گرین کریڈٹ پروگرام: الیکٹرک بائیک خرید کر 1 لاکھ روپے کا انعام حاصل کریں
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے میں ماحولیاتی آلودگی کم کرنے اور شہریوں کو ایندھن کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے نجات دلانے کے لیے الیکٹرک بائیک کی خریداری پر 1 لاکھ روپے تک کی خصوصی مراعات دینے کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چیف منسٹر گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت نئی فیکٹری سے بنی ہوئی الیکٹرک بائیک خریدنے والے شہریوں کو یہ انعام 2 اقساط میں فراہم کیا جائے گا۔ سب سے پہلے تو یہ لازم ہے کہ ای بائیک 20 دسمبر 2024 کے بعد خریدی گئی ہو۔
حکومتی اعلامیے کے مطابق پہلی قسط 50 ہزار روپے کی ہوگی جو رجسٹریشن اور بائیک کی تصدیق کے بعد فوراً دی جائے گی، جبکہ بقیہ 50 ہزار روپے اس وقت ملیں گے جب خریدار اپنی بائیک کو سرکاری گرین کریڈٹ موبائل ایپ سے لنک کرے گا۔
صرف یہی نہیں بلکہ خریداری کے پہلے 6 ماہ میں کم از کم 6 ہزار کلومیٹر کا سفر بھی مکمل کرے گا، جس کی تصدیق ایپ کے ذریعے کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ہونڈا نے سی جی 150 اور الیکٹرک بائیک لانچ کردی، قیمتیں بھی حیران کن
اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے شہریوں کو بائیک کی رجسٹریشن بک، چیسس نمبر، ماڈل، خریداری کی تاریخ اور واضح تصاویر سمیت تمام مطلوبہ دستاویزات آن لائن پورٹل پر جمع کروانی ہوں گی، جس کے بعد محکمہ ٹرانسپورٹ کا نمائندہ بائیک کی فزیکل تصدیق کرے گا۔
حکام کے مطابق یہ اسکیم صرف نئی الیکٹرک بائیک کے لیے ہے اور پرانے پیٹرول بائیک کو الیکٹرک میں تبدیل کرنے والے افراد اس میں شامل نہیں ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف شہریوں کے سفری اخراجات میں کمی لائے گا بلکہ توانائی کے متبادل ذرائع کے فروغ اور ماحولیاتی تحفظ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ مگر اس کے لیے ملک میں انفراسٹرکچر ایک بہت بڑی ضرورت ہے۔ تاکہ اس نئے منصوبے کی آڑ میں بائیک خریدنے کے بعد شہری اپنے فیصلے کو نہ صرف خوش آئند قرار دیں۔ بلکہ وہ الیکٹرک بائیک کے اصل مقصد سے بھی مستفید ہو سکیں۔
آٹو ایکسپرٹ فاروق پٹیل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان میں الیکٹرک بائیک کی کامیابی کا انحصار صرف حکومتی مراعات پر نہیں بلکہ اس بات پر ہے کہ ملک میں سروس سینٹرز، بیٹری ریپلیسمنٹ سہولیات، اور اسپیئر پارٹس کی فراہمی آسانی سے ممکن ہو۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا طلبا کو الیکٹرک بائیکس ایوارڈ دینے کا اعلان
ان کے مطابق اگر یہ بنیادی سہولتیں فراہم نہ ہوئیں تو خریدار کچھ عرصے بعد مشکلات کا شکار ہو جائیں گے، جس سے منصوبے پر عوام کا اعتماد کم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو مقامی مینوفیکچررز کے ساتھ مل کر معیاری اور سستی بیٹریاں تیار کرنی چاہئیں تاکہ درآمدی اخراجات کم ہوں اور الیکٹرک بائیک عام آدمی کی پہنچ میں رہیں۔ لیکن دیکھا جائے تو الیکٹرک بائیکس کی قیمتیں لاکھوں میں ہیں۔ جس کہ وجہ سے ابھی بھی وہ عام آدمی کی پہنچ سے دور ہیں۔ اور اس کی مینٹیننس پاکستان میں سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے نہایت ہی مشکل ہے۔
ماحولیاتی امور کے تجزیہ کار ڈاکٹر فہیم الیاس نے کہا کہ پنجاب حکومت کا چیف منسٹر گرین کریڈٹ پروگرام مثبت اور بروقت قدم ہے جو نہ صرف ایندھن کے بڑھتے اخراجات سے شہریوں کو ریلیف دے گا بلکہ ماحول دوست ٹیکنالوجی کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے بنیادی ڈھانچے (انفراسٹرکچر) کی فراہمی ناگزیر ہے، خاص طور پر الیکٹرک بائیک کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کا جال بچھانا۔
ڈاکٹر فہیم کے مطابق منصوبے میں ایک اہم خلا یہ ہے کہ چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کے لیے کوئی فنڈ مخصوص نہیں کیا گیا، جس سے صارفین کو عملی مشکلات پیش آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی الیکٹرک بائیک کے استعمال کو پائیدار بنانا چاہتی ہے تو اسے چارجنگ سہولیات، مقامی بیٹری مینوفیکچرنگ، اور سروس نیٹ ورک پر بھی توجہ دینی ہو گی، تاکہ شہری اس سہولت کو پورے اعتماد کے ساتھ اپنائیں اور منصوبے کا اصل مقصد ماحولیاتی آلودگی میں کمی حاصل ہو سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکٹرک بائیک کے گرین کریڈٹ شہریوں کو کے مطابق بائیک کی کے لیے کرے گا کے بعد
پڑھیں:
حکومت سندھ اور ٹرانسپورٹرز میں مذاکرات کامیاب، ٹرانسپورٹرز کا احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ
حکومت سندھ اور ٹرانسپورٹرز میں مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد ٹرانسپورٹرز نے احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا جب کہ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے ٹرانسپورٹرز سے ملاقات کی، حادثے اور پرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔
کمشنر ہاؤس کراچی میں ٹرانسپورٹرز کے وفد نے حاجی یوسف اور جام عالم کی قیادت میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ملاقات کی، ملاقات میں کمشنر کراچی سید حسن نقوی، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو اور دیگر بھی موجود تھے۔
شرجیل انعام میمن نے حادثے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہارکیا اور شرجیل انعام میمن نے واقعے کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات کی شدید مذمت کی۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ حکومت ان کے جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی، انسانی جان کا ضیاع ناقابلِ تلافی ہے اور یہ ہمارے لیے انتہائی افسوسناک ہے، تشدد اور توڑ پھوڑ مسائل کا حل نہیں، ہم تمام فریقین کے ساتھ مل کر ٹرانسپورٹ سیکٹر کے مسائل حل کریں گے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گے کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں، جنہوں نے قانون ہاتھ میں لیا اور فسادات کو ہوا دی ان پر انسداد دہشتگردی کے تحت مقدمات درج ہونگے، ڈمپر مالکان ڈمپرز میں کیمرا، ٹریکر کے ساتھ انشورنس اور ڈرائیورز کا لائسنس یقینی بنائیں گے، ٹرانسپورٹرز کے نقصان کے تعین کے لئے کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں۔
حکومت سندھ اور ٹرانسپورٹرز میں مذاکرات کامیاب، ٹرانسپورٹرز کا احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی ٹرانسپورٹرز سے ملاقات، حادثے اور پرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار
کمشنر ہاؤس کراچی میں ٹرانسپورٹرز کے وفد نے حاجی یوسف اور جام عالم کی قیادت میں سینئر وزیر شرجیل… pic.twitter.com/adlut3NtUS