وزیراعظم اکتوبر کے پہلے ہفتے میں جاپان جائیں گے،معاشی پیکج اور معاہدے متوقع
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک:وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اکتوبر کے پہلے ہفتے میں جاپان جائیں گے، یہ دورہ حکومتِ جاپان کی خصوصی دعوت پر ہو رہا ہے اور 20 برس بعد کسی پاکستانی وزیراعظم کا پہلا جاپانی دورہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اس دورے کے دوران جاپان کی جانب سے پاکستان کے لیے بڑے معاشی و تجارتی پیکج کا اعلان متوقع ہے، جس میں سرمایہ کاری، صنعتی ترقی، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور برآمدات کے فروغ سے متعلق منصوبے شامل ہوں گے، متعدد اہم معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی ہوں گے، جنہیں دونوں ممالک کے تعلقات میں سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کادورہ امریکا،اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں
اس سے قبل 2005 میں اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے جاپان کا دورہ کیا تھا۔
جاپان کے سفیر اکاماتسو شُوئچی نے اس دورے کو غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جاپان پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور یہ دورہ تعلقات میں نئے باب کا آغاز کرے گا، وزیراعظم شہباز شریف جاپانی وزیراعظم سمیت اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے، وہ چاہتے ہیں یہ دورہ حکومتی سطح کے ساتھ عوامی، کاروباری اور تعلیمی شعبوں میں بھی تعاون کے نئے دروازے کھولے۔
صبح سویرے شہر میں بارش سے موسم خوشگوار،رواں ہفتے مزید بارشوں کی پیشگوئی
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف 17 اگست کو 5 روزہ سرکاری دورے پر جاپان جائیں گی، جہاں وہ سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کریں گی اور اعلیٰ جاپانی حکومتی شخصیات و بزنس لیڈرز سے ملاقات کریں گی، ان کا مقصد پنجاب میں سرمایہ کاری کے مواقع متعارف کرانا اور تجارت، ٹیکنالوجی، تعلیم اور زراعت کے شعبوں میں تعاون بڑھانا ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے مسلسل مندی: غیر یقینی حالات نے سرمایہ کاروں کو پریشان کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران بھی مندی کا سلسلہ برقرار رہا جب کہ غیر یقینی صورتحال نے مجموعی طور پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بری طرح متاثر کیا۔
ہفتے کے دوران مارکیٹ کے چار کاروباری سیشن مندی کی لپیٹ میں رہے جبکہ صرف آخری سیشن میں معمولی تیزی دیکھی گئی۔
گزشتہ ہفتے کے دوران انسٹیٹیوشنز اور میوچل فنڈز کی جانب سے بڑے پیمانے پر حصص کی فروخت جاری رہی جس سے مارکیٹ میں دباؤ بڑھا۔
اپ سائیڈ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث اتار چڑھاؤ کے بعد مارکیٹ مجموعی طور پر مندی کی لپیٹ میں آگئی۔ بھارت سے متصل سرحدی علاقوں میں فوجی مشقوں سے بڑھتی کشیدگی اور افغان جانب سے اشتعال انگیزی نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید کمزور کیا۔
لسٹڈ کمپنیوں کی جانب سے غیر تسلی بخش مالیاتی نتائج کے باعث بھی حصص فروخت کا رجحان نمایاں رہا جب کہ کچھ مثبت خبروں ، جیسے دسمبر تک پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کی تکمیل اور آئی ایم ایف سے اگلی قسط کی منظوری کی توقعات کے باوجود سرمایہ کار محتاط دکھائی دیے۔
مارکیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی سرمایہ کاری میں 2 کھرب 74 ارب 80 کروڑ روپے سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد مارکیٹ کی مجموعی مالیت گھٹ کر 182 کھرب 86 ارب 83 کروڑ 37 لاکھ روپے کی سطح پر آگئی۔
کاروباری ہفتے کے اختتام پر 100 انڈیکس 2,038.83 پوائنٹس کی کمی کے بعد 159,692.90 پوائنٹس پر بند ہوا۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق اسٹاک مارکیٹ کا رجحان آئندہ ہفتے بھی غیر یقینی سیاسی اور علاقائی حالات، خصوصاً بھارت و افغانستان کی صورتحال اور آئی ایم ایف کی پیش رفت پر منحصر ہوگا۔