کانگریس کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ جنوری 2025ء سے اب تک امریکہ نے ہندوستان میں کوئی مستقل سفیر مقرر نہیں کیا اور نہ ہی کسی نام کو امریکی سینیٹ میں توثیق کیلئے بھیجا گیا ہے، جبکہ چین جیسے دیگر اہم ممالک کیلئے یہ عمل مکمل ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مبینہ خصوصی تعلقات کے دعوے پر کانگریس نے ایک بار پھر سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مودی کا یہ دعویٰ اب پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔ جے رام رمیش کا یہ تبصرہ اس پس منظر میں آیا ہے جب پاکستان کے آرمی چیف جنرل آصف منیر کو ایک بار پھر امریکہ مدعو کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل آصف منیر اس بار امریکی سینٹرل کمان (سینٹ کام) کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کے لیے جا رہے ہیں۔ یہ دعوت اس وقت دی گئی ہے جب حال ہی میں جنرل کوریلا نے امریکی کانگریس میں پاکستان کو انسداد دہشتگردی کے آپریشنز میں شاندار شراکت دار قرار دیا تھا۔

جے رام رمیش نے کہا کہ یہ بیان بذات خود ایک عجیب و غریب سند ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ فیلڈ مارشل آصف منیر، جن کی بھڑکاؤ اور فرقہ وارانہ تقریروں نے 22 اپریل 2025ء کو پہلگام میں ہونے والے بھیانک دہشت گردانہ حملے کی فضا تیار کی تھی، اب امریکہ کے نہایت پسندیدہ افراد میں شامل ہو چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے 18 جون 2025ء کو انہیں واشنگٹن میں ایک غیر متوقع عشایے پر مدعو کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آصف منیر ایک بار پھر امریکہ جا رہے ہیں، اس بار جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں۔ یاد رہے کہ یہ وہی کوریلا ہیں جنہوں نے جون میں پاکستان کی تعریف کی تھی۔

کانگریس لیڈر نے اس موقع پر مودی حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ جنوری 2025ء سے اب تک امریکہ نے ہندوستان میں کوئی مستقل سفیر مقرر نہیں کیا اور نہ ہی کسی نام کو امریکی سینیٹ میں توثیق کے لئے بھیجا گیا ہے، جب کہ چین جیسے دیگر اہم ممالک کے لئے یہ عمل مکمل ہو چکا ہے۔ اس پورے معاملے پر کانگریس نے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیراعظم کا ٹرمپ کے ساتھ خصوصی تعلقات کا بیانیہ محض ایک دعویٰ تھا، جس کی حقیقت اب کھل کر سامنے آ گئی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

یہ شرمناک اور اخلاقی بزدلی ہے ، بھارت کی فلسطین پالیسی پر کانگریس کی شدید تنقید

بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارت کی موجودہ فلسطین پالیسی کو “شرمناک” اور “اخلاقی بزدلی” قرار دیا ہے۔

پریانکا گاندھی کی شدید برہمی
کانگریس کی سینئر رہنما پریانکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ان اولین ممالک میں شامل تھا جنہوں نے 1988 میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، لیکن گزشتہ 20 ماہ کے دوران ہماری حکومت اس بہادرانہ اور اصولی مؤقف سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔
انہوں نے بھارت کی حالیہ پالیسی کو “افسوسناک انحطاط” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی نہ صرف تاریخی مؤقف کی توہین ہے بلکہ انسانی حقوق سے انحراف بھی ہے۔
جے رام رمیش کی یاددہانی
کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے بھی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک اب فلسطین کو تسلیم کر رہے ہیں، جب کہ بھارت، جو 1988 میں یہ قدم اٹھا چکا تھا، آج خاموشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے موجودہ حکومت کے مؤقف کو غیر اخلاقی اور بزدلانہ رویہ قرار دیا، اور کہا کہ مودی حکومت نے بھارت کی خارجہ پالیسی کو عالمی سطح پر کمزور کر دیا ہے۔
مودی حکومت کی خاموشی پر سوالات
یاد رہے کہ کانگریس نے گزشتہ ماہ بھی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب وہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر خاموش رہی۔
پریانکا گاندھی نے اُس وقت بھی اسرائیل پر نسل کشی کا الزام عائد کیا تھا اور بھارتی حکومت کی خاموشی کو مجرمانہ غفلت قرار دیا تھا۔
فلمی حلقے بھی بول پڑے
سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ فنکار برادری بھی اس موضوع پر آواز بلند کر رہی ہے۔ معروف بھارتی اداکار پراکاش راج نے نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا اور بھارتی وزیراعظم مودی کو بھی فلسطین میں جاری انسانی المیے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
پس منظر میں تاریخی مؤقف
بھارت نے 18 نومبر 1988 کو سرکاری طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ یہ قدم اس وقت دنیا بھر میں نظریاتی ہم آہنگی اور اصولی مؤقف کے طور پر سراہا گیا تھا۔
لیکن آج، بھارت کی خاموشی اور دوغلی پالیسی پر اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • چین اور امریکا کے درمیان دفاعی مذاکرات کا آغاز ہوگیا
  • کانگریس کی مودی پر تنقید، بھارت کی فلسطین پالیسی کو شرمناک اور اخلاقی بزدلی قرار دیدیا
  • یہ شرمناک اور اخلاقی بزدلی ہے ، بھارت کی فلسطین پالیسی پر کانگریس کی شدید تنقید
  • پاک چین تعلقات روایتی سفارتکاری سے بڑھ کر لازوال دوستی کی مثال ہے، روما مشتاق مٹو
  • پاک چین تعلقات روایتی سفارتکاری سے بڑھ کر لازوال دوستی کی مثال ہے، ایم پی اے روما مشتاق مٹو
  • ٹیرفس اور ویزا خدشات کے درمیان آج بھارتی اور امریکی وزرائے خارجہ کی ملاقات
  • مودی سرکار کا متعصبانہ چہرہ بے نقاب، سکھ یاتریوں کو کرتارپور جانے سے روک دیا
  • کشمیر کو 1400 سال پرانا ایشو قرار دینے والے ٹرمپ بگرام ائیربیس کے حوالے سے توہمات کا شکار
  • کشمیر کو 1400 سال پرانا ایشو قرار دینے ٹرمپ بگرام ائیربیس کے حوالے سے توہمات کا شکار
  • امریکا اسرائیل کو 6 بلین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرے گا