پاک بھارت کشیدگی:براہ راست مذاکرات کی تیاری، ڈی جی ایم اوز کے درمیان آج رابطہ متوقع
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کی کوششوں کیلئے دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان آج اہم رابطہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ رابطہ ہاٹ لائن پر صبح ساڑھے گیارہ بجے ہوگا، جس میں فریقین 10 مئی کے سیز فائر کے فیصلے کی تفصیلات کا جائزہ لیں گے۔ ڈی جی ایم اوز کے درمیان دس مئی کی سہ پہر بھی رابطہ ہوا تھا، جس میں فوری سیز فائر پر اتفاق ہوا تھا۔ سکیورٹی ذرائع نے اس رابطے کو اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست مذاکرات کی راہ بھی ہموار ہو رہی ہے، جن کے لیے ابتدائی رابطے جاری ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات کسی تیسرے ملک میں منعقد ہوں گے، اور اس حوالے سے سعودی عرب کو ممکنہ میزبان مقام کے طور پر زیر غور لایا جا رہا ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق، پاک بھارت سفارتی نمائندگان اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرز کے درمیان رابطے جاری ہیں، جو ان مذاکرات کے وقت اور مقام کو حتمی شکل دیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
ترکیہ اور امریکا میں ایف 35طیاروں کے مذاکرات متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان امریکی ساختہ ایف35 لڑاکا طیاروں کی خریداری سے متعلق اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے جمعرات کے روز بات چیت کریں گے۔ اردوان نے کہا کہ اب ہم اس معاملے پر دوبارہ مذاکرات کریں گے۔ ہمیں توقع ہے کہ امریکا وہ کرے گا، جو اس کے حق میں بہتر ہے۔ چاہے وہ ایف 35 طیاروں کا معاملہ ہو یا ایف 16 طیاروں کی تیاری اور مرمت وغیرہ۔ یاد رہے کہ امریکا نے 2020 ء میں ناٹو اتحاد کے اہم رکن ترکیہ پر پابندیاں عائد کیں تھیں کیونکہ انقرہ نے 2019 ء میں روسی ساختہ میزائل شکن دفاعی نظام ایس 400 خریدے تھے۔ اس کے بعد امریکا نے ترکیہ کو ایف 35 طیاروں کے پروگرام سے نکال دیا تھا، جس میں وہ نہ صرف تیاری میں شریک تھا بلکہ خریداری بھی کر رہا تھا۔ تاہم واشنگٹن نے طویل انتظار کے بعد ترکیہ کی درخواست منظور کی، جس کے تحت انقرہ نے 100 ایف 35 طیارے خریدنے کے لیے 1.4 ارب ڈالر ادا کیے اور طیاروں کے جدید آلات حاصل کرنے کی اجازت ملی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ صرف 20 ممالک کے پاس ایف 35 لڑاکا طیارے ہیں، جو دنیا کے سب سے جدید لڑاکا طیاروں کی خصوصیات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ ان میں امریکا اور اس کے 19 قریبی اتحادی شامل ہیں۔ اس کلب کے رکن ممالک میں آسٹریلیا، جنوبی کوریا، برطانیہ، اسرائیل اور اٹلی شامل ہیں۔ نیوز ویک امریکی میگزین کے مطابق اس کلب کی رکنیت حاصل کرنا واشنگٹن کے ساتھ باہمی اعتماد کا مضبوط ثبوت سمجھا جاتا ہے۔