خواجہ محمد آصف — فائل فوٹو 

وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ مودی کے دن گنے جاچکے ہیں، اب فیصلہ بھارتی عوام کرے گی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تنقید کا سیلاب آیا ہوا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مودی نے اپنے خطاب میں چیزوں کو سمیٹنے کی کوشش کی لیکن چیزیں اتنی بکھر چکی ہیں کہ وہ سمیٹ نہیں سکے گا۔ مودی کے دن گنے جاچکے ہیں، اب فیصلہ بھارتی عوام کرے گی۔

بھارت کشمیر پر اکڑ دکھائے گا لیکن ٹرمپ کا بیان آچکا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف

خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے ذریعے مغربی سرحد پر بھی کارروائیاں کرواتا ہے، ہم بھارت کی طرف سے دوطرفہ جارحیت کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر اور دہشت گردی پر بات ہوگی، بھارت سے مذاکرات کے ایجنڈے میں 3 چیزیں ہیں۔ دہشت گردی ایجنڈے کا ایک حصّہ ہے، دنیا اب خود فیصلہ کرے، پاکستان 25 برسوں سے دہشت گردی کا نشانہ ہے اور الزام بھی ہمارے اوپر لگایا جارہا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے ہندوستان کے ایجنٹ ہیں۔ 

وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے خود پیشکش کی تھی کہ دہشت گردی کے واقعہ کی تحقیقات کی جائیں۔ پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ کو تسلیم کیا جائے، ہم نے بڑا نقصان اٹھایا، پوری دنیا سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا ایجنڈا مسئلہ کشمیر ہے اس پر بھی بات ہونی چاہیے اور تیسرا پانی کے مسئلہ پر بات کی جائے گی۔ پانی کے معاملے کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی، سندھ طاس معاہدے کو چھیڑا نہیں جاسکتا۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب مذاکرات کی کوششں شروع ہوں تو معاہدے کی شقوں کے مطابق دیکھنا چاہیے، بھارت بین الاقوامی دہشت گرد ہے، کئی سال سے دہشت گردی کروا رہا ہے، ہم گزشتہ 25 برسوں سے بھارت کے خلاف مشرقی اور مغربی محاذ پر جنگ لڑ رہے ہیں، بھارت کے دہشت گردی کے ثبوت کینیڈا میں اور امریکا میں بھی موجود ہیں، بھارتی دہشت گردی کے ثبوت مذاکرات میں سامنے آنے چاہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: گردی کے

پڑھیں:

مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی نے بھارت میں فرقہ واریت میں خطرناک اضافہ کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں حالیہ دنوں میں سامنے آنے والی کھلی نفرت انگیز تقاریر اور عسکری و مذہبی حلقوں کے باہمی رابطوں نے ایک بار پھر ملک کی فرقہ وارانہ فضا کو زہر آلود کر دیا ہے اور ملک کے اندر اقلیتوں، خصوصاً مسلم کمیونٹی میں خوف و بے چینی فروغ پا رہی ہے۔

مختلف ذرائع اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ریکارڈنگز اور بیانات کے مطابق چند متحرک ہندو مذہبی رہنماؤں نے ایسی زبان استعمال کی ہے جسے انسانی حقوق تنظیموں  اور متعدد سول سوسائٹی گروپس نے اشتعال انگیز اور انتہا پسند قرار دیا ہے۔

ان متنازع بیانات میں بعض رہنماؤں کے ایسے الفاظ شامل ہیں جو اسلام کو ملک یا دنیا سے ختم کرنے کی دھمکیوں کے مترادف سمجھے گئے ہیں، جس نے عام طور پر تحمل اور برداشت کے ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق یہ رجحان محض چند شرپسند اور انتہا پسند گروپوں تک محدود نہیں رہا بلکہ بعض سرکاری یا نیم سرکاری عہدیداروں کے اقدامات اور تقاربات سے ان گروپوں کو تقویت ملی ہے۔

اس سلسلے میں فوجی سربراہ کے حالیہ دورے اور بعض مذہبی مقامات کی وردی میں زیارت کو بھی مختلف حلقوں نے تشویش انگیز قرار دیا ہے۔

سیاسی منظرنامے میں یہ کشیدگی اس وقت اور بھی گھمبیر ہو جاتی ہے جب اتر پردیش کے ایک بااثر وزیراعلیٰ کے بیانات میں ایسا پیغام ملتا ہے جسے بعض مبصرین سناتن دھرم کو فروغ دیتے ہوئے تنوع اور مذہبی آزادیاں محدود کرنے کی سمت قدم تصور کر رہے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف اقلیتی نمائندوں نے حکومت اور سیکورٹی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے بیانات اور مظاہروں کو قانون کے دائرے میں رکھتے ہوئے فوری کارروائی کریں اور مذہبی منافرت کو ہوا دینے والوں کے خلاف مؤثر تحقیقات کروائیں۔

قانون دانوں اور تجزیہ کاروں کا مؤقف ہے کہ آئین و قانون اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کے تحت مذہبی آزادی اور اقلیتی تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے اور حکومت کو ایسے تمام اقدامات سے باز رکھنا چاہیے جو فرقہ وارانہ تقسیم کو ملک میں مزید گہرا کریں۔

متعلقہ مضامین

  • SSUکا دہشت گردی کی سے نمٹنے کے لیے ایک روزہ تربیتی سیشن
  • کیڈٹ کالج وانا پر بزدلانہ حملہ سیکیوٹی فورسز نے ناکام بنا دیا، 2 خوارج ہلاک
  • سیکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا میں دو کارروائیاں، 20 دہشت گرد ہلاک
  • ہم پہلے بھی 27ویں ترمیم کو نہیں مانتے تھے اور آج بھی نہیں مانتے: جنید اکبر
  • ہندوتوا کی آگ اور بھارت کا مستقبل
  • افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے: دفتر خارجہ
  • بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز
  • خیبر پختونخوا حکومت کا 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ
  • مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی نے بھارت میں فرقہ واریت میں خطرناک اضافہ کر دیا
  • انسداد دہشت گردی عدالت کا علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم