یوکرین جنگ: یورپی رہنماؤں کا روس سے 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
کیف: یوکرین، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور پولینڈ کے رہنماؤں نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بغیر کسی شرط کے 30 دن کی جنگ بندی پر آمادہ ہو جائے۔ اس مطالبے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت بھی حاصل ہے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کیف میں ملاقات کی، جہاں انہوں نے امریکی صدر سے فون پر بھی بات کی۔ اسٹارمر نے کہا: "اب مزید کوئی اگر مگر نہیں، اگر روس امن چاہتا ہے تو یہ موقع ہے۔"
فرانسیسی صدر نے خبردار کیا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو امریکا اور یورپ مل کر روس پر "زبردست پابندیاں" عائد کریں گے۔
کریملن نے اس پیشکش کو "متضاد اور تصادم پر مبنی" قرار دیا تاہم ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ روس اس تجویز پر غور کرے گا کیونکہ ماسکو کا اپنا مؤقف بھی ہے۔
روس پر 2022 سے مسلسل سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں مگر جنگ بدستور جاری ہے۔ واشنگٹن نے حالیہ دنوں میں یوکرین کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے ہیں اور نئی معدنی معاہدوں میں ترجیحی رسائی حاصل کی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جنگ بندی کے بعد کانگریس نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلانے کی مانگ کر دی
ہندوستانی اپوزیشن نے پہلگام واقعے اور آپریشن سندور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اپوزیشن کا متفقہ مطالبہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ہندوستانی اپوزیشن جماعت کانگریس نے ملک کے وزیرِاعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ میں آ کر آپریشن سندور کا جواب دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندوستانی اپوزیشن نے پہلگام واقعے اور آپریشن سندور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اپوزیشن کا متفقہ مطالبہ ہے۔
راہول گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی پہلگام واقعے، آپریشن سندور، پاکستان کے جوابی حملے اور جنگ بندی کے حقائق پارلیمان کو بتائیں۔ اس سے قبل ایوان بالا راجیا سبھا کے اپوزیشن لیڈر ارجن کھرگے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