لاہور ایئرپورٹ کے قریب ڈرون کی پرواز، جام کرکے اتار لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
فائل فوٹو
سیکیورٹی فورسز نے لاہور ایئرپورٹ کے قریب پرواز کررہے ڈرون کو جام کرکے اتار لیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق لاہور ایئرپورٹ کے قریبی علاقے سے اتارا گیا ڈرون سرویلنس پر تھا، جسے قبضے میں لے لیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ڈرون سے کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا ہے جبکہ تحقیقات جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق سرویلنس ڈرون کو سیکیوڑی اداروں نے قبضے میں لے لیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ٹیلر سوئفٹ کو ہراسانی کا سامنا، سیکیورٹی سخت کردی گئی
عالمی شہرت یافتہ پاپ اسٹار ٹیلر سوئفٹ نے اپنی جان کو درپیش حقیقی خطرات کے پیش نظر سیکیورٹی کے انتظامات میں نمایاں اضافہ کردیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ اقدامات محض تشہیر یا شہرت کےلیے نہیں، بلکہ ایک مبینہ اسٹاکر برائن جیسن ویگنر کے سنگین خطرے کے باعث کیے گئے ہیں، جس کے خلاف گلوکارہ نے عدالت سے عارضی پابندی حاصل کر رکھی ہے۔
حالیہ ہفتوں میں ٹیلر سوئفٹ کے غیر معمولی رویے نے مداحوں میں تجسس پیدا کیا تھا، جب انہوں نے ایروہیڈ اسٹیڈیم میں بلٹ پروف اسکرین کے پیچھے داخلہ لیا۔ ابتدا میں اسے کسی نئے البم یا اعلان کا حصہ سمجھا گیا، لیکن قریبی ذرائع نے انکشاف کیا کہ یہ دراصل سیکیورٹی کے انتہائی اقدامات تھے جو ممکنہ خطرے کے پیش نظر اٹھائے گئے۔
ذرائع کے مطابق ٹیلر سوئفٹ اسٹاکر کی خطرناک حرکات کی وجہ سے شدید تشویش کا شکار ہیں۔ ان کی سیکیورٹی ٹیم مسلسل الرٹ ہے اور اگر کوئی سنگین خطرہ محسوس ہو تو فوری طور پر پروموشنل پلانز میں تبدیلی کی جاتی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ویگنر پر الزام ہے کہ وہ 2024 کے وسط سے سوئفٹ کا پیچھا کر رہا ہے، حتیٰ کہ اس نے ان کے لاس اینجلس والے گھر میں ناجائز طریقے سے داخل ہونے کی کوشش بھی کی۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ٹیلر سوئفٹ کو اس قسم کے خطرات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ماضی میں بھی انہیں متعدد بار اسٹاکرز کی جانب سے ہراساں کیا جا چکا ہے۔ موجودہ صورت حال نے ان کی نجی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس کے باعث انہیں اپنے روزمرہ کے معمولات اور پیشہ ورانہ مشاغل میں بھی تبدیلیاں کرنی پڑ رہی ہیں۔
سیکیورٹی ماہرین کے مطابق اس قسم کے معاملات میں احتیاط انتہائی ضروری ہے، خاص طور پر جب مشہور شخصیات کی جان کو حقیقی خطرہ لاحق ہو۔ ٹیلر سوئفٹ کی ٹیم نے اس سلسلے میں تمام ممکنہ حفاظتی اقدامات یقینی بنائے ہیں۔