پاکستان نے بھارت کیساتھ معرکے کو ’معرکہ حق‘ کا نام دیدیا، تفصیلات جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کی تکمیل کا اعلان کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ 22 اپریل سے 10مئی تک کے معرکے کو ’معرکہ حق‘ کا نام دے دیا گیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 10 مئی کی کارروائیاں آپریشن بنیان المرصوص کا حصہ تھیں۔پاک فوج کی جانب سے ’معرکہ حق‘ 22 اپریل سے 10 مئی 2025 کی تفصیلات بھی جاری کردی گئی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن بنیان المرصوص عسکری تنازع ’معرکہ حق’ کے تحت بھارتی فوج کے بزدلانہ حملوں کے ردعمل میں کیا گیا۔بھارت کی جانب سے حملے 6 اور 7 مئی 2025 کی شب شروع ہوئے تھے حملوں کے نتیجے میں معصوم شہریوں، خواتین، بچوں اور بزرگوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارتی فوجی جارحیت اور ہمارے شہریوں کے بے رحمانہ قتل کے خلاف انصاف اور بدلہ لینے کا عزم کیا تھا، الحمدللہ پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کیا، مسلح افواج اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں، رحمت، مدد اور نصرت پر شکر گزار ہیں۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مومنین کو حکم دیا ہے کہ جب ا±ن پر ظلم کیا جائے تو وہ ا±س کا مقابلہ کریں۔بیان میں کہا گیا کہ ہم اللہ کے حضور انتہائی عاجزی کے ساتھ سجدہ ریز ہیں، اللہ نے ہمیں ہمارے عزم کو میدانِ جنگ میں فیصلہ کن اقدامات میں بدلنے کی توفیق عطا فرمائی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستانی مسلح افواج نے26 بھارتی فوجی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، براہموس میزائل ذخائر اور ایس 400 سسٹمزکو مو¿ثر انداز میں تباہ کیا گیا، دشمن نے سفید جھنڈے لہرا کر جنگ بندی کی درخواست کی۔پاکستان کا جواب تینوں مسلح افواج کے باہم مربوط تعاون کی ایک مثالی مثال تھا، فضا، خشکی، سمندر، سائبر میدانوں میں یہ ہم آہنگی کارروائی کی کامیابی، انتہائی درست نشانے، بھرپور تباہ کن قوت، بجلی کی سی رفتارسے کارروائی کو ممکن بنانے کا باعث بنی، تمام پلیٹ فارمز نے باہمی ربط و تعاون سے کام کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے طویل فاصلے تک اہداف کو درستگی سے نشانہ بنانے والے فتح سیریز میزائل ون اور 2 کا استعمال کیا، پاک فضائیہ کے درست نشانہ لگانے والے ہتھیاروں کا اورطویل فاصلے تک مارکرنے والے ’لوئٹرنگ کِلر میونیشنز‘ اور توپوں کا استعمال کیا گیا۔مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت کے اندرونی علاقوں میں 26 فوجی اہداف کونشانہ بنایا گیا، وہ ادارے جوپاکستان میں دہشتگردی کو فروغ دینے کے ذمہ دار تھے انہیں بھی نشانہ بنایا گیا۔نشانہ بنائے گئے اہداف میں سورت گڑھ، سرسہ، بھ±ج، نالیا، آدم پور، بٹھنڈہ، برنالہ، ہلواڑہ، اونتی پورہ، سری نگر، جموں، ادھم پور، مامون، امبالہ اورپٹھان کوٹ میں فضائیہ اور ایوی ایشن کے اڈے شامل تھے جنہیں شدید نقصان پہنچایا گیا۔بیاس اور نگروٹہ میں موجود براہموس میزائل ذخیرہ گاہیں بھی تباہ کردی گئیں، ان اڈوں سے پاکستان پر میزائل داغے گئے تھے۔
آدم پور اوربھ±ج میں ایس400 بیٹری سسٹمز کوبھی پاک فضائیہ نے مو¿ثر طریقے سے ناکارہ بنایا، ا±ڑی میں فیلڈ سپلائی ڈپو اور پونچھ میں ریڈار سٹیشن کو نشانہ بنایا گیا جو پاکستانی شہریوں کیخلاف غیرقانونی آپریشن میں مددگار تھے۔آئی ایس پی آر کے مطابق جی ٹاپ اور نوشہرہ میں موجود 10 بریگیڈ اور 80 بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز بھی مکمل طورپرتباہ کردیے گئے، فوجی کمانڈ ہیڈکوارٹرز ہمارے معصوم شہریوں اور بچوں کے قتلِ عام کی منصوبہ بندی میں مددگار تھے۔آئی ایس پی آرکے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے اندر دہشتگرد حملے کرنے والی پراکسیز کو پناہ اور تربیت دینے والی سہولت گاہیں بھی تباہ کی گئیں، ان میں راجوڑی اور نوشہرہ میں موجود انٹیلی جنس یونٹس اوران کے فرنٹ لائن فیلڈ عناصر شامل ہیں۔
بھارت نے پاکستانی فضائی حدودکی خلاف ورزی کےلئے ڈرونزکا استعمال کیا، ایسا اس لئے کیا گیا تاکہ ہمارے شہریوں کو ڈراسکے اور خوف پھیلاسکے۔آپریشن بنیان مرصوص کے دوران درجنوں پاکستانی مسلح ڈرونز بھارت کے بڑے شہروں پر پرواز کرتے رہے، پاکستانی مسلح ڈرونزبھارت کے حساس سیاسی وحکومتی سہولت گاہوں پر پرواز کرتے رہے۔ڈرونزبھارتی دارالحکومت نئی دہلی اور مقبوضہ جموں وکشمیر سے گجرات تک پرواز کرتے رہے، ڈرونزکے ذریعے تباہ کن طویل فاصلے تک مارکرنے والی بغیرپائلٹ صلاحیت کو ظاہر کیا گیا۔
آئی ایس پی آرکے مطابق پاکستان کی مسلح افواج نے جامع اور مو¿ثر سائبر آپریشنز بھی انجام دیے، بھارتی فوج کے آپریشنز جاری رکھنے کے اہم انفراسٹرکچرکو مفلوج اور کمزورکیا گیا۔آئی ایس پی آرکے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے پاس جدید، خاص نوعیت کی فوجی ٹیکنالوجیز ہیں، اس تنازع میں محدود تعداد اور نوعیت کی ٹیکنالوجیز کو احتیاط کے ساتھ استعمال کیا۔بھارتی فوج کی مسلسل اشتعال انگیزیوں کے مقابلے میں پاکستان کا فوجی ردعمل متناسب اور محتاط رہا، آپریشن احتیاط سے ترتیب دیاگیا تھا تاکہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچا جاسکے۔آئی ایس پی آرنے کہا کہ صرف انہی اداروں اور سہولتوں کو نشانہ بنایا گیا جو براہِ راست پاکستانی شہریوں پر حملوں میں ملوث تھیں، ان مقامات کو نشانہ بنایا گیا جو پاکستان کے اندر دہشتگرد حملے کررہے تھے۔
آئی ایس پی آرکے مطابق پاکستان کی مسلح افواج مشرقی محاذ پر آپریشنز میں مصروف تھیں تو خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں بھارتی سرپرستی میں دہشتگردی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔ آئی ایس پی آرنے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کو ہوا دینے میں براہِ راست ملوث ہے، بھارت نے پراکسی عناصرکو اس دوران مکمل فعال کردیا تاکہ ہماری توجہ کو ہٹایا جاسکے، مسلح افواج نے مغربی محاذ پر دہشتگردی کے خلاف بھی مو¿ثر کارروائیاں بلاتعطل جاری رکھیں۔
مسلح افواج اپنی قوم کی تہہ دل سے شکر گزار ہیں: آئی ایس پی آر
آئی ایس پی آرکے مطابق ’معرکہ حق‘ قومی طاقت کے تمام عناصر کے درمیان مثالی ہم آہنگی کی بہترین مثال رہا، ’معرکہ حق‘ میں پاکستانی عوام کی بھرپور حمایت شامل رہی، مسلح افواج اس تنازع کے دوران قوم کے حوصلے، ثابت قدمی اور جذبے کو سلام پیش کرتی ہیں، مسلح افواج اپنی قوم کی تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔
بہادرقوم کی طاقت، عزم اور سب سے بڑھ کربے لوث حمایت اور دعائیں ان کٹھن حالات میں ہمارے ساتھ رہیں، قوم کی حمایت پاکستان کی مسلح افواج کے لئے سب سے مو¿ثر قوت بڑھانے والا عنصر ثابت ہوئی۔آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ جب بھی پاکستان کی خودمختاری کوخطرہ ہوا یا علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی گئی تو پاکستان کا جواب فیصلہ کن ہوگا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ ہمارے دل اور ہمدردیاں ان شہدا کے لواحقین اور خاندانوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے وطن کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ہم اپنے زخمی ہم وطنوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعاگو ہیں۔آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے ہر افسر، جوان، فضائی محافظ اور نیول اہلکار کوخراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، مسلح افواج کی جرات، پیشہ ورانہ مہارت اور قربانی نے میدانِ جنگ میں کامیابی کو ممکن بنایا۔
سیاسی قیادت، نوجوانوں اور میڈیا کے شکرگزار ہیں: آئی ایس پی آر
آئی ایس پی آرکے بیان میں کہا گیا کہ ہم خاص طور پر پاکستان کے نوجوانوں کے شکر گزار ہیں، نوجوانوں نے ملک کے سائبر اور انفارمیشن محاذ پر فرنٹ لائن سپاہیوں کا کردار ادا کیا۔آئی ایس پی آرنے کہا کہ پاکستان کے متحرک اور باوقار میڈیا کے بھی شکرگزار ہیں، پاکستانی میڈیا بھارتی میڈیا کی جھوٹ پر مبنی مہم اور غیرذمہ دارانہ جنگی جنون کے خلاف آہنی دیواربنا رہا۔آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ ہم اپنے سفارتی عملے کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں، سفارتی عملے نے عالمی فورمزپرپاکستان کے مو¿قف کی موثر نمائندگی کی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے اپنے سائنسدانوں اور انجینئرزکا بھی شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے مقامی، خصوصی نوعیت کی ٹیکنالوجیز تیارکیں۔ آئی ایس پی آرکے مطابق یہ ٹیکنالوجیز آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی شاندار کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ مسلح افواج اپنے سیاسی رہنماوں کی انتہائی شکرگزار ہیں جنہوں نے مادر وطن کے دفاع کے لئے یکجہتی کے عزم کا مظاہرہ کیا، مسلح افواج خاص طورپر رہنمائی کے لئے وزیراعظم اوران کی کابینہ کے ارکان کی شکرگزار ہیں جنہوں نے ملک کے لئے تقدیربدلنے والے فیصلے کئے، وزیراعظم اور کابینہ نے اس نازک صورتحال سے نکالنے میں قائدانہ کردار ادا کیا۔
100اور 1500 روپے والے قومی انعامی بانڈز کی قرعہ اندازی سے متعلق تازہ خبرآگئی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج آئی ایس پی آرکے مطابق کہا گیا کہ پاکستان ہیں آئی ایس پی آر آئی ایس پی آر کے نشانہ بنایا گیا مسلح افواج نے مسلح افواج کے کہا گیا کہ ہم آپریشن بنیان شکر گزار ہیں شکرگزار ہیں استعمال کیا پاکستان کے بھارتی فوج جنہوں نے کے مطابق معرکہ حق بھارت کے کے ساتھ کیا گیا قوم کی کے لئے
پڑھیں:
کیا فوج نے معرکہ حق کے دوران قوم کو کسی پہلو میں بھی کمی محسوس ہونے دی؟ بالکل نہیں
راولپنڈی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 جون 2025ء ) ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ کیا فوج نے معرکہ حق کے دوران قوم کو کسی پہلو میں بھی کمی محسوس ہونے دی؟ بالکل نہیں، ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں، ہماری وابستگی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور پاکستانیوں کے تحفظ سے ہے۔ بی بی سی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان اپنی پیشہ درانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتی ہے، کیا معرکہ حق میں فوج نے اپنا کام نہیں کیا؟ کیا فوج نے معرکہ حق کے دوران قوم کو کسی پہلو میں بھی کمی محسوس ہونے دی؟ بالکل نہیں، ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں، ہماری وابستگی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور پاکستانیوں کے تحفظ سے ہے۔(جاری ہے)
حکومت نے جب بھی مدد کیلئے درخواست کی ہے تو فوج حاضر ہوتی ہے۔ جب پولیو ویکسین اور واپڈا بجلی میٹرز چیک کرنا چاہتی ہے تو فوج کو ساتھ جانے کی درخواست کی جاتی ہے۔ میں نے اپنی سروس کے دوران نہریں بھی صاف کی ہیں، ہم عوام کی فوج ہیں، بغیر کسی ثبوت کے سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے مفروضوں پر توجہ دینے سے اجتناب کیا جائے، ہم اندرونی طور پر بھی اور بحیثیت قوم بھی چٹان کی طرح متحد ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ احمد شریف چوہدری نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مذاکرات یا پس پردہ رابطوں کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کو برائے مہربانی سیاست میں ملوث نہ کیا جائے۔ ہم ہمیشہ اس معاملے پر بالکل واضح رہے ہیں۔ یہ سیاستدانوں کا کام ہے کہ وہ آپس میں بات کریں۔ ہم پاکستان کی ریاست سے بات کرتے ہیں جو کہ آئین پاکستان کے تحت سیاسی جماعتوں سے مل کر بنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی حکومت ہوتی ہے وہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے اورافواج پاکستان اس ریاست کے تحت کام کرتی ہیں۔