پاک بھارت حالیہ ٹکراؤ نے چینی جنگی جہازوں کی مانگ بڑھادی
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
بیجنگ(نیوز ڈیسک)پاک بھارت حالیہ ٹکراؤ نے چینی جنگی جہازوں کی مانگ بڑھا دی ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کے جنگی جہازوں میں مصر کی دلچسپی ہے، مصر کے ساتھ چین نے گزشتہ ہفتے 18 روزہ جنگی مشقیں مکمل کی ہیں۔
ماہرین کے مطابق چینی جنگی جہاز مشرق وسطیٰ میں طاقت کا توازن تبدیل کرسکتے ہیں۔
خیال رہےکہ حال ہی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپ نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کرلی ہے اور اسے جدید فضائی ہتھیاروں، پائلٹوں کی مہارت اور لڑاکا طیاروں کی کارکردگی کو جانچنے کا ایک بہترین موقع قرار دیا جارہا ہے۔
چینی ساختہ پاکستانی لڑاکا طیاروں اور فرانسیسی ساختہ بھارتی رافیل طیاروں کے درمیان ہونے والی اس فضائی جھڑپ کا دنیا بھر کی افواج تجزیہ کریں گی تاکہ مستقبل کی جنگوں میں برتری حاصل کرنے کے لیے قیمتی معلومات حاصل کی جا سکیں۔
پاکستان نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارتی حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے 5 بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا جن میں 3 رافیل طیارے بھی شامل تھے، پاکستانی حکام کے مطابق پاک فضائیہ نے رافیل طیاروں کے خلاف چینی ساختہ جے10 طیارے استعمال کیے تھے۔
سینیئر پاکستانی سکیورٹی ذرائع نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی اس لڑائی میں دونوں طرف کے تقریباً125 طیارے شریک تھے، دونوں ملکوں کے جنگی طیارے اپنی فضائی حدود سے باہر نہیں نکلے۔ اس لڑائی کے دوران کچھ موقعوں پر 160 کلومیٹر کے فاصلے سے بھی ایک دوسرے پر میزائل داغےگئے۔
برطانوی خبررساں ادارے کے ریجنل ایڈیٹر اینبرسن اتھرجان نےکہا ہےکہ بھارت کو یہ بات ماننی پڑے گی کہ پاکستان کی فضائی طاقت بھارت سے زیادہ ہے۔
برطانوی صحافی نے کہا کہ بھارت نے اربوں ڈالرزکا اسلحہ خریدا تھا اس کے باوجود ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
مزیدپڑھیں:ڈی جی آئی ایس پی آر آج 7 بجکر 15 منٹ پر اہم پریس کانفرنس کریں گے
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
آزاد اداروں کو طیاروں کا انوینٹری ریکارڈ دکھائیں، وزیردفاع کا انڈین ایئرچیف کے دعوے پر بھارت کو چیلنج
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اگست 2025ء ) وزیردفاع خواجہ آصف نے انڈین ایئرچیف کے دعوے پر بھارت کو چیلنج کیا ہے کہ آزاد اداروں کو طیاروں کا انوینٹری ریکارڈ دکھائیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فضائی کے سربراہی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران پاکستانی طیاروں کی مبینہ تباہی کے حوالے سے ہندوستانی فضائیہ کے سربراہ کی جانب سے تاخیر سے کیے گئے دعوے ناقابل فہم ہیں، یہ بھی ستم ظریفی ہے کہ کس طرح سینئر بھارتی فوجی افسران کو بھارتی سیاست دانوں کی سٹریٹجک دور اندیشی کی وجہ سے ہونے والی ناکامی کے چہروں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ تین مہینوں تک ایسے کسی دعوے کی آواز نہیں اٹھائی گئی جب کہ پاکستان نے اس کے فوراً بعد بین الاقوامی میڈیا کو تفصیلی تکنیکی بریفنگ پیش کی اور آزاد مبصرین نے عالمی رہنماؤں، سینئر بھارتی سیاستدانوں سے لے کر غیر ملکی انٹیلی جنس کے جائزوں تک کے ذرائع سے رافیل سمیت متعدد بھارتی طیاروں کے نقصان کا بڑے پیمانے پر اعتراف کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ بھارت کی طرف سے ایک بھی پاکستانی طیارہ تباہ نہیں ہوا، پاکستان نے بھارت کے 6 جیٹ طیارے، ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم اور بھارت کے بغیر پائلٹ کے طیارے تباہ کیے اور متعدد بھارتی ایئربیسز کو بھی فوری طور پر ختم کیا گیا، ہندوستانی مسلح افواج کے لیے لائن آف کنٹرول پر ہونے والے نقصانات بھی غیر متناسب طور پر بھاری تھے، اگر سچائی سوال میں ہے تو دونوں فریقوں کو اپنے طیاروں کی انوینٹریوں کو آزادانہ تصدیق کے لیے کھولنے دیں حالانکہ ہمیں شبہ ہے کہ اس سے وہ حقیقت سامنے آئے گی جو بھارت چھپانا چاہتا ہے۔ وزیر دفاع کہتے ہیں کہ جنگیں جھوٹ سے نہیں بلکہ اخلاقی اتھارٹی، قومی عزم اور پیشہ ورانہ قابلیت سے جیتی جاتی ہیں، گھریلو سیاسی مصلحت کے لیے تیار کی گئی ایسی مزاحیہ داستانیں جوہری ماحول میں غلط حساب کتاب کے سنگین خطرات کو بڑھاتی ہیں، پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی ہر خلاف ورزی پر تیز، یقینی اور متناسب ردعمل دیا جائے گا اور آنے والی کسی بھی کشیدگی کی ذمہ داری مکمل طور پر سٹریٹجک طور پر نابینا رہنماؤں پر عائد ہوگی جو وقتی سیاسی فائدے کے لیے جنوبی ایشیاء کے امن کے ساتھ جوا کھیلتے ہیں۔