واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 12 مئی ۔2025 ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کل منگل کے روز سعودی دارالحکومت ریاض پہنچیں گے ان کے استقبال کے لیے شاندار تقریبات کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیںاپنے دوسرے عہد صدارت میں یہ ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے جس کے دوران وہ سعودی قیادت سے ملاقات کریں گے اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی )کے خصوصی اجلاس میں بھی شریک ہوں گے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق دورے کا بنیادی مقصد سعودی عرب کے ساتھ وسیع سرمایہ کاری معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ ملے گاصدر ٹرمپ سعودی عرب کے بعد 15مئی کو قطر اور 16 مئی کو متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے ان ممالک کے ساتھ بھی امریکی حکام سرمایہ کاری ودفاعی تعاون پربات چیت کریں گے اوراہم معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں امریکی محکمہ خارجہ نے صدر ٹرمپ کے مشرق وسطی کے دورے کو خطے میں اقتصادی وسیکورٹی شراکت داری کا نیا باب قرار دیا ہے.

ادھرعرب نشریاتی ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان 10 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا امکان ہے امریکی صدر کی خواہش تھی کہ ان کے مشرق وسطی کے اس اہم دورے سے پہلے غزہ میں جنگ بندی ہوجائے جس سے سعودی اوراسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لایا جاسکتا تھا تاہم اسرائیل کے حالیہ فوجی آپریشن سے یہ ممکن ہوتا نظرنہیں آرہا.

رپورٹ کے مطابق واشنگٹن بیک چینلزسے جنگ بندی کے لیے ابھی تک کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے امریکی حکام خاموشی سے اسرائیل پر دباﺅڈال رہے ہیں کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی پر رضامند ہو جائے جو کہ بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے سعودی عرب کی پیشگی شرائط میں سے ایک ہے. صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی سٹیو وٹ کوف نے واشنگٹن میں اسرائیلی سفارتخانے کے دورے کے دوران بتایا تھا کہ وہ ابراہیمی معاہدے کو وسعت دینے پر پیش رفت کی توقع رکھتے ہیں صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ہم سوچتے ہیں کہ ہمارے پاس بہت جلد اہم اعلانات ہوں گے اور امید ہے ان پر اگلے سال تک پیش رفت ہو جائے گی سٹیو وٹ کوف مشرق وسطیٰ کے دورے پر ٹرمپ کے ساتھ ہوں گے.

ادھر امریکی نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی طرف سے جنگ کو مستقل طور پر روکنے یا فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کی وجہ سے ریاض کے ساتھ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے مذاکرات میں پیش رفت کا امکان نہیں سعودی عرب اسرائیل کو جائزریاست تسلیم نہیں کرتا اور مشرق وسطیٰ کی دو جدید ترین معیشتوں اور فوجی طاقتوں کے درمیان رسمی سفارتی تعلقات نہیں ہیں.

دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے ایران کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرتے ہوئے خطے میں استحکام اور خوشحالی آئے گی غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے آغاز کے بعد سے تعلقات قائم کرنا سعودی عرب کے لیے نقصان دہ ہو گیا ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے دور میں دوطرفہ بات چیت کا مرکز بننے والے اس مسئلے کو واشنگٹن اور مملکت کے درمیان اقتصادی اور دیگر سکیورٹی معاملات سے موثر طریقے سے الگ کر دیا گیا ہے سابق امریکی مذاکرات کار ڈینس راس نے کہا کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو غزہ کی جنگ کو ختم کرنے اور فلسطینی ریاست کے لیے ایک قابل اعتبار راستے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ وہ معمول پر آنے کے معاملے میں دوبارہ مشغول ہوں.

ٹرمپ کے دورے کامقصد امریکی کمپنیوں میں کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانا ہے جو کہ ولی عہد کی جانب سے 600 ارب ڈالر کے ابتدائی وعدے پر قائم ہے واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک عرب گلف سٹیٹس انسٹی ٹیوٹ کے سکالر رابرٹ موگیلنکی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ یہ دورہ ایک بڑا سودا ہو جس کا مطلب ہے کہ بہت سارے کھلے معاہدوں کے اعلانات اور تعاون انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا صدر ٹرمپ کے لیے سرخ قالین بچھانے اور سرمایہ کاری کے سودوں کا اعلان کرنے سے کہیں زیادہ بھاری ہے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے دورے سے قبل طے پانے والی کسی بھی مفاہمت پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ دوروں کے دوران امریکہ اور ہمارے خلیجی شراکت داروں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سعودی عرب کے سرمایہ کاری صدر ٹرمپ کے کے درمیان کے دوران معمول پر کے ساتھ کے دورے کریں گے کے لیے

پڑھیں:

امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: ریاست رہوڈ آئی لینڈ کی ایک وفاقی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک بھر کے 4 کروڑ 20 لاکھ سے زائد شہریوں کو مکمل فوڈ اسٹیمپ (SNAP) ادائیگیاں یقینی بنائے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ جج جان مک کونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت کی تاخیر کے باعث غریب خاندانوں کو خوراک سے محروم نہیں کیا جا سکتا، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بھوک کا شکار ہوں گے، فوڈ پینٹریز پر دباؤ بڑھے گا اور بلاوجہ تکلیف میں اضافہ ہوگا۔ یہ ایک ایسا بحران ہے جو پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔

خیال رہےکہ   امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران فوڈ اسٹیمپ پروگرام متاثر ہوا تھا،  دو ہفتے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ شٹ ڈاؤن کے دوران 5 ارب ڈالر کے فنڈز استعمال نہیں کیے جا سکتے، جس کے باعث خوراک کی معاونت بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔

بعد ازاں حکومت نے عارضی طور پر 4.65 ارب ڈالر جاری کیے تھے، تاہم یہ رقم صرف 65 فیصد مستحق خاندانوں کے لیے کافی تھی۔ انتظامیہ نے بچوں کی غذائیت کے لیے مختص فنڈز استعمال کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔

اس فیصلے کے بعد مختلف فلاحی تنظیموں نے عدالت سے رجوع کیا، جن کا مؤقف تھا کہ جزوی ادائیگیاں لاکھوں غریب امریکیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق فوڈ اسٹیمپ پر انحصار کرنے والے افراد کے لیے یہ امداد ان کی بنیادی خوراک کا واحد ذریعہ ہے۔

عدالتی سماعت کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم جج مک کونل نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے وقت پر ادائیگی یقینی بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ انتظامیہ نہ صرف موجودہ فنڈز بلکہ بچوں کی غذائیت کے پروگرام کے لیے مختص رقم بھی استعمال کرے تاکہ تمام اہل شہریوں کو مکمل خوراک کی ادائیگیاں فراہم کی جا سکیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • شامی صدر پہلے سرکاری دورے پر امریکا پہنچ گئے‘ ٹرمپ سے آج ملاقات ہوگی
  • سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • سعودیہ اور پاکستان کے درمیان حج 2026 کیلئے انتظامات اور سہولیات سے متعلق معاہدہ طے پاگیا
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان حج 2026کے انتظامات پر معاہدہ
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان حج 2026ء کے انتظامات پر معاہدہ طے پا گیا
  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دیدی
  • پاک بحریہ کے جہاز سیف کا دورہ، مالدیپ کے حکام کا پرتپاک استقبال
  • پی این ایس سیف کا مالدیپ کی بندرگاہ پہنچنے پر پرتپاک استقبال
  • پی این ایس سیف کا مالدیپ بندرگاہ پہنچنے پر پرتپاک استقبال
  • امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم