کیا چینی مل مالکان کے غیرمعمولی منافع پر ونڈ فال ٹیکس عائد کیا جاسکے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
چینی کی قیمت تقریباً 200 روپے فی کلو تک پہنچنے کے بعد قومی اسمبلی کی ایک خصوصی کمیٹی اس بات کا جائزہ لینے جا رہی ہے کہ پالیسی کی خامیوں، برآمدی مراعات اور صنعت کی حکمتِ عملیوں نے کس طرح مل مالکان کو تقریباً 300 ارب روپے کے غیر معمولی منافع کمانے کا موقع دیا اورکیا ایک نیا ٹیکس لگا کراس منافع کا کچھ حصہ صارفین کو ریلیف دینے کے لیے واپس لیا جا سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عاطف خان کی سربراہی میں یہ کثیر الجماعتی کمیٹی آج چینی کی قیمتوں میں اضافے کے پیچھے مبینہ خفیہ فائدہ اٹھانے والوں کی نشاندہی کے لیے اپنا اجلاس منعقد کرے گی، کمیٹی کئی برسوں سے جاری قیمتوں کے اتار چڑھاؤ، برآمدات و درآمدات کی پالیسیوں اور حکومتی ڈی ریگولیشن کے کردار کا جائزہ لے گی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
یہ تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں جب آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بیان دیا کہ چینی مل مالکان نے قیمتوں کے اتار چڑھاؤ اور برآمدات کے حق میں پالیسیوں سے بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھایا، پارلیمنٹ کے بعض ارکان نے تو چینی صنعت کو مافیا قراردیا جس کا پالیسی سازی پر حد سے زیادہ اثرورسوخ ہے۔
وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے حال ہی میں اس شعبے کی مکمل ڈی ریگولیشن کا اعلان کیا، جس کے تحت حکومت کا قیمتوں، خریداری اور سپلائی پر کنٹرول ختم کر دیا گیا۔ تاہم، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور بعض مل مالکان کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کے باوجود، پرچون قیمتیں طے شدہ حد سے زیادہ بڑھ گئیں۔
مزید پڑھیں: چینی بحران، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شوگر ملز مالکان کے نام طلب کر لیے
15 جولائی 2025 کو حکومت اور پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن کے درمیان ایک معاہدے میں زیادہ سے زیادہ ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی، جس میں اکتوبرکے وسط تک ہرماہ 2 روپے اضافے کی اجازت تھی۔ اندرونی ذرائع کے مطابق یہ اضافہ 25 فیصد شرح سود کی بنیاد پر طے کیا گیا تھا جو اب 11 فیصد رہ گئی ہے، اس لیے طے شدہ ’کیرئنگ کاسٹ‘ اور قیمت میں یہ اضافہ غیر جواز ہے۔
وزارتِ خزانہ اور وزارتِ تجارت نے قیمتوں کے خدشات کے پیشِ نظر چینی کی برآمدات کی مخالفت کی تھی، لیکن بعض مل گروپوں نے اس وقت تک اپنا اسٹاک روک رکھا جب تک برآمدات کی منظوری نہ مل گئی، تاکہ عالمی مارکیٹ میں 30 سے 40 روپے فی کلو زیادہ قیمت سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور برآمدات پرسیلزٹیکس سے بھی بچا جا سکے۔
مزید پڑھیں: کون سی سیاسی شخصیات شوگر ملز مالکان ہیں، انہوں نے کتنی چینی ایکسپورٹ کی؟
اب حکومت، اکتوبر تک قلت کم کرنے کے لیے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے ایک لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی تیاری کر رہی ہے یہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن نے اس سے قبل وعدہ کیا تھا کہ قیمتیں 140 روپے فی کلو سے زیادہ نہیں جائیں گی، مگر وعدہ پورا نہ ہوا۔
قومی اسمبلی کی مذکورہ کمیٹی اب بینکوں پر لگائے گئے ٹیکس کی طرزپرچینی مل مالکان کے غیرمعمولی منافع پرونڈ فال ٹیکس لگانے پرغورکررہی ہے، تاکہ ان منافعوں کا کچھ حصہ صارفین کو سبسڈی دینے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ یہ اقدام ایک ایسے شعبے کے خلاف پہلا سنجیدہ مالیاتی ردعمل قرار دیا جا رہا ہے، جس پر طویل عرصے سے مارکیٹ اور پالیسی دونوں کو اپنے حق میں استعمال کرنے کا الزام ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای سی ایل پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان چینی رانا تنویر حسین شرح سود عاطف خان غیرمعمولی منافع قومی اسمبلی وزارت تجارت وزارت خزانہ ونڈ فال ٹیکس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ای سی ایل پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان چینی رانا تنویر حسین غیرمعمولی منافع قومی اسمبلی ونڈ فال ٹیکس روپے فی کلو مل مالکان مالکان کے سے زیادہ کے لیے
پڑھیں:
قومی بچت اسکیموں کے منافع میں ردوبدل، کس کو فائدہ اور کس کو نقصان؟
ویب ڈیسک: حکومت نے قومی بچت اسکیموں کی شرحِ منافع میں تبدیلی کر دی ہے، جس کا اطلاق 4 نومبر سے ہو گیا ہے۔ نئی شرح کے تحت بعض اسکیموں میں منافع بڑھایا گیا ہے جبکہ کچھ میں کمی کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ریگولر انکم سرٹیفکیٹ پر سالانہ شرحِ منافع 10.68 فیصد سے بڑھا کر 10.92 فیصد کر دی گئی ہے جبکہ اسپیشل سیونگز سرٹیفکیٹ پر منافع 10.40 فیصد سے بڑھا کر 10.60 فیصد سالانہ کر دیا گیا ہے۔
واٹس ایپ صارفین کیلئے خوشخبری ,اب بغیر فون نکالے ایپ استعمال کرنا ممکن
دوسری جانب بہبود سیونگز سرٹیفکیٹ، پنشنرز بینیفٹ اکاؤنٹ اور شہداء فیملی ویلفیئر سرٹیفکیٹ پر شرحِ منافع میں کمی کی گئی ہے، جو 12.96 فیصد سے کم ہو کر 12.72 فیصد سالانہ کر دی گئی ہے۔
اسی طرح ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹ پر بھی شرحِ منافع میں کمی کی گئی ہےجبکہ سروا اسلامک ٹرم اکاؤنٹ اور سروا اسلامک سیونگز اکاؤنٹس پر شرحِ منافع 9.94 فیصد سے بڑھا کر 3 سال کے لیے 10.30 فیصد اور 5 سال کے لیے 10.56 فیصد مقرر کی گئی ہے۔
یوٹیوبرڈکی بھائی کےمقدمہ میں مبینہ رشوت لینےوالےافسران نےاستعفے دیدیئے
سیونگز اکاؤنٹ پر شرحِ منافع 9.50 فیصد برقرار رکھی گئی ہے، اس میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا ہے۔