی بات کر لی جائے؟ جنگ صرف تباہی لاتی ہے، جب کہ امن ترقی، خوشحالی اور انسانی وقار کی ضمانت بنتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیاں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں ساحر لدھیانوی کی یہ نظم ہم سب کے لیے رہنما ہے۔

’’اے شریف انسانو‘‘

خون اپنا ہو یا پرایا ہو

نسلِ آدم کا خون ہے آخر

جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں

امنِ عالم کا خون ہے آخر

بم گھروں پر گریں کہ سرحد پر

روحِ تعمیر زخم کھاتی ہے

کھیت اپنے جلیں کہ اوروں کے

زیست فاقوں سے تلملاتی ہے

ٹینک آگے بڑھیں کہ پیچھے ہٹیں

کوکھ دھرتی کی بانجھ ہوتی ہے

فتح کا جشن ہو کہ ہار کا سوگ

زندگی میّتوں پہ روتی ہے

جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے

جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی

آگ اور خون آج بخشے گی

بھوک اور احتیاج کل دے گی

اس لیے اے شریف انسانو!

جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے

آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں

شمع جلتی رہے تو بہتر ہے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان کے لیے

پڑھیں:

شمالی کوریا کا نیا میزائل تجربہ، خطے میں کشیدگی میں اضافہ

شمالی کوریا نے جمعہ کے روز ایک بیلسٹک میزائل فائر کیا جو جاپان کے اقتصادی زون سے باہر سمندر میں گرا۔ جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق میزائل پیونگ یانگ کے شمالی علاقے سے داغا گیا اور تقریباً 700 کلومیٹر فضا میں رہا۔ جاپانی وزیراعظم نے کہا کہ کسی نقصان یا زخمی کی اطلاع نہیں ملی۔

North Korea launched a ballistic missile off its east coast, South Korea said.

Japan reported it fell outside its economic zone with no damage. pic.twitter.com/nXtMIXK7hJ

— Clash Report (@clashreport) November 7, 2025

یہ میزائل تجربہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا کو جوہری آبدوز بنانے کی اجازت دی ہے، جس پر ماہرین کا کہنا ہے کہ پیونگ یانگ سخت ردعمل دے سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا نے جزیرہ نما کوریا کے غیر جوہری بننے کے تصور کو ’خیالی پلاؤ‘ قرار دے دیا

کریملن نے شمالی کوریا کی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پیونگ یانگ کو اپنی سلامتی کے لیے ایسے اقدامات کا ’جائز حق‘ حاصل ہے، جب کہ جاپان نے اس تجربے کو ’ناقابلِ معافی‘ قرار دیا۔

ماہرین کے مطابق جنوبی کوریا کی جوہری آبدوز کی تیاری خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کرے گی۔ شمالی کوریا حالیہ برسوں میں اپنے میزائل پروگرام کو جدید بنانے کے ساتھ ساتھ روس اور چین سے تعلقات مضبوط کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایٹمی آبدوز جنوبی کوریا شمالی کوریا میزائل تجربہ

متعلقہ مضامین

  • آزادی اظہار و پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے بعد
  • پاک ترکیہ مشترکہ ورکنگ گروپ کا قیام
  • شمالی کوریا کا نیا میزائل تجربہ، خطے میں کشیدگی میں اضافہ
  • وزیراعظم شہباز شریف آذربائیجان کے یومِ فتح کی تقریبات میں شرکت کے لیے باکو روانہ
  • بھارت میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعروں نے ہلچل مچادی، ویڈیو وائرل
  • پاکستان اور ترکیہ کی وزارت داخلہ کے مابین تعاون کو مزید فعال کرنے کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق
  • پاک بھارت جنگ میں آٹھ طیارے تباہ ہوئے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا دعویٰ
  • پاک بھارت فضائی جھڑپ میں 8 طیارے گرائے گئے، ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنا دعویٰ دہرادیا
  • پاک بھارت جنگ کے دوران آٹھ طیارے مار گرائے گئے، امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