بھارتی طیاروں کی تباہی کے ناقابلِ تردید شواہد منظر عام پر آگئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
پاک فضائیہ کی زبردست کارروائی، بھارتی طیاروں کی تباہی کے ناقابل تردید شواہد منظر عام پر آگئے۔ترجمان پاک فوج ”ڈی جی آئی ایس پی آر“ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے 9 مئی کو بین الاقوامی میڈیا کے سامنے بھارتی جھوٹ کا پردہ چاک کیا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ 6 اور 7 مئی کی رات پاک فضائیہ اور بھارتی طیاروں کے درمیان طویل فضائی معرکہ ہوا، ایک گھنٹے سے زیادہ فضائی جنگ کے دوران پاک فضائیہ کے شاہینوں نے 5 بھارتی طیارے مار گرائے، تباہ کئے جانے والے بھارتی طیاروں میں 3 جدید رافیل طیارے، 1 مگ 29 اور ایک SU-30 شامل تھے۔بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے طیارے گرنے کی خبر سے انکار کیا، حالانکہ کچھ بھارتی میڈیا چینلز نے طیارے گرنے کی خبروں کی تصدیق کی تھی، جو بعد میں مودی سرکار نے ہٹوا دیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر اور سینئر ایئر فورس آفیسر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارتی رافیل طیارے گرانے کے ناقابلِ تردید شواہد پیش کئے، ثبوتوں میں بھارتی طیاروں کے نمبرز اور تباہ ہونے کی لوکیشنز بھی دکھائی گئیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت کے مطابق ان کا کوئی طیارہ نہیں گرا، جبکہ بھارتی میڈیا خود طیارہ گرنے کی خبروں کی تصدیق کر رہا ہے، طیارہ گرنے کی پہلی خبر ”انڈیا ٹوڈے“ نے جموں و کشمیر کے علاقے پامپور سے دی، انڈیا ٹوڈے نے مقبوضہ کشمیر کے 3 علاقوں میں طیارے گرنے کی تصدیق کی، جبکہ بھارتی فضائیہ کے طیارے گرنے کی فوٹیجز میں طیاروں کا ملبہ بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فوٹیج میں گرائے جانے والے طیارے کی ”ٹیل“ بھارتی 17 گولڈن ایرو اسکاڈرن کے رافیل BS-001 طیارے کی ہے، جبکہ فوٹیج میں تباہ ہونے والے طیارے کا انجن بھی دکھایا گیا ہے جو بھارتی طیارے کا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم 21 ویں صدی میں رہ رہے ہیں، نہ کہ 18ویں صدی میں — ہر چیز اپنا نشان چھوڑ جاتی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر سے رپورٹنگ کرتے ہوئے کہا کہ پامپور کے علاقے میں رات کو دھماکے کی آواز سنی گئی، جو طیارہ گرنے کی تھی، ایسا ہی ایک اور دھماکہ جموں کے رام بن کے علاقے میں بھی ہوا، بھارتی صحافی پراوین سواہنے نے بھی 6 اور 7 مئی کی رات بھارتی فضائیہ کے 3 جیٹ طیاروں کی تباہی کے شواہد دیئے۔بھارتی صحافی پراوین سواہنے کے مطابق ’’انڈین ایکسپریس“ اور ”دی ہندو“ اخبار نے بھٹنڈا کے قریب ایک اور بھارتی طیارہ گرنے کی خبر دی، تاہم ”دی ہندو“ نے 40 منٹ کے بعد یہ خبر ہٹا دی، یہی نہیں بھارتی صحافی پراوین سواہنے اور کرن تھاپر کو معروف بھارتی میڈیا پلیٹ فارم ”دی وائر“ کے پروگرام میں سچ بولنے پر بلاک کر دیا گیا۔پاک فضائیہ نے دفاعی کارروائیاں پاکستان کی خودمختاری کا تحفظ کرتے ہوئے سر انجام دیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
آزاد اداروں کو طیاروں کا انوینٹری ریکارڈ دکھائیں، وزیردفاع کا انڈین ایئرچیف کے دعوے پر بھارت کو چیلنج
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اگست 2025ء ) وزیردفاع خواجہ آصف نے انڈین ایئرچیف کے دعوے پر بھارت کو چیلنج کیا ہے کہ آزاد اداروں کو طیاروں کا انوینٹری ریکارڈ دکھائیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فضائی کے سربراہی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران پاکستانی طیاروں کی مبینہ تباہی کے حوالے سے ہندوستانی فضائیہ کے سربراہ کی جانب سے تاخیر سے کیے گئے دعوے ناقابل فہم ہیں، یہ بھی ستم ظریفی ہے کہ کس طرح سینئر بھارتی فوجی افسران کو بھارتی سیاست دانوں کی سٹریٹجک دور اندیشی کی وجہ سے ہونے والی ناکامی کے چہروں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ تین مہینوں تک ایسے کسی دعوے کی آواز نہیں اٹھائی گئی جب کہ پاکستان نے اس کے فوراً بعد بین الاقوامی میڈیا کو تفصیلی تکنیکی بریفنگ پیش کی اور آزاد مبصرین نے عالمی رہنماؤں، سینئر بھارتی سیاستدانوں سے لے کر غیر ملکی انٹیلی جنس کے جائزوں تک کے ذرائع سے رافیل سمیت متعدد بھارتی طیاروں کے نقصان کا بڑے پیمانے پر اعتراف کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ بھارت کی طرف سے ایک بھی پاکستانی طیارہ تباہ نہیں ہوا، پاکستان نے بھارت کے 6 جیٹ طیارے، ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم اور بھارت کے بغیر پائلٹ کے طیارے تباہ کیے اور متعدد بھارتی ایئربیسز کو بھی فوری طور پر ختم کیا گیا، ہندوستانی مسلح افواج کے لیے لائن آف کنٹرول پر ہونے والے نقصانات بھی غیر متناسب طور پر بھاری تھے، اگر سچائی سوال میں ہے تو دونوں فریقوں کو اپنے طیاروں کی انوینٹریوں کو آزادانہ تصدیق کے لیے کھولنے دیں حالانکہ ہمیں شبہ ہے کہ اس سے وہ حقیقت سامنے آئے گی جو بھارت چھپانا چاہتا ہے۔ وزیر دفاع کہتے ہیں کہ جنگیں جھوٹ سے نہیں بلکہ اخلاقی اتھارٹی، قومی عزم اور پیشہ ورانہ قابلیت سے جیتی جاتی ہیں، گھریلو سیاسی مصلحت کے لیے تیار کی گئی ایسی مزاحیہ داستانیں جوہری ماحول میں غلط حساب کتاب کے سنگین خطرات کو بڑھاتی ہیں، پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی ہر خلاف ورزی پر تیز، یقینی اور متناسب ردعمل دیا جائے گا اور آنے والی کسی بھی کشیدگی کی ذمہ داری مکمل طور پر سٹریٹجک طور پر نابینا رہنماؤں پر عائد ہوگی جو وقتی سیاسی فائدے کے لیے جنوبی ایشیاء کے امن کے ساتھ جوا کھیلتے ہیں۔