’بریک کے بجائے ریس کا استعمال‘، خاتون کی ایک غلطی کے سبب گاڑی بینک میں گھس گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
سوشل میڈیا پر پنجاب کے ضلع بہاولپور کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون کی گاڑی بے قابو ہو کر نجی بینک کے دروازے میں جا لگی جس سے بینک کے شیشے ٹوٹ گئے اور خاتون ڈرائیور زخمی ہو گئیں جبکہ گاڑی کو بھی نقصان پہنچا۔
ریسکیو 1122 کے مطابق خاتون نے جلد بازی میں بریک کی بجائے ریس دبا دی تھی جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔
بہاولپور میں خاتون ڈرائیور نے تیز رفتار گاڑی بینک میں گھسا دی تیز رفتار گاڑی بے قابو ہو کر مسلم کمرشل بینک کے دروازے میں جا لگی، ریسکیو 1122 کے مطابق خاتون نے جلد بازی میں بریک کی بجائے ریس دبا دی تھی جسکی وجہ سے حادثہ پیش آیا حادثے میں بینک کے شیشے ٹوٹ گئے حادثے میں خاتون… pic.
— Ghazanfar Abbas (@ghazanfarabbass) May 15, 2025
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر دلچسپ تبصرے کیے گئے۔ افی نامی صارف نے لکھا کہ خاتون نے بریک کی بجائے ریس دبا دی اور گاڑی سیدھی بینک میں جمع ہو گئی۔
خاتون نے بریک کی بجائے ریس دبا دی
گاڑی سیدھی بینک میں جمع ہو گئی pic.twitter.com/dxbmDQxVaC
— iffi (@iffiViews) May 15, 2025
ایک صارف نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ غلطی بینک کی ہے جو راستے میں آ گیا تھا۔
غلطی بنک کی ہے جو راستے میں آگیا
— Raja Afaq Arshad Janjua (@RajaAfaqArshad2) May 15, 2025
نصیر باجوہ نے لکھا کہ بینک والے گاڑی کی قسط مانگنے آئے تھے خاتون نے گاڑی ہی واپس کر دی۔
بنک والے گاڑی کی قسط مانگنے آئے تھے اس نے گاڑی ہی واپس کر دی۔
— Naseer Bajwa (@Bajwa8686) May 15, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بینک خاتون ڈرائیورذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خاتون ڈرائیور بریک کی بجائے ریس دبا دی خاتون نے بینک کے
پڑھیں:
سیز فائر کا اعلان ہندوستان کی بجائے امریکہ نے کیوں کیا، آتشی
عام آدمی پارٹی کی خاتون لیڈر نے میڈیا سے خطاب میں کہا کہ حکومت یہ واضح کرے کہ پاکستان نے اگر واقعی شکست تسلیم کر لی ہے تو وہ کھل کر دنیا کے سامنے اس کا اعلان کیوں نہیں کرتا۔ اسلام ٹائمز۔ عام آدمی پارٹی نے بھارت اور پاکستان کے درمیان اچانک سیز فائر کے اعلان پر شدید اعتراض کرتے ہوئے مودی حکومت اور نریندر مودی سے کئی اہم سوالات کئے۔ دہلی اسمبلی میں حزب اختلاف کی خاتون لیڈر آتشی نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کا بدلہ پورا کئے بغیر ہی جنگ بندی کی راہ اختیار کی اور یہ کہ جنگ بندی کا اعلان ہندوستان کی بجائے امریکہ نے کیوں کیا، جس پر خاموشی اختیار کی جا رہی ہے۔ آتشی نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ہندوستانی فوج پہلگام حملے کا جواب دینے کے لئے پاکستان میں دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی تھی، تو اچانک 10 مئی کو جنگ بندی کا اعلان امریکہ کی طرف سے آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے واقعی جنگ بندی کی درخواست کی تھی، تو اس کا اعلان پاکستان یا ہندوستان کو کرنا چاہیئے تھا، امریکہ نے کیوں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام حملے میں جو ہمارے سپاہی شہید ہوئے، جن کے گھروں میں چولہے بجھ گئے، ان کے اہل خانہ کو کیا جواب دیا جائے، کیا ان کی قربانیوں کا بدلہ مکمل ہو چکا ہے، کیا حملے میں ملوث دہشت گردوں کو ہندوستان کے حوالے کیا گیا۔ عام آدمی پارٹی کی خاتون لیڈر نے مودی سے براہِ راست سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا جنگ بندی کا فیصلہ اس لئے کیا گیا کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات متاثر نہ ہوں، کیا تجارت ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے سندور سے زیادہ قیمتی ہوگئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 7 مئی کو جب ہندوستانی فوج نے "آپریشن سندور" شروع کیا تو پورا ملک متحد ہوکر فوج کے ساتھ کھڑا تھا، یہ سیاسی مسئلہ نہیں تھا بلکہ قومی غیرت کا سوال تھا۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں نے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر حکومت کا ساتھ دیا لیکن تین دن بعد اچانک جنگ بندی کا اعلان سب کو حیران کر گیا۔
آتشی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ واضح کرے کہ پاکستان نے اگر واقعی شکست تسلیم کر لی ہے تو وہ کھل کر دنیا کے سامنے اس کا اعلان کیوں نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ پاکستان کے ساتھ کوئی تحریری معاہدہ ہوا یا نہیں، اگر نہیں ہوا تو کیا صرف زبانی وعدے پر بھروسہ کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے کل یکطرفہ خطاب کیا، مگر ان سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک جاننا چاہتا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد ہم نے کیا حاصل کیا، کیا ہمارا مشن مکمل ہوا یا کسی بیرونی دباؤ میں روک دیا گیا۔ عام آدمی پارٹی کی خاتون لیڈر نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واضح اور شفاف طریقے سے ملک کو اعتماد میں لے اور جنگ بندی کے پیچھے کی اصل وجوہات سے پردہ اٹھائے۔