پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری جنگ کو رکوایا، امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی مداخلت کی وجہ سے پاکستاناوربھارت کے مابین ''بری جوہری جنگ‘‘ کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ کشیدگی کی وجہ سے دونوں ایٹمی ممالک نے ایک دوسرے پر حملے کیے، جس کے بعد کشیدگی بہت زیادہ بڑھ گئی تھی۔
تاہم امریکہ کا دعویٰ ہے کہ اس کی طرف سے ثالثی کی کوششوں سے سیز فائر ہوا۔
اگرچہ پاکستانی حکومت نے اس کا برملا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا تاہم بھارت کی طرف سے امریکی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ہچکچاہٹ دیکھی جا رہی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج پیر 12 مئی کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا، ''ہم نے جوہری تنازعہ رکوایا ہے۔
(جاری ہے)
میرے خیال میں یہ ایک بری جوہری جنگ ہوتی۔ لاکھوں افراد اس سے ہلاک ہوتے۔
‘‘صدر ٹرمپ نے اپنی ثالثی کی کوششوں کی کامیابی پر مزید کہا، ''مجھے اس پر فخر ہے۔‘‘ اطلاعات ہیں کہ صدر ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے اس تنازعے کو فوری حل نہ کیا تو واشنگٹن حکومت دونوں ممالک سے تجارت روک دے گا۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ سیز فائر کے بعد وہ جنوبی ایشیا کے ان دونوں ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیں گے۔
صدر ٹرمپ کے بقول ان کی حکومت بھارت کے ساتھ ایک ٹریڈ ڈیل پر مذاکرات کر رہی ہے جبکہ پاکستان کے ساتھ بھی جلد ہی ایسے مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔
دوسری طرف سیز فائر کے بعد پاکستان اور بھارت کی سرحدوں پر سکون دیکھا جا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان فائربندی کے بعد آج پیر کودونوں ملکوں کے ڈائریکٹرز جنرل ملٹری آپریشنز میں بات چیت ہوئی۔ بھارت نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ رات مجموعی طور پر سرحدی علاقوں میں صورت حال پرامن رہی۔
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان اور بھارت امریکی صدر بھارت کے کے بعد
پڑھیں:
9 مئی کو نائب امریکی صدر نے بتایاپاکستان بھارت پر بڑا حملہ کرنیوالا ہے، نریندر مودی
بھارت کے ایوان بالا لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راُہل گاندھی سمیت حزب اختلاف کے دیگر رہنماؤں نے آپریشن سندور کے حوالے سے بھارتی حکومت اور وزیراعظم نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
منگل کو لوک سبھا کے اجلاس میں اپوزیشن کی تنقید کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں آپریشن سندور کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’22 اپریل کو پہلگام حملے کا بھرپور جواب دیا گیا۔
انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’حکومت نے پہلگام حملے کا جواب دینے کے لیے مسلح افواج کو ‘فری ہینڈ‘ دیا اور پاکستان کچھ نہ کر سکا۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی رہنما نے انڈیا کو آپریشن سندو روکنے کا نہیں کہا۔ نو مئی کی رات کو امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے مجھے بتایا کہ ’پاکستان انڈیا پر بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
بھارتی وزیراعظم کے مطابق ‘میں نے نائب امریکی صدر کو اپنے ردِعمل میں کہا کہ اگر پاکستان کا ایسا کرنے کا ارادہ ہے تو اُسے اِس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