اس لئے ہم ہم سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ انٹرویو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس تاثر کورد کیا ہے اور اسے سیاسی ایجنڈوں کو تقویت دینے کیلئے پھیلائی گئی افواہ قرار دیا۔ اپنے سیاسی مقاصد کیلئے فوج کے خلاف بہت سی افواہیں اور مفروضے پھیلائے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک افواہ یہ بھی تھی کہ فوج اپنا کام نہیں کرتی اور سیاست میں ملوث ہے۔ لیکن جب معرکہ حق آیا تو کیا فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ کیا قوم کو کسی پہلو میں فوج کی کمی محسوس ہوئی؟ نہیں، بالکل نہیں۔ ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں اور ہماری وابستگی پاکستان کے عوام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری اور پاکستانیوں کے تحفظ سے ہے۔ یہی وہ کام ہے جو فوج کرتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس لئے بغیر کسی ثبوت کے سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے مفروضوں پر توجہ دینے سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ایک ایسی فوج جس کے بارے میں کہا جائے کہ وہ منقسم ہے اور اپنے عوام سے کٹی ہوئی ہے۔ یہ سب کچھ کر سکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ ہم صرف اندرونی طور پر ہی چٹان کی طرح متحد نہیں بلکہ بحیثیت قوم بھی متحد ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی فوج متعدد مواقع پر سیاسی حکومت چاہے وہ وفاقی ہو یا صوبائی کے احکامات اور ہدایات پر عمل کرتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ ملک میں جب کبھی سیاسی عدم استحکام پیدا ہو، فوجی قیادت کا ہی نام آتا ہے؟۔اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ یہ سوال ان سیاستدانوں یا سیاسی قوتوں سے پوچھنا چاہیے جو اس کو متنازع بنانے کی کوشش کرتے ہیں یا اس معاملے کو ہی اصل مسئلہ بنا دیتے ہیں اور شاید یہ ان کی اپنی نااہلی یا اپنی کمزوریوں کی وجہ سے ہے جن کی طرف وہ توجہ نہیں دینا چاہتے ہیں۔ میں ان کے سیاسی مقاصد پر تبصرہ نہیں کروں گا۔ ہم صرف یہ درخواست کرتے ہیں کہ اپنی سیاست اپنے تک رکھیں اور پاکستان کی مسلح افواج کو اس سے دور رکھیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ماضی میں زیادہ دور نہیں جانا چاہتا لیکن کورونا کے دوران پاکستان میں ردعمل کی قیادت کس نے کی؟ وزارت صحت نے؟ فوج کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن این سی او سی کون چلا رہا تھا؟ اس پورے ردعمل کی قیادت کس کے پاس تھی؟ فوج کے پاس۔ اس وقت کسی کو ہم سے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ اس ملک میں جب پولیو ٹیمیں ویکسین کیلئے نکلتی ہیں تو فوج ہی ان کے ساتھ ہوتی ہے۔ جب واپڈا بجلی کے میٹر چیک کرنا چاہتے ہیں تو فوج کو ساتھ لے جانے کی درخواست کی جاتی ہے کیونکہ مقامی لوگ وہاں مسئلہ کھڑا کرتے ہیں۔ اس ملک میں اپنی سروس کے دوران میں نے نہریں بھی صاف کی ہیں۔ ہم عوام کی فوج ہیں اور جب بھی حکومت وقت، چاہے وفاقی ہو یا صوبائی، جب وہ ہمیں کہتی ہے تو آرمی حتی الامکان حد تک پاکستانی حکومت اور عوام کیلئے آتی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ اس طرح کی درجنوں مثالیں موجود ہیں۔ اس دوران مختلف سیاسی جماعتوں کی حکومتیں رہی ہیں۔ ہم اس بات کو بالائے طاق رکھ کر کہ کس سیاسی جماعت یا سیاسی قوت کی حکومت ہے ہم عوام کے تحفظ اور بھلائی کیلئے آتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ یہ جو داخلی سلامتی کیلئے فوج خیبر پختونخوا ہ اور بلوچستان کے علاقوں میں موجود ہے وہ بھی صوبائی حکومت کے احکامات پر ہے۔ ہم یہ فیصلے خود نہیں کرتے۔ یہ سیاسی قوتیں طے کرتی ہیں کہ فوج کو کہاں تعینات کیا جائے۔