پاک بھارت کشیدگی سے معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑا: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھارت کے ساتھ حالیہ سیز فائر معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کے نتیجے میں ممکن ہوئی، اور ہم چیزوں کو معمول کی طرف بڑھتا دیکھ رہے ہیں جو ایک مثبت علامت ہے۔ انہوں نے پیر کے روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بہتری کو بھی خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کا پاکستان کی معیشت پر کوئی بڑا مالی اثر نہیں پڑے گا۔اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں ابھی تین سے چار ہفتے باقی ہیں، اس لیے کسی حتمی بات سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات چاہے پاکستان میں ہوں یا ورچوئل، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے کو انہوں نے یکطرفہ اور غیر سنجیدہ اقدام قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا کے ساتھ تجارتی مسائل بھی جلد حل ہو جائیں گے۔ دوسری جانب پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بات چیت کا باقاعدہ آغاز آج ہوگیا ہے جبکہ کل سے مذاکرات شروع ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ اہداف پر مشاورت کی جائے گی، جس میں 400 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات زیر غور آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ ٹیکس ریلیف سے متعلق خصوصی سیشنز بھی منعقد کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا۔ مذاکرات میں سپر ٹیکس میں کمی پر بھی تفصیلی بات چیت متوقع ہے، جبکہ بجٹ میں آمدن اور اخراجات، ٹیکس آمدنی اور نان ٹیکس آمدنی کے تخمینے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس میں کمی اور صنعت و تعمیراتی شعبے کو ریلیف دینے کے لیے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کرے گی۔وزارت خزانہ کے مطابق، مذاکرات کا مقصد معاشی استحکام اور مالیاتی خسارے کو قابو میں رکھنا ہے تاکہ پاکستان اپنے مالی اہداف کے قریب تر پہنچ سکے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف انہوں نے کے مطابق کے ساتھ
پڑھیں:
رولا پڑ گیا‘ نام لیکر بتاؤں گا کون پرتگال میں جائیدادیں خرید رہا: خواجہ آصف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بیورو کریسی کا پچھلے 78 سال میں کوئی احتساب نہیں ہوا۔ کیا کسی نے سوچا ہے کہ ان کے پاس کتنے پلاٹ ہیں؟۔ بیوروکریسی کی شان میں بس اتنی گستاخی کی کہ یہ پرتگال میں جائیدادیں خرید رہے ہیں۔ نہیں معلوم کہ کتنے لوگ پرتگال میں جائیدادیں خرید رہے ہیں۔ اب رولا پڑ گیا ہے تو میں انکوائری بھی کر رہا ہوں اور نام بھی بتاؤں گا کہ کون کون وہاں جائیدادیں خرید رہا ہے۔ پرتگال میں جس کے ذریعے جائیدادیں خریدی گئیں اس شخص نے ان کی تصویریں بھی بنائی ہوئی ہیں۔ انہوں نے یہ مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے۔ خواجہ آصف نے ذاتی رہائش گاہ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ان کا تو کوئی بابو محلے میں گھر نہیں ہے۔ سرکاری گاڑی بھی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس 2 کمرے کا فلیٹ ہے اور پچھلے 25 سال سے وہیں رہائش پذیر ہیں۔ بیورو کریسی کو تمام قوانین اور قواعد کا پابند ہونا چاہئے جو بحیثیت پارلیمنٹیرینز ان پر لاگو ہوتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ انہیں دوسرے تیسرے دن پتا چلا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو سیالکوٹ کو کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کی شکایت پر گرفتارکیا گیا ہے۔ اے ڈی سی آر سے متعلق اینٹی کرپشن والے تحقیقات کر رہے ہیں اور اس سے ان کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔ اگر شکایت درست ہوئی تو اسے سزا ہوگی۔ شکایت غلط ہوئی توجس نے شکایت کی اسے سزا ہوگی۔ وزیر دفاع نے اپنے استعفیٰ دینے کی خبروں کی بھی تردید کر دی۔ خواجہ آصف نے ضمنی انتخابات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا جو مشاورت مری میں ہوئی ہے وہ ضمنی انتخابات سے متعلق تھی۔ پنجاب کی جوسیٹیں خالی ہوئی ہیں اس سے متعلق بات چیت ہوئی اور حتمی فیصلہ نوازشریف کا ہوگا اور مسلم لیگ (ن) میں فیصلوں کے تمام اختیارات نواز شریف کے پاس ہیں۔ نوازشریف میرا لیڈر ہے، میرا قائد ہے، میری ساری زندگی اس کے ساتھ گزرگئی۔ مریم نوازشریف چیف منسٹر بعد میں ہے پہلے میری بیٹی ہیں اور اس کے لیے دعاگو ہوں۔ مریم نوازشریف ہماری آنے والی قیادت ہے۔ میں جتنی اپنی بیٹی کے لیے دعائیں کرتا ہوں اتنا مریم نواز کیلئے کرتا ہوں۔ میں یا آپ مودی کی ذلت آمیزی اتنی نہیں کر رہے جتنا اس کی اپنی پارلیمنٹ کر رہی ہے۔ بھارت کی پارلیمنٹ میں اس وقت خاموشی چھائی ہے۔ کوئی مودی کے حق میں بات نہیں کر رہا۔ اس صورتحال میں بھارت کس طرح کے جھوٹ بول رہا ہے۔ اب انہوں نے ہمارے فیلڈ مارشل کے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب پر ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے والا جھوٹ بولا۔ کوئی ایسی بات نہیں ہے‘ یہ خود دہشتگردوں کے ذریعے ایٹمی ہتھیار سمگلنگ میں ملوث ہیں۔ ان کے آرمی چیف کا یہ بھی بیان ہے کہ پھر جنگ ہو گی‘ یہ ہو گا اور وہ ہو گا۔ یہ بازو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں، یہ پھر کر کے دیکھ لیں۔ ان کو بتایا ہوا ہے کہ اب جنگ کی تو بارڈر ایریا میں نہیں بھارت کے اندر جا کے ہو گی۔ جنگ ہو گی تو پھر ہر طرف ہو گی‘ مخصوص یا محدود علاقوں میں نہیں۔ بھارت دوبارہ جنگ کر کے دیکھ لے‘ پھر پورا بھارت لپیٹ میں آئے گا۔