فی تولہ سونے کی قیمت 3 لاکھ 50 ہزار 900روپے کی سطح پر برقرار
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عالمی مارکیٹ کے زیراثر پاکستان میں بھی سونے کی قیمتوں میں استحکام رہا ہے۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 3 ہزار 325 ڈالر کی سطح پر مستحکم رہنے کے باعث مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی ہفتے کو 24 قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت بھی بغیر کسی تبدیلی کے 3لاکھ 50ہزار 900روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
فی دس گرام سونے کی قیمت بھی بغیر کسی تبدیلی کے 3لاکھ 840 روپے کی سطح پر مستحکم رہی ہے۔
اسی طرح فی تولہ چاندی کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 3ہزار 417روپے اور دس گرام چاندی کی قیمت بھی بغیر کسی تبدیلی کے 2ہزار 929روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
دوسری جانب سعودی عرب کی گولڈ مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سعودی گولڈ مارکیٹ میں گزشتہ روز سونے کے نرخوں میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ،24 قیراط ایک گرام سونے کی قیمت 400.
پاک بھارت جنگ بندی کے باوجود ملک بھر کی 150 پروازیں منسوخ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بغیر کسی تبدیلی کے کی سطح پر مستحکم سونے کی قیمت
پڑھیں:
عوام پر بھاری بوجھ، بغیر منظوری 40 لاکھ مہنگے میٹرز کی تنصیب پر نیپرا برہم
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں (ڈسکوز) کو بغیر منظوری 4 ملین اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کی تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) نے ریگولیٹری منظوری کے بغیر بڑے پیمانے پر اے ایم آئی میٹرز نصب کیے، جس پر نیپرا نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزارتِ توانائی کی ہدایات پر 40 لاکھ اے ایم آئی میٹرز کی تنصیب کا عمل شروع کیا گیا، حالانکہ اس کے لیے نیپرا کی پیشگی منظوری حاصل نہیں کی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ عام میٹرز 5 ہزار روپے میں جبکہ اے ایم آئی میٹرز 20 ہزار روپے میں فروخت کیے گئے، جس سے صارفین پر اضافی مالی بوجھ پڑا ہے۔
نیپرا ذرائع کے مطابق، شفاف خریداری کے اصولوں اور ریگولیٹری قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان مہنگے میٹروں کی تنصیب سے صارفین کے حقوق کا استحصال کیا گیا۔
ریگولیٹر نے وزارتِ توانائی اور تمام ڈسکوز کے سربراہان سے تحریری وضاحت طلب کر لی ہے جبکہ ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بغیر صارفین کی رائے لیے اتنے مہنگے میٹر خریدنا اور نصب کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارتِ توانائی کے ناعاقبت اندیش فیصلوں سے نہ صرف بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا بلکہ اب میٹریل بھی عام صارفین کی پہنچ سے دور ہوتا جا رہا ہے۔