مودی کے ٹرمپ اور چین کیساتھ کشیدہ تعلقات، بھارت عالمی تنہائی کا شکار، امریکی جریدے کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
مودی کے ٹرمپ اور چین کیساتھ کشیدہ تعلقات، بھارت عالمی تنہائی کا شکار، امریکی جریدے کی رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (سب نیوز )دنیا کی 2 بڑی طاقتوں کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے بعد بھارت عالمی تنہائی کا شکار نظر آتا ہے۔امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ 2014 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے چین کے صدر شی جن پنگ کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا لیکن اس دوران چینی فوجی، بھارتی سرحد پر ان کی فوجیوں کے ساتھ تصادم میں الجھ گئی، اس واقعے سے نہ صرف نریندر مودی کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ انہیں بھارتی فوج کو سخت سردی والے علاقے میں جنگی حالت میں تیار رکھنا پڑا جس کا ان کی معیشت پر کافی گہرا اثر پڑا۔
سالوں بعد، بھارتی وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ تعلقات میں گرم جوشی دکھائی، اپنی سیاسی ساکھ مزید دا پر لگا کر اس تعلق کو تیزی سے بدلنے کی کوشش کی، نریندر مودی نے اپنی پہلی مدتِ حکومت میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اتنی دوستی بڑھائی کہ پروٹوکول توڑ کر ہیوسٹن میں ایک بھرے اسٹیڈیم میں ان کی دوبارہ انتخابی مہم میں شرکت کی۔نریندر مودی کا اعتماد امریکا کے ساتھ بھارت کی بڑھتی قربت پر اس وقت مزید بڑھا، جب سابق بائیڈن انتظامیہ نے اس جماعتی اقدام کو نظر انداز کرتے ہوئے تعلقات کو وسعت دینا جاری رکھا، کیونکہ بھارت چین کے خلاف ایک مضبوط اتحادی سمجھا جاتا ہے۔مودی نے گزشتہ برس امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں اے آئی سے امریکا اور بھارت کو تشبیہ دی۔
پھر آیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا وہ عوامی اقدام جس نے نریندر مودی کو ذلت سے دوچار کر دیا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو روسی تیل کی خریداری کا حوالہ دیتے ہوئے 50 فیصد کا بھاری ٹیرف لگا دیا اور بھارتی معیشت کو مردہ قرار دیا، اس کے علاوہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سال کے اوائل میں پاک۔بھارت تنازع حل کرنیکی کوشش کے دوران پاکستانی قیادت کو برابری کی حیثیت دے کر بھارتیوں کو اور برہم کر دیا۔اس سب نے بھارت کو ایک ایسے صورتحال میں ڈال دیا، جہاں اسے اپنی طاقت کی حدوں پر غور کرنا پڑ رہا ہے، باوجود اس کے کہ وہ ایک وسیع اور بڑھتی ہوئی معیشت رکھتا ہے،
مودی نے اس ہفتے اعتراف کیا کہ تجارتی تنازع پر انہیں ذاتی سیاسی قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔ بیجنگ کے ساتھ تعلقات کو دوبارہ بہتر کرنے کی کوششوں میں اضافہ ہوا، اور مودی گزشتہ 7 برسوں میں پہلی بار رواں ماہ کے آخر میں چین کا دورہ کرنے والے ہیں، مگر تعلقات اب بھی سرحدی جھڑپ اور چین کی جانب سے حالیہ دنوں میں پاکستان کی عسکری کشیدگی میں حمایت کی وجہ سے کشیدہ ہیں۔