بھارتی اپوزیشن کا نریندر مودی سے پہلگام واقعے، آپریشن سندور پر پارلیمان میں جواب دینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
بھارتی اپوزیشن کا نریندر مودی سے پہلگام واقعے، آپریشن سندور پر پارلیمان میں جواب دینے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 May, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (آئی پی ایس )بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنے والے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ میں آ کر آپریشن سندور کا جواب دینے کا مطالبہ کر دیا۔
بھارتی اپوزیشن نے پہلگام واقعے اور آپریشن سندور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے نریندر مودی کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اپوزیشن کا متفقہ مطالبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی پہلگام واقعے، آپریشن سندور، پاکستان کے جوابی حملے اور جنگ بندی کے حقائق پارلیمان کو بتائیں۔اس سے قبل ایوان بالا راجیا سبھا کے اپوزیشن لیڈر ارجن کھر گے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراپنے سپہ سالار کو پاکستانی ارطغل کا نام دے رہا ہوں،گورنر کامران ٹیسوری اپنے سپہ سالار کو پاکستانی ارطغل کا نام دے رہا ہوں،گورنر کامران ٹیسوری نمائندہ خصوصی محمد صادق کی افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات جنرل عاصم منیر کے عزم وہمت اور دلیری نے دشمن کی جارحیت کے پرخچے اڑا دئیے، بلال اظہر کیانی نئے پوپ لیو کا پاک بھارت جنگ بندی کا خیر مقدم، غزہ میں بھی جنگ بندی کا مطالبہ شواہد موجود ہیں بھارت نے امریکا سے جنگ بندی کیلئے منت سماجت کی، مسعود خان پاکستان نے ثابت کیا جنگیں تعدادسے نہیں جیتی جاتیں، وفاقی وزیر احسن اقبالCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھارتی اپوزیشن پہلگام واقعے کا مطالبہ
پڑھیں:
شنگھائی تعاون تنظیم کی بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت، پہلگام واقعے پربھارت کا موقف مسترد
بیجنگ:شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان نے بڑی کامیابی حاصل کرلی جبکہ بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے،تنظیم کی وزرائے دفاع کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں بھارت پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام ہوگیا، بھارت نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع اجلاس کے اعلامیے میں نئی دہلی پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام ہوگیا، جھنجلاہٹ کاشکار بھارتی وفد نے مشترکہ اعلامیے پردستخط سے انکار کردیا۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق بھارتی وفد اعلامیے میں پاکستان کی مذمت کیلیے منتیں کرتا رہا تاہم رکن ملکوں کے وفود نے بھارتی موقف کی حمایت سے انکار کردیا، شنگھائی تعاون تنظیم نے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے مشرقی ساحلی شہر چنگ ڈاؤ میں جمعرات کو ایران، روس، پاکستان، روس، بیلاروس اور دیگر ممالک کے وزرائے دفاع کی میزبانی کی، جو ایسے وقت پر ہوا جب مشرق وسطیٰ میں جنگ جاری ہے اور یورپ میں نیٹو ممالک دفاعی اخراجات بڑھانے پر متفق ہو چکے ہیں۔
یہ اجلاس 10 رکنی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تحت منعقد ہوا، جسے بیجنگ طویل عرصے سے مغرب کی زیر قیادت طاقت کے بلاکس کے مقابلے میں ایک متبادل پلیٹ فارم کے طور پر پیش کرتا آیا ہے۔
چین اس تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان سیاست، سیکیورٹی، تجارت اور سائنسی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیتا ہے۔
چنگ ڈاؤ، جو ایک اہم چینی بحری اڈہ بھی ہے، میں یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوا جب اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 دن کی شدید لڑائی کے بعد ایک نازک سیزفائر نافذ ہے۔
یہ اجلاس نیٹو رہنماؤں کی دی ہیگ میں ہونے والی کانفرنس کے اگلے ہی دن منعقد ہوا، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پر رکن ممالک نے دفاعی اخراجات میں اضافے پر اتفاق کیا۔
چینی وزیر دفاع ڈونگ جون نے اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک ایسے عالمی ماحول میں توازن کی کوشش قرار دیا جو افراتفری اور عدم استحکام کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا ’صدی کی بڑی تبدیلیاں تیز ہو رہی ہیں، یک طرفہ پالیسیاں اور تحفظ پسندی بڑھ رہی ہے، جارحانہ، تسلط پسند اور دھونس پر مبنی رویے عالمی نظام کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں‘۔
ڈونگ جون نے شرکا پر زور دیا کہ وہ پرامن ترقی کے ماحول کی مشترکہ حفاظت کے لیے زیادہ مؤثر اقدامات کریں۔
بھارت کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ بھی اجلاس میں شریک ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے رکن ممالک کو مشترکہ طور پر اپنے عوام کی توقعات اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی خواہش رکھنی چاہیے۔
ان کے مطابق ’ہم جس دنیا میں رہتے ہیں، وہ بڑی تبدیلی سے گزر رہی ہے، ایک وقت میں جو گلوبلائزیشن ہمیں قریب لا رہی تھی، وہ اب سست روی کا شکار ہے‘۔
سربراہی اجلاس کے موقع پر ڈونگ جون سے ملاقات کرتے ہوئے روسی وزیر دفاع اندری بلیوسوف نے چین کے ساتھ تعلقات کو تاریخی طور پر غیرمعمولی سطح پر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات ہر میدان میں ترقی کی سمت بڑھ رہے ہیں۔
چین نے خود کو یوکرین پر روسی جنگ کے معاملے میں غیر جانب دار ظاہر کیا ہے، تاہم مغربی حکومتوں کا کہنا ہے کہ چین کی معاشی و سفارتی حمایت نے ماسکو کو جنگ میں تقویت دی ہے۔
Post Views: 4