آئی پی ایل انتظامیہ پی ایس ایل کی کاپی کرنے لگی
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
جنگ بندی کے بعد پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) منتظمین کی دیکھا دیکھی امیر ترین انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) انتظامیہ نے بھی اپنے کھلاڑیوں کو دوبارہ روک لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگہ محاذ پر بدترین تاریخی ہزیمت اٹھانے کے بعد کھیل کے میدان میں بھی پاکستان نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، اب آئی پی ایل انتظامیہ نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو فالو کرنا شروع کردیا۔
گزشتہ روز جنگ بندی اعلان کے فوراً بعد پی ایس ایل مینجمنٹ نے فرنچائز کے ذریعے غیر ملکی کھلاڑیوں کو دبئی میں رکنے کا پیغام پہنچایا، جس کو دیکھتے ہوئے بھارت نے انڈین پریمئیر لیگ میں شریک کرکٹرز کو بھی فوری طور پر واپس بلالیا۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی؛ آئی پی ایل کو کتنا نقصان ہورہا ہے؟ حیران کُن رپورٹ سامنے آگئی
دونوں ممالک کے درمیان جنگی تناؤ میں کم کو دیکھتے ہوئے پی ایس ایل انتظامیہ نے لیگ کے بقیہ میچز کروانے کا منصوبہ بنایا، جس پر آئی پی ایل منتظمین بھی جاگ اُٹھے۔
انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کے ایک میچ کی منسوخی کے باعث بھارتی بورڈ کو ٹی وی حقوق، اسپانسرشپ، ٹکٹ فروخت مد میں 125 کروڑ روپے فی میچ نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارتی کشیدگی نے ہیڈن کی ٹی وی پریزینٹر بیٹی کو خوف میں مبتلا کردیا
بھارتی بورڈ کو اب تک 4 میچز منسوخ ہونے سے 500 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ٹورنامنٹ مکمل طور پر ختم ہوا تو 3 ہزار کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل کے بقیہ میچز کہاں ہوں گے؟ نام سامنے آگیا
بی سی سی آئی نے دوبارہ میچز کے شیڈول کا تاحال اعلان نہیں کیا تاہم پی ایس ایل انتظامیہ کو دیکھتے ہوئے یہ اعلان بھی جلد متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا کی امیر ترین لیگ آئی پی ایل کو پی ایس ایل کے باعث تاریخی ہزیمت
گزشتہ روز بھارتی بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا کا کہنا تھا کہ آئی پی ایل 2025 کو 2 ہفتے کیلئے معطل کیا گیا ہے، جس کے باعث ابتک 7 میچز منسوخ ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ آئی پی ایل کے بقیہ میچز ممبئی، احمدآباد اور کلکتہ میں کھیلے جانے سے متعلق خبریں گردش کررہی ہیں تاہم اسکی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایل انتظامیہ ا ئی پی ایل مزید پڑھیں پی ایس ایل
پڑھیں:
پاکستان اور بنگلہ دیش کا تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا عزم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جولائی 2025ء) پیر کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ میں فلسطین کے حوالے سے ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر بنگلہ دیش کے مشیر برائے امور خارجہ توحید حسین سے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ملاقات ہوئی اور دونوں ملکوں نے اپنے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کا عہد کیا ہے۔
اکتوبر 2024 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان یہ چوتھی اعلیٰ سطحی بات چیت تھی، جو برسوں کے تناؤ کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں ایک نئی رفتار کی نشاندہی کرتی ہے۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کا جامع جائزہ لیا اور سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔
(جاری ہے)
فریقین نے مستقبل قریب میں اعلیٰ سطح کے دوطرفہ دوروں کو سہولت فراہم کرنے کے منصوبوں کے ساتھ رابطے اور عوام سے عوام کے تبادلے کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔
ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن نے منگل کے روز بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
فریقین نے مستقبل قریب میں اعلیٰ سطح کے دورے کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ اسلام آباد اور ڈھاکہ میں فروغ پاتے تعلقاتگزشتہ برس اگست میں شیخ حسینہ کی حکومت کی برطرفی کے بعد سے اسلام آباد اور ڈھاکہ کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت نے بعض تاریخی شکایات کے بہانے طویل عرصے سے پاکستان کے خلاف سخت رویہ اپنا رکھا تھا۔
تاہم ڈھاکہ میں حکومت کی تبدیلی نے دو جنوبی ایشیائی مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان زیادہ فعال تعلقات کو تقویت دی۔
گزشتہ ہفتے ہی پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈھاکہ کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب، لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چودھری سے بات چیت کی۔
اس موقع پر فریقین نے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزہ کے بغیر داخلے کی اجازت دینے کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔
یہ ایک ایسا اقدام ہے، جسے وسیع پیمانے پر بڑھتے ہوئے باہمی اعتماد کی علامت اور مستقبل کی تجارت اور سرکاری تبادلوں کے لیے سفری پابندیوں کو کم کرنے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔خطے میں ہونے والی بڑی تبدیلی کے پیش نظر، خاص طور پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور سارک جیسی روایتی علاقائی گروپوں کے زوال کی روشنی میں، پاکستان اور بنگلہ دیش اپنی خارجہ پالیسی کی حکمت عملیوں کو دوبارہ ترتیب دے رہے ہیں۔
شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ نے پاکستانی سفارت کاروں اور درآمدات پر سے پابندیاں ہٹا دی ہیں، جس سے دو طرفہ تعلقات کو ایک نئی تحریک ملی ہے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)