چین، اپنی طرف سے نئی دہلی کی ان کوششوں پر محتاط ہے جو وہ چین کا متبادل مینوفیکچرنگ حب بنانے کے لیے کر رہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلاموفوبیا؛ ہسپانوی شہر میں مذہبی تہواروں اور تقریبات پر پابندی لگادی گئی اسلاموفوبیا؛ ہسپانوی شہر میں مذہبی تہواروں اور تقریبات پر پابندی لگادی گئی سی ڈی اے کا اسلام آباد میں جشن آزادی شایان شان طریقے سے منانے کا فیصلہ دونوں ممالک اپنے طیاروں کے موجودہ ذخیرے کی آزادانہ تصدیق کرالیں، وزیر دفاع کا بھارت کو چیلنج بھارتی ایئرچیف کے آپریشن سندر سے متعلق مضحکہ خیز بیان پر پاکستان کا ردعمل آگیا وزیراعظم سے سعودی سفیر کی ملاقات، ‘فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو’ کا دعوت نامہ پیش کیا پچیس سال بعد کسی پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ جاپان،تیاریاں شروع،جامع پیکیج زیر غورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
برازیلی ہیئر ڈریسر کون ہیں جو نریندر مودی کے مبینہ’ووٹ فراڈ‘ کا چہرہ بن گئیں؟
برازیل کی ہیئر ڈریسر لارسا نری اس ہفتے بھارت میں خبروں کی زینت بنی ہیں، جب ان کی تصویر ایک مبینہ انتخابی فراڈ کے الزام میں خبریں بن گئی۔
لارسا نری نے بی بی سی کو بتایا کہ شروع میں وہ یہ سب ایک غلط فہمی یا مذاق سمجھ رہی تھیں۔ لیکن پھر ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ہلچل مچ گئی اور لوگ انہیں انسٹاگرام پر ٹیگ کرنے لگے۔
’شروع میں چند بے ترتیب پیغامات آئے، میں نے سوچا کہ شاید وہ مجھے کسی اور کے ساتھ غلطی سے نتھی کر رہے ہیں۔ پھر انہوں نے وہ ویڈیو بھیجی جس میں میری تصویر بڑی اسکرین پر تھی۔ میں نے سوچا کہ شاید یہ AI ہے یا کوئی مذاق۔ لیکن جب ایک وقت میں بہت سے لوگ مجھے پیغامات بھیجنے لگے، تو مجھے احساس ہوا کہ واقعی کچھ گڑبڑ ہے۔‘
لارسا نری، جو برازیل کے جنوب مشرقی شہر بیلو ہوریزونٹے میں رہتی ہیں اور کبھی بھارت نہیں گئی، نے گوگل پر تلاش شروع کردی کہ اصل میں مسئلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارتی انتخابات میں برازیلی خاتون نے سیما، سویٹی، سرسوتی، رشمی اور ولما کے نام سے 22 ووٹ ڈالے، اہم انکشاف
یہ واقعہ بھارت کے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کی پریس کانفرنس کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پارٹی BJP اور الیکشن کمیشن پر ہریانہ میں پچھلے سال کے انتخابات میں ووٹ فراڈ کرنے کے الزامات لگائے۔ BJP نے ان الزامات کی تردید کی۔
پریس کانفرنس کے چند گھنٹوں بعد، ہریانہ کے چیف الیکٹورل آفیسر نے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے X (سابق ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا، جس میں بتایا گیا کہ وہ راہول گاندھی کو اگست میں ایک حلف نامہ بھیج چکے تھے جس میں غیر اہل ووٹروں کے نام شامل تھے تاکہ ضروری قانونی کارروائی کی جا سکے۔ تاہم لارسا نری کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
راہول گاندھی نے اگست سے اب تک الیکشن کمیشن پر ’ووٹ چوری‘ کے الزامات لگائے ہیں۔ ان کے تازہ دعووں کے مطابق، انہوں نے کمیشن کی ووٹر لسٹ کا جائزہ لیا اور پایا کہ تقریباً 20 ملین ووٹروں میں سے 2.5 ملین غیر معمولی اندراجات ہیں بشمول ڈپلیکٹس، بلک ووٹرز اور غلط پتوں والے اندراجات۔
یہ بھی پڑھیے راہول گاندھی کی ’ووٹ چور؛ گدی چھوڑ‘ مہم، بھارت کا انتخابی بحران بے نقاب
