Daily Ausaf:
2025-11-05@02:13:11 GMT

گرمی بڑھتے ہی طبی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

گرمی کی شدت بڑھتے ہی ’’لو ‘‘لگنے کے کیسز میں اضافہ ہو نے لگا۔

تفصیلات کے مطابق اس حوالےسے پروفیسر اسرار الحق طور کا کہنا ہے کہ زیادہ پسینہ آنا ، سر درد ، چکر آنا لو لگنے کی علامات ہیں، لو لگنے کی علامات کیساتھ بے ہوشی و غشی طاری ہونا انتہائی خطرناک ہے۔خالی پیٹ دھوپ میں نہ نکلیں ، پانی و مشروبات کا وافر استعمال کریں۔

اُن کا مزید کہنا تھا ک دھوپ میں کام کے دوران وقفہ لیں۔گرمیوں میں ہلکے رنگ کے ڈھیلے ڈھالے لباس کا استعمال کریں۔بچے بوڑھے اور بیمار افراد کو ’’لو‘‘ لگنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بڑھتے منفی اثرات: بڑی کمپنیوں میں ملازمتوں کی کٹوتی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے اثرات عالمی سطح پر واضح ہونے لگے ہیں، جس کے نتیجے میں میٹا، ایمیزون، سیلز فورس اور یوٹیوب سمیت کئی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں بڑے پیمانے پر ملازمتوں میں کٹوتیاں اور تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلیاں سامنے آئی ہیں،  اس صورتحال نے سفید پوش ملازمین میں خدشات کو جنم دیا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل میں بڑے پیمانے پر نوکریوں کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق گولڈ مین سیکس کے سی ای او ڈیوڈ سلیمن نے واشنگٹن میں منعقدہ گولڈ مین سیکس 10,000 اسمال بزنسز سمٹ کے موقع پر سی این این سے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ اگرچہ AI کے باعث ملازمتوں پر دباؤ ضرور بڑھے گا مگر امریکی معیشت اپنی لچک اور استعداد کے باعث اس تبدیلی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔

ڈیوڈ سلیمن نے تاریخی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں صدی میں بھاپ کے انجن کی ایجاد نے بھی عالمی صنعتی انقلاب میں زبردست ہلچل مچائی تھی لیکن انسان نے ہمیشہ نئی ٹیکنالوجی کے مطابق خود کو ڈھال لیا۔

یہ درست ہے کہ ٹیکنالوجی تبدیلی لاتی ہے مگر میں یقین رکھتا ہوں کہ ہماری معیشت بہت نِمبل اور لچکدار ہے،  تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی نئی ٹیکنالوجی آئی، ہم نے نئی صنعتیں اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے  اور مجھے نہیں لگتا کہ اس بار کہانی مختلف ہوگی۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ٹیکنالوجی کے باعث پیدا ہونے والی عارضی بے روزگاری یا تبدیلی کا عمل بعض کارکنان کے لیے مشکل ہوسکتا ہے، خاص طور پر اُن کے لیے جن کی مہارتیں نئی ٹیکنالوجی کے مطابق نہیں رہتیں۔

گولڈ مین سیکس کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 37 فیصد کاروباری ادارے پہلے ہی اپنی روزمرہ پیداوار میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں، جب کہ اگلے تین برسوں میں یہ شرح 74 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

دوسری جانب، چَیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) جو نومبر 2022 میں متعارف ہوا، اب 800 ملین ہفتہ وار فعال صارفین رکھتا ہے۔ اس کی خالق کمپنی اوپن اے آئی (OpenAI) اپنے ممکنہ 1 ٹریلین ڈالر کے آئی پی او کی تیاری میں ہے۔

وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • حکومت کے 27ویں ترمیم کے ڈرافٹ پر پارٹی سے مشاورت کریں گے: شیری رحمٰن
  • ماحولیاتی تبدیلیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ
  • آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بڑھتے منفی اثرات: بڑی کمپنیوں میں ملازمتوں کی کٹوتی
  • 26ویں آئینی ترمیم قبول کی نہ 27ویں کریں گے: حافظ نعیم
  • پنجاب میں بارش کی پیشگوئی، کن علاقوں میں بادل برسنے کا امکان؟
  • روزانہ بھگوئی ہوئی کشمش کھانے سے صرف ایک ماہ میں حیران کن فوائد حاصل کریں
  • کوکنگ آئل اور ہماری صحت
  • سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے، وزارت اعلیٰ کے اہل نہیں، اختیار ولی
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • سندھ میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز، پی ڈی ایم اے کا امدادی سامان روانہ