Express News:
2025-09-24@21:19:43 GMT

’’پاک بھارت کشیدگی: کیا پرامن راستہ اب بھی ممکن ہے‘‘

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

گزشتہ چند ہفتوں سے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت اس نہج پر پہنچ چکے ہیں، جہاں معمولی غلطی کسی بڑے سانحے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک دوسرے کے شہروں اور فوجی تنصیبات پر میزائلوں کے حملوں اور سفارتی سطح پر سرد مہری پورے جنوبی ایشیا کو غیر یقینی صورتحال میں دھکیل رہی ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کو باضابطہ خطوط ارسال کیے ہیں۔ ادھر بھارتی میڈیا اور سیاستدان صورتحال کو مزید بگاڑ رہے ہیں۔سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد خان کے مطابق: ’’پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ صرف سرحدی جھڑپیں نہیں بلکہ اعتماد کا فقدان ہے۔

دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ کھلے دل سے مکالمہ کریں، ورنہ ایک غلطی بھی ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔‘‘ انسٹیٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد (ISSI) کی حالیہ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ’’جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لیے جامع مذاکرات اور عوامی رابطے ناگزیر ہیں۔

دونوں ممالک کو ’پرامن بقائے باہمی‘ کے اصولوں پر واپس آنا ہو گا۔‘‘افسوسناک امر یہ ہے کہ دونوں ممالک کے ٹی وی چینلز، خاص طور پر پرائم ٹائم ٹاک شوز میں حب الوطنی کے نام پر اشتعال انگیزی کو ہوا دی جا رہی ہے۔تاریخی اعتبار سے کشمیر 1947 سے اب تک دونوں ممالک تین بڑی جنگیں اور متعدد سرحدی جھڑپیں لڑ چکے ہیں، جن کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر رہا ہے۔ممکنہ حل صرف ایک ہی ہے کہ فوری جنگ بندی اور ہارٹ لائن رابطے بحال کیے جائیں، ایل او سی پر 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی مکمل بحالی ہو۔ اسلام آباد اور دہلی میں مکمل سفارتی نمایندگی کی بحالی اور جامع مذاکرات کا ازسرنو آغازہو اور ’’اعتماد سازی اقدامات‘‘ (CBMs) پر سنجیدگی سے عمل درآمد کیا جائے کیا جائے۔کشمیر پر بامعنی مکالمہ شروع ہو اور اس دیرینہ مسئلے پر بات چیت میں کشمیری قیادت کی شمولیت، اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بنیاد بنایا جائے۔

دونوں ملکوں کے درمیان عوامی و ثقافتی روابط کا فروغ ھو، طلباء، صحافیوں، فلم سازوں، اساتذہ اور سول سوسائٹی کے تبادلوں کے لیے خصوصی ویزا اسکیمز شروع کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں اطراف کے میڈیا ہاؤسز کے درمیان تعاون کا فروغ۔ معاشی تعلقات کی بحالی کے لیے بھی کام کیا جائے، تجارت، پانی، توانائی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے شعبوں میں سنجیدہ باہمی تعاون ہو۔ دونوں ملکوں کے درمیان امن کی بحالی کے لیے لازم ہے کہ میڈیا کا کردار ذمے دارانہ ہو۔ کیونکہ اگر میڈیا جنگ کا ساز بن جائے، تو وہ صحافت نہیں بلکہ پروپیگنڈہ بن جاتی ہے۔ ہمیں ’پیس جرنلزم‘ کو فروغ دینا ہو گا۔

ان سب چیزوں پر عمل درآمد صرف اسی صورت ہو سکتا ہے کہ دونوں ملکوں کے حکمران نیک نیتی سیآگے بڑھنے کا فیصلہ کریں۔ پاکستان اور بھارت کی نوجوان آبادی آج تعلیم، روزگار، امن اور آزادی چاہتی ہے۔ انھیں جنگ، بارود اور لاشیں نہیں چاہئیں۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ہر جنگ کے بعد بالآخر مذاکرات ہی ہوتے ہیں، تو کیوں نہ پہلے ہی بات کر لی جائے؟ جنگ صرف تباہی لاتی ہے، جب کہ امن ترقی، خوشحالی اور انسانی وقار کی ضمانت بنتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیاں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں ساحر لدھیانوی کی یہ نظم ہم سب کے لیے رہنما ہے۔

’’اے شریف انسانو‘‘

خون اپنا ہو یا پرایا ہو

نسلِ آدم کا خون ہے آخر

جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں

امنِ عالم کا خون ہے آخر

بم گھروں پر گریں کہ سرحد پر

روحِ تعمیر زخم کھاتی ہے

کھیت اپنے جلیں کہ اوروں کے

زیست فاقوں سے تلملاتی ہے

ٹینک آگے بڑھیں کہ پیچھے ہٹیں

کوکھ دھرتی کی بانجھ ہوتی ہے

فتح کا جشن ہو کہ ہار کا سوگ

زندگی میّتوں پہ روتی ہے

جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے

جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی

آگ اور خون آج بخشے گی

بھوک اور احتیاج کل دے گی

اس لیے اے شریف انسانو!

جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے

آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں

شمع جلتی رہے تو بہتر ہے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان کے لیے

پڑھیں:

ایشیا کپ سپر4 میں پاکستان بمقابلہ سری لنکا، فائنل تک رسائی کی راہیں آج واضح ہوں گی

ابوظہبی میں آج ایشیا کپ سپر4 کا اہم مقابلہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جائے گا جو دونوں ٹیموں کے لیے بقا کی جنگ سے کم نہیں ہوگا۔

پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں 6 وکٹوں کی شکست ہوئی تھی جبکہ سری لنکا بھی اپنا پہلا سپر4 میچ بنگلہ دیش سے 4 وکٹوں سے ہار چکا ہے۔ آج کے میچ میں ناکامی سے دونوں ٹیموں کی قسمت دوسروں کے نتائج پر منحصر ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ کے بعد دونوں ٹیموں کے کپتانوں نے کیا کہا؟

سری لنکا اس وقت پاکستان کے مقابلے میں بہتر نیٹ رن ریٹ پر ہے کیونکہ انہیں بنگلہ دیش کے خلاف سنسنی خیز مقابلے میں معمولی فرق سے شکست ہوئی تھی۔ اسی لیے آج کی فتح، خصوصاً بڑے مارجن سے، ان کے فائنل تک پہنچنے کے امکانات کو زندہ کر سکتی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے لیے بھی کامیابی اپنی مہم کو بحال کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔

بھارت کے خلاف میچ میں پاکستانی بلے بازوں نے معقول ہدف دیا لیکن گیند باز ابتدائی اوورز میں دباؤ ڈالنے میں ناکام رہے اور بھارت نے شاندار آغاز کیا۔ ادھر سری لنکا نے بھی پاکستان جیسا اسکور بنایا مگر بنگلہ دیش نے آخری گیند پر ہدف حاصل کر لیا۔

ایشیا کپ کے سپر4 مرحلے میں صورتحال نازک ہے۔ اگر بنگلہ دیش اپنے اگلے دونوں میچ جیت جائے تو بھارت اور پاکستان دونوں فائنل سے باہر بھی ہو سکتے ہیں، لیکن زیادہ امکان یہی ہے کہ بھارت اپنی فارم برقرار رکھتے ہوئے فائنل میں جگہ بنائے۔ اس صورت میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان آج کا میچ فیصلہ کن حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ سپر فور مرحلے کا اہم ٹاکرا: بھارت نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی

ریکارڈز کے مطابق پاکستان نے ابوظہبی میں 9 میں سے 7 ٹی20 میچ جیت رکھے ہیں جن میں 3 کامیابیاں سری لنکا کے خلاف ہیں۔ تاہم سری لنکا نے اسی میدان پر حالیہ دنوں میں بنگلہ دیش اور افغانستان کو شکست دی ہے اور کنڈیشنز کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

تمام تر عوامل کو دیکھتے ہوئے آج کا یہ میچ نہایت سنسنی خیز ہونے کا امکان ہے اور یہ مقابلہ دونوں ٹیموں کی ایشیا کپ فائنل تک رسائی کا فیصلہ بھی کر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایشیا کپ پاکستان سری لنکا کرکٹ

متعلقہ مضامین

  • خلیج تعاون کونسل کا اہم اقدام؛ اب ایک ویزے پر 6 خلیجی ممالک کا سفر ممکن ہوگا
  • افغان مہاجرین کی باعزت واپسی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان
  • افغان مہاجرین کی باعزت واپسی دونوں ممالک کے بہتر مفاد میں ہے، سرفراز بگٹی
  • پاک چین دوستی پہاڑوں سے بلند: احسن اقبال‘ بیجنگ میں جینومکس انسٹیٹیوٹ کا دورہ 
  • ایشیا کپ سپر4 میں پاکستان بمقابلہ سری لنکا، فائنل تک رسائی کی راہیں آج واضح ہوں گی
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا تنازعہ کشمیر کے پرامن اور پائیدار حل کیلیے مذاکرات کی ضرورت پر زور
  • کیا ممکن ہے کوئی افسر سندھ میں ترقی نہ لے سکے‘ اسلام آباد کر مل جائے: جسٹس محسن
  • پاکستان اور سعودی عرب کے اقتصادی تعلقات کے استحکام کا خیر مقدم کرتے ہیں،زبیر طفیل
  • ایک ویزے پر 6 خلیجی ممالک کا سفر ممکن، ویزے کے لیے اہلیت کیا ہے؟
  • برابری کی بنیاد پر پانی، تجارت، انسداد دہشت گردی پر مذاکرات چاہتے، مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر بھارت سے تعلقات ممکن نہیں: وزیراعظم