UrduPoint:
2025-11-11@02:40:30 GMT

ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر، آج سعودی عرب پہنچے

اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT

ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر، آج سعودی عرب پہنچے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنی دوسری مدت صدارت کے دوران یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ اس تین روزہ دورے کے دوران سعودی عرب کے بعد وہ قطر اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) بھی جائیں گے۔ تاہم اس دورے کے دوران ان کا اسرائیل جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی ''مشرق وسطیٰ میں یہ تاریخی واپسی‘‘ ہے، جو ان کے دوسرے دور صدارت کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جس دوران وہ ''تعلقات کو مضبوط بنانے‘‘ پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔

صدر ٹرمپ خلیج کے خطے میں کاروباری اور سفارتی شراکت داروں سے ملاقاتیں کریں گے اور ساتھ ہی خطے میں امریکی تجارتی تعلقات کو بھی مزید گہرا کریں گے۔

(جاری ہے)

وائٹ ہاوس کے بیان کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ دورہ اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔

اس دورے کے دوران غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے مستقبل کا سوال بھی ممکنہ طور پر سامنے آئے گا۔

ٹرمپ نے ''مشرق وسطیٰ کا رویرا‘‘ بنانے کے لیے اس علاقے کی آبادی کو کہیں اور منتقل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران کے ساتھ اس کے یورینیم کی افزودگی کے پروگرام کے بارے میں جاری بات چیت بھی ٹرمپ کی امریکی شراکت داروں کے ساتھ مکالمت کے ایجنڈے میں شامل ہو گی۔

جرمن چانسلر نے ٹرمپ کا غزہ منصوبہ ’مکمل طور پر مسترد‘ کر دیا

اگرچہ صدر ٹرمپ غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کو فوری طور پر ختم کرانے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں، تاہم حماس نے ان کی خطے میں آمد سے قبل جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیر کے روز اسرائیلی نژاد امریکی فوجی ایڈن الیگزینڈر کو 19 ماہ تک قید میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا تھا۔

ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے سے وابستہ امیدیں

امریکی صدر کا تیل کی دولت سے مالا مال مملکت سعودی عرب پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔

ٹرمپ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے امریکی ہتھیاروں اور مصنوعی ذہانت کی صنعت میں ایک ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے کی امید کر رہے ہیں۔

لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے اہداف میں سے ایک اسرائیلی سعودی تعلقات کو معمول پر لانا فی الحال دور دکھائی دیتا ہے۔

ابراہیمی معاہدے، جو ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت میں کروائے تھے، عرب ریاستوں کے ذریعے اسرائیل کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کی کوشش کی تھی، جن میں سے کچھ ممالک پہلے ہی یہ اقدام کر چکے ہیں۔

تاہم سعودی عرب نے کہا ہے کہ اس مسئلے پر کسی بھی پیش رفت کے لیے غزہ پٹی میں جنگ کا خاتمہ اور ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے قابل اعتبار راستہ پیشگی شرائط ہیں۔

سعودی عرب کے عملی حکمران، ولی عہد محمد بن سلمان سات اکتوبر 2023ء کے مسلح حملے سے پہلے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بدلے میں امریکہ کے ساتھ دفاعی معاہدے پر دستخط کرنے کے قریب تھے۔

اس دن اسرائیل پر حماس کے حملوں کو بڑے پیمانے پر اس معاہدے کو ناکام بنانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

صدر ٹرمپ کے اس دورے سے امریکہ چین کے سعودی عرب میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے کی امید بھی رکھتا ہے۔

امارات کے ساتھ 1.

4 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کے سودوں کی منظوری

صدر ٹرمپ کے دورے سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہتھیاروں کے دو سودوں کی منظوری دے دی تھی۔

یہ دوطرفہ سودے، جن میں فوجی طیاروں اور آلات کی فروخت بھی شامل ہیں، تقریباً 1.4 بلین ڈالر مالیت کے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف پولیٹیکل ملٹری افیئرز نے پیر کے روز کہا کہ اس سودے میں چھ چینوک ہیلی کاپٹر اور دیگر آلات بھی شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے، ''متحدہ عرب امارات ان اثاثوں کو تلاش اور بچاؤ، ڈیزاسٹر ریلیف، انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کرے گا۔‘‘

اگر امریکی کانگریس اس سودے کو روکنا چاہے، تو اس کے پاس 30 دن کا وقت ہے۔

متحدہ عرب امارات پر سوڈان میں باغیوں کو مسلح کرنے کا الزام بھی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات پر الزام لگایا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سوڈان کے نیم فوجی گروپ آر ایس ایف کو چینی ہتھیار فراہم کر رہا ہے، جن سے وہاں خانہ جنگی کو ہوا مل رہی ہے۔

متحدہ عرب امارات نے ایمنسٹی کے دعووں کی سختی سے تردید کی ہے۔

تاہم اقوام متحدہ سمیت کئی اداروﺍں کے ماہرین نے امارات پر گزشتہ ایک سال کے دوران آر ایس ایف کو مسلح کرنے کا الزام لگایا ہے، جو دو سال سے زیادہ عرصے سے سوڈانی فوج کے خلاف لڑ رہی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات تعلقات کو کے دوران ٹرمپ کے کے ساتھ کرنے کی

پڑھیں:

حوثی مجاہدین نے امریکی اسرائیلی سعودی جاسوسی نیٹ ورک پکڑ لیا

یمن کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری شدہ بیانیے میں کہا گیا ہے کہ سی آئی اے، موساد اور سعودی انٹیلی جنس ایجنسی سے مربوطہ ایک ایسا جاسوسی نیٹ ورک پکڑ لیا گیا ہے جو انصاراللہ کے فوجی اور خفیہ ٹھکانوں کی اطلاع اسرائیلی دشمن کو فراہم کرتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی وزارت داخلہ نے آج بروز ہفتہ 8 نومبر ایک اہم بیانیہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے: "خداوند متعال کے فضل اور مدد سے "و مکْرُ أُولَئِکَ هُوَ یَبُورُ" نامی کامیاب انٹیلی جنس آپریشن انجام دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ایک ایسے جاسوسی نیٹ ورک میں شامل جاسوس گرفتار کر لیے گئے ہیں جو امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے، اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد اور سعودی انٹیلی جنس ایجنسی سے رابطے میں تھے۔" اس بیانیے میں مزید کہا گیا ہے کہ اس جاسوسی نیٹ ورک کا ہیڈکوارٹر سعودی عرب میں واقع تھا۔ یہ اہم سیکورٹی اور انٹیلی جنس کامیابی کچھ عرصے کی تحقیق، نظارت اور نگرانی کے بعد حاصل ہوئی ہے اور اس نے دشمن کی سازشوں اور غدار عناصر کے طریقہ کار کو برملا کر دیا ہے۔ یمن کی وزارت داخلہ نے اپنے بیانیے میں کہا: "یہ جاسوسی نیٹ ورک معلومات اکٹھی کرنے میں مصروف تھا اور سیاسی رہنماوں سمیت یمن آرمی کے کمانڈرز اور سیکورٹی افسران، ان کے ہیڈکوارٹرز اور ان کی سرگرمیوں کی جاسوسی بھی کر رہا تھا۔" اس بیانیے میں کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ایک مشترکہ کنٹروم روم تشکیل دے کر وسیع پیمانے پر جاسوس بھرتی کر رکھے تھے اور ان کا مقصد انصاراللہ یمن کو غزہ کی حمایت میں فوجی کاروائیاں انجام دینے سے روکنا تھا۔
 
یمن کی وزارت داخلہ کے بیانیے میں آیا ہے: "مشترکہ کنٹرول روم یمن کے خلاف تخریب کاری اور جاسوسی سرگرمیوں میں ہم آہنگی کی ذمہ داری انجام دے رہا تھا اور اس نے اپنی سرگرمیوں کا مرکز سعودی عرب کو بنا رکھا تھا جبکہ چھوٹے پیمانے پر تشکیل پانے والے نیٹ ورکس اپنے طور پر خودمختار ہو کر عمل کر رہے تھے اور ان سب کا رابطہ مشترکہ کنٹرول روم سے برقرار تھا۔" یمن کی وزارت داخلہ نے اپنے بیانیے میں کہا کہ دشمن کا مشترکہ کنٹرول روم اس جاسوسی نیٹ ورک کو ضروری سازوسامان اور جدید جاسوسی آلات فراہم کرتا تھا تاکہ ان کی مدد سے جس جگہ کی بھی چاہیں جاسوسی کر سکیں۔ اس بیانیے میں مزید آیا ہے: "یہ جاسوسی نیٹ ورک یمن کے انفرااسٹرکچر پر نظر رکھے ہوئے تھا اور ایسے تمام فوجی اور سیکورٹی مراکز، فوجی سازوسامان تیار کرنے والے مراکز اور بیلسٹک میزائل اور ڈرون فائر کرنے والے علاقوں کی جاسوسی میں مصروف تھا جو یمن کی مسلح افواج غاصب صیہونی رژیم کے خلاف فوجی کاروائیوں میں استعمال کرتی تھیں۔ اسی طرح اعلی سطحی سیاسی اور فوجی سربراہان اور ان کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھے ہوئے تھا۔"
 
یمن کی وزارت داخلہ کے بیانیے کے آخر میں زور دے کر کہا گیا ہے: "وزارت داخلہ یمن کے عظیم عوام کو اس شاندار کامیابی کی مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ اپنی قوم کے ان بیدار فرزندوں کا شکریہ بھی ادا کرتی ہے جنہوں نے اس کامیابی کو ممکن بنایا ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ ان کے تعاون اور ہوشیاری نے ہمیشہ سے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسی طرح ہر یمنی کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ ہر وقت سے زیادہ دشمن کی سرگرمیوں پر نظر رکھے کیونکہ دشمنوں نے یمن کے اندرونی محاذ کو نشانہ بنا رکھا ہے اور اس ملک کی سلامتی اور استحکام کو دھچکہ پہنچانے کے درپے ہے۔ وہ ایسے عوام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے جو غزہ اور فلسطین کی حمایت میں فوجی جدوجہد انجام دے رہے ہیں۔" یاد رہے اس انٹیلی جنس آپریشن کا نام سورہ مبارکہ فاطر کی آیت 10 سے لیا گیا ہے جس میں خداوند متعال فرماتا ہے: "مَن کَانَ یُرِیدُ ٱلۡعِزَّةَ فَلِلَّهِ ٱلۡعِزَّةُ جَمِیعًاۚ إِلَیۡهِ یَصۡعَدُ ٱلۡکَلِمُ ٱلطَّیِّبُ وَٱلۡعَمَلُ ٱلصَّـٰلِحُ یَرۡفَعُهُۥۚ وَٱلَّذِینَ یَمۡکُرُونَ ٱلسَّیِّـَٔاتِ لَهُمۡ عَذَاب شَدِید وَمَکۡرُ أُوْلَـٰٓئِکَ هُوَ یَبُورُ" یعنی "جو بھی عزت چاہتا ہے (جان لے کہ) عزت ساری کی ساری صرف خدا کے پاس ہے اور پسندیدہ کردار اسے مزید بڑھاتا ہے، اور وہ جو شیطانی سازشیں کرتے ہیں ان کے لیے شدید عذاب ہے اور یقیناً ان کا مکر و فریب نابود ہو کر رہ جائے گا۔"

متعلقہ مضامین

  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • متحدہ عرب امارات غزہ کیلیے عالمی استحکام فورس میں شامل نہیں ہوگا‘ صدارتی مشیر
  • ٹرمپ ٹیرف سے کھربوں کی آمدنی: امریکی شہریوں میں فی کس 2 ہزار ڈالر تقسیم کرنے کا اعلان
  • ٹیرف سے کھربوں کی کمائی، ٹرمپ کا امریکیوں میں فی کس 2 ہزار تقسیم کرنے کا اعلان
  • شامی صدر پہلے سرکاری دورے پر امریکا پہنچ گئے‘ ٹرمپ سے آج ملاقات ہوگی
  • مشرق وسطیٰ میں نئی تبدیلیاں
  • امریکی سینیٹ نے حکومتی بندش ختم کرنے کے بل کو مسترد کر دیا
  • سعودی عرب نے سوڈانی فوج کا ساتھ کیوں دیا؟
  • حوثی مجاہدین نے امریکی اسرائیلی سعودی جاسوسی نیٹ ورک پکڑ لیا
  • اسحاق ڈار سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات‘ فلسطین‘ مشرق وسطی میں امن کوششوں پر تبادلہ خیال