انہوں نے ہریانہ کے انتخاب میں اپنی پارٹی کی شکست کو ووٹ لسٹ میں مبینہ ہیر پھیر سے جوڑا۔ اپنے دعوے کی تصدیق کے لیے، گاندھی نے بڑی اسکرین پر کئی سلائیڈز دکھائیں۔
میڈیا میں وائرل ہونے والی ایک تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک سلائیڈ میں راہول گاندھی کھڑے ہیں اور بڑی تصویر میں لارسا نری کی تصویر دکھائی گئی، جبکہ دوسری میں 22 مختلف ناموں اور پتوں والے ووٹروں کی تصاویر تھیں، جن میں سب لارسا نری کی تصویر استعمال ہوئی تھی۔
راہول گاندھی پوچھتے ہیں کہ یہ خاتون کون ہے؟ اس کی عمر کیا ہے؟ یہ ہریانہ میں 22 بار ووٹ ڈالتی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ایک اسٹاک فوٹو جسے برازیلی فوٹوگرافر میتھیوس فیریرو نے لیا تھا، متعدد ووٹروں کی اندراجات میں مختلف ناموں کے ساتھ بار بار استعمال ہوا۔ لارسا نری نے بی بی سی کو تصدیق کی کہ ہاں، وہ تصویر میں موجود ہیں، اگرچہ اس وقت وہ کم عمر تھیں۔
نری نے وضاحت کی کہ وہ ماڈل نہیں بلکہ ہیئر ڈریسر ہیں اور تصویر مارچ 2017 میں ان کے گھر کے باہر لی گئی تھی۔ فوٹوگرافر نے کہا تھا کہ وہ خوبصورت لگ رہی ہیں اور تصویر لینا چاہتا ہے۔
اب چند دنوں میں بھارت کے لوگ، جن میں کئی صحافی بھی شامل ہیں کی غیرمعمولی توجہ نے لارسا نری کو خوفزدہ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ہریانہ انتخابات: برازیلی ماڈل کے متعدد ووٹس، راہول گاندھی نے مودی حکومت کی دھاندلی کا پردہ فاش کردیا
’میں خوفزدہ ہو گئی۔ مجھے نہیں معلوم یہ میرے لیے خطرناک ہے یا یہاں بات کرنے سے کسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ میں نہیں جانتی کون صحیح ہے اور کون غلط کیونکہ مجھے پارٹیوں کا علم نہیں۔‘
نری نے بتایا کہ وہ صبح کام پر نہیں جا سکی کیونکہ اپنے کلائنٹس کے پیغامات بھی دیکھنا ناممکن ہوگیا تھا۔ کئی صحافی ان سے رابطہ کر رہے تھے، حتیٰ کہ ان کے کام کی جگہ تک پہنچ گئے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پروفائل سے سلیکون کے نام کو ہٹا دیا تاکہ کام متاثر نہ ہو۔
میتھیوس فیریرو، جنہوں نے لارسا نری کی تصویر لی تھی، بھی اچانک توجہ کے بوجھ تلے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ بھارت ان کے لیے صرف برازیلی ٹی وی شو ’کامینھو داس انڈیاس‘ کے نام سے معروف تھا۔
فیریرو نے کہا کہ کچھ لوگوں نے ان سے پہلے بھی رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔ پریس کانفرنس کے بعد صورتحال بے قابو ہو گئی۔
فیریرو نے وضاحت کی کہ بعض ویب سائٹس نے ان کی تصاویر بغیر اجازت لارسا نری کی تصویر کے ساتھ لگا دی تھیں، اور لوگ انہیں میمز اور لطیفوں کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
2017 میں، فیریرو فوٹوگرافی میں نیا تھا اور نری کو تصاویر کے لیے مدعو کیا۔ تصاویر فیسبک اور Unsplash پر ان کی اجازت سے پوسٹ کی گئی تھیں۔
’تصاویر بہت وائرل ہو گئیں، تقریباً 57 ملین ویوز تک پہنچیں۔ میں نے انہیں بعد میں حذف کر دیا کیونکہ تصاویر غلط استعمال ہو رہی تھیں۔‘
لارسا نری کا کہنا ہے کہ ’یہ میری حقیقت سے بہت دور ہے۔ میں نہ تو برازیل میں ہونے والے انتخابات میں دلچسپی لیتی ہوں، نہ ہی کسی اور ملک میں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برازیلی ہیئر ڈریسر بھارتی انتخابات راہول گاندھی ووت چوری