سی ڈی اے کے ترقی پانے والے اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے تحریری احکامات سب نیوز پر
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
سی ڈی اے کے ترقی پانے والے اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے تحریری احکامات سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 12 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے )نے 10 افسران کے تبادلے اور تقرریوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ ہیومن ریسورسز ڈویلپمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری کردہ آفس آرڈر کے مطابق یہ تمام افسران حال ہی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر (BPS-17) کے عہدے پر ترقی پانے والے ہیں، جنہیں مختلف شعبوں میں تعینات کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، کلثوم بی بی کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر انفورسمنٹ (ایڈمن سیکشن)، حنا ابرار کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر (ای ایم-II)، جبکہ عبدالغفور اور لیاقت حیات کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر (ڈی ایم اے )مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح محترمہ روبی دلشاد کو کیپیٹل اسپتال، وحید احمد قاضی اور ظفر خان کو لینڈ اینڈ ری ہیبلیٹیشن، راجہ مظہر محمود کو انفورسمنٹ، کرامت اللہ خان کو کوآرڈینیشن، اور ظفر عباس اعوان کو اسٹیٹ مینجمنٹ-I میں تعینات کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام افسران فوری طور پر اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں اور چارج سنبھالنے کی رپورٹ ہیومن ریسورسز ڈائریکٹوریٹ میں جمع کروائیں۔ یہ حکم نامہ سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے، جس پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر-II (HRD)، بشریٰ ہاشمی نے دستخط کیے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں اہم اجلاس، میلوڈی اور بلیو ایریا میں فوڈ اسٹریٹس کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں اہم اجلاس، میلوڈی اور بلیو ایریا میں فوڈ اسٹریٹس کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ اگر مذاکرات ہوئے تو بھارت سے کشمیر، پانی اور دہشتگردی پر بات ہوگی:وزیردفاع عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ ایک اور ملزم پر فرد جرم عائد جنگ بندی: پاک بھارت ڈی جی ایم اوز میں ہاٹ لائن پر رابطہ افواجِ پاکستان کی تاریخی فتح پر دنیا بھر میں جشن کا سماں عمران خان کی جنید اکبر کو پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کی ہدایتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
صدر مملکت کے احکامات کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، ترجمان
اسلام آباد:ایوان صدرِ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے صدرکے احکامات کوکسی عدالت میں چیلنج نہیں کیاجا سکتا، یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے صوبائی عدالت سے صدرکے ٹیکس معاملے میں فیصلے کے خلاف حکمِ امتناع حاصل کیا ہے۔
یہ منفردکیس ریاستی اداروں کے درمیان اختیارات کی کشمکش کو نمایاں کرتا ہے،حالانکہ چیئرمین ایف بی آر رشید لنگڑیال نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران واضح طور پر کہاکہ ایف بی آر صدرِ پاکستان کے احکامات کو چیلنج کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی نے اس معاملے کاجائزہ لیاکہ جولائی میں صدر دفترکی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے پر تاحال عملدرآمد کیوں نہیں کیاگیا۔
صدر دفترکے ڈائریکٹر جنرل لیگل ضیاء باسط نے کہاکہ صدرکے احکامات حتمی نوعیت کے حامل ہوتے ہیں اور بطور ریاست کے سربراہ کسی ادارے یا محکمے کو انہیں کہیں بھی چیلنج کرنے کااختیار نہیں۔
صدر دفتر نے جولائی میں ایم ایچ ٹریڈرز کی درآمدی اشیاء کی غلط درجہ بندی کے کیس میں ان کی نمائندگی قبول کرتے ہوئے ایف بی آر اور فیڈرل ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) دونوں کے فیصلے کوکالعدم قرار دیا تھا، تاہم گزشتہ ماہ ایف بی آر نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرکے صدرکے فیصلے کے خلاف حکمِ امتناع حاصل کر لیا۔
ایف بی آرکامؤقف ہے کہ صدر نے بطور صدر نہیں بلکہ ایک اپیلیٹ اتھارٹی کے طور پر فیصلہ دیا،جسے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
ضیاء باسط نے مؤقف کو مستردکرتے ہوئے کہاکہ صدرکو حاصل اختیارات مکمل اور حتمی نوعیت کے ہیں ،ایف بی آرکا یہ مؤقف قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔
تنازعہ پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر دفتر نے سینیٹ کمیٹی کے سامنے وزارت قانون و انصاف کی وہ ہدایات بھی پیش کیں جن میں تمام وزارتوں کو واضح طور پر کہاگیا ہے کہ وہ فیڈرل محتسب یا صدرِ پاکستان کی بطور اپیلیٹ اتھارٹی دی گئی ہدایات پر مکمل عملدرآمد کریں اور ان کے خلاف کوئی اپیل یا نمائندگی دائر نہ کریں۔
ایف بی آرکاکہنا ہے کہ ایم ایچ ٹریڈرزکی درآمدکردہ اشیاء مصنوعی چمڑا نہیں بلکہ "پرنٹ شدہ پولیسٹر فیبرک" ہیں اورکمپنی فٹبال مینوفیکچرنگ کیلیے رجسٹرڈ نہیں تھی، اس لیے ٹیکس چھوٹ دینے کاجواز نہیں تھا۔
صدرکے فیصلے کے باوجود ایف بی آرکے ماتحت کسٹمزکلکٹریٹ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا، ڈی جی لیگل نے انکشاف کیاکہ 2016 کی وہ ہدایات جن کے تحت ایف بی آر صدر اور ایف ٹی اوکے متضاد فیصلوں پر عدالت جا سکتا تھا، اب منسوخ ہو چکی ہیں۔
ایف بی آر نے تنبیہ کی کہ اگر صدرکے فیصلے کو تسلیم کیاگیا توکسٹمز ایکٹ 1969 اور دیگر متعلقہ قوانین غیر مؤثر ہو جائیں گے، تاجر عدالتوں کی بجائے سیدھاصدر دفتر سے ریلیف لینے لگیں گے، ایف بی آرکے فیلڈ دفاترکیلیے نفاذکے مسائل پیدا ہونگے۔