سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک کا کردار بنیادی طور پر سہولت کار کا ہے ، معاہدے میں معطلی کی کوئی گنجائش نہیں ، اسے ختم یا تبدیل تو کیا جاسکتا ہے مگر اس کے لیے دونوں ممالک کا راضی ہونا ضروری ہے

اگر فریقین میں اختلاف ہو تو ہمارا کام فیصلہ کرنا نہیں ہے ، بلکہ ان کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیے ایک غیر جانبدار ماہر یا ثالثی عدالت تلاش کرنے کے لیے ایک عمل سے گزرنا ہے، اجے بنگا

عالمی بینک کے صدر نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے ، اس معاہدے کو دونوں فریقین کی مرضی سے ختم یا اس میں ترمیم تو کی جا سکتی ہے مگر یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔ ٹیلی ویژن چینل سی این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر عالمی بینک اجے بنگا نے میزبان کی جانب سے سندھ طاس معاہدے ( انڈس واٹر ٹریٹی ) کی معطلی کے بھارتی اقدام کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا گیا، بلکہ تکنیکی طور پر بھارتی حکومت نے اسے ’التوا میں‘ قرار دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں معطلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ، اس معاہدے کو ختم یا تبدیل تو کیا جاسکتا مگر اس کے لیے دونوں ممالک کا راضی ہونا ضروری ہے ۔اجے بنگا نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک کا کردار بنیادی طور پر سہولت کار کا ہے ، اگر فریقین میں اختلاف ہو تو ہمارا کام فیصلہ کرنا نہیں ہے ، بلکہ ان کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیے ایک غیر جانبدار ماہر یا ثالثی عدالت تلاش کرنے کے لیے ایک عمل سے گزرنا ہے ۔صدر عالمی بینک نے کہا کہ ہمیں ان لوگوں کی فیس ایک ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے ادا کرنی ہوتی ہے جو معاہدے کے وقت بینک میں قائم کیا گیا تھا، ہمارا کردار بس اتنا ہی ہے ، اس سے آگے ہمارا کوئی کردار نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی تک کسی بھی ملک سے سندھ طاس معاہدے ( کی معطلی ) سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ملی ہے ، میں جانتا ہوں کہ میڈیا میں اس بارے میں بہت قیاس آرائیاں ہیں کہ عالمی بینک بھارتی اقدام کا سدباب کرے گا یا نہیں، یا اس ( عالمی بینک ) سے رجوع کیا جائے گا یا نہیں، یہ سب فضول باتیں ہیں کیونکہ ہمارا ایسا کوئی کردار نہیں ہے ۔اجے بنگا نے کہا کہ یہ معاہدہ دو خودمختار ممالک کے درمیان ہے اور انہیں فیصلہ کرنا ہے کہ کیا وہ اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں، یہ ان کا فیصلہ ہوگا، یہ معاہدہ 60 سال سے چلا آرہا ہے ، اگرچہ اس پر عمل درآمد کے سلسلے میں نشیب و فراز آتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں عالمی بینک کا کردار وہی ہے جو معاہدے میں بیان کیا گیا ہے ، نہ اس سے زیادہ اور نہ اس سے کم۔یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کیا تھا جس کے بعد دونوں میں ملکوں میں سرد مہری کا شکار تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے ۔بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی عملے کو محدود کردیا تھا جبکہ بھارت میں موجود پاکستانی کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے علاج کی غرض سے جانے والے بچوں سمیت تمام پاکستانیوں کو وطن واپس بھیج دیا تھا۔جواب میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی غیرقانونی معطلی کو اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے بھارتی سفارتی عملے کو محدود کرنے کے ساتھ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتیوں کے ویزے منسوخ کردیے تھے ، جبکہ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت منسوخ کرتے ہوئے بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کردی تھی۔بعد ازاں بھارت نے 6اور 7 فروری کی درمیانی شب کوٹلی، بہاولپور، مریدکے ، باغ اور مظفر آباد سمیت 6 مقامات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے تھے ، جس کے جواب میں پاکستان فوری دفاعی کارروائی کرتے ہوئے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے تھے ۔بھارت نے 10فروری کی رات پاکستان کی 3 ایئربیسز کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جس کے بعد علی الصبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں’آپریشن بنیان مرصوص‘(آہنی دیوار) کا آغاز کیا تھا اور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور میزائل دفاعی نظام ایس 400کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان کے عوام اور مساجد کو جن ایئربیسز سے ٹارگٹ کیا گیا تھا، ان اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فجر کے وقت دشمن کے خلاف آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کا آغاز کیا گیا اور بھارت پر فتح ون میزائل فائر کیے گئے تھے ۔اسی طرح پاکستانی میزائلوں سے بیاس کے علاقے میں براہموس اسٹوریج سائٹ تباہ کردی گئی تھی، جبکہ پاک فوج نے پٹھان کوٹ میں ایئرفیلڈ کو بھی تباہ کردیا، راجوڑی اور نوشہرہ میں پاکستان میں دہشت گردی کروانے والے بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کے تربیتی مراکز بھی تباہ کر دیے گئے تھے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ

کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام
ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف اسلحہ اٹھایا جائے یا تحریک چلائی جائے،کیڈٹ کالج وانا کا دورہ،قبائلی عمائدین سے گفتگو

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ سرحد پار سے دہشت گردی ہو رہی ہے، فیلڈ مارشل نے واضح پیغام دیدیا کہ دہشت گردوں سے کوئی بات نہیں ہوگی، کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں۔ وانا میں قبائلی عمائدین سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، سرحد پار سے دہشتگردی ہورہی ہے، اسلام آباد کچہری حملے میں بھی افغان دہشتگرد ملوث ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ہیں، ناراضگی ہوسکتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ملک کے خلاف اسلحہ اٹھایا جائے یا تحریک چلائی جائے، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے واضح پیغام دیا کہ دہشتگردی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اس موقع پر قبائلی عمائدین نے کہا کہ پاک فوج دن رات ہماری حفاظت کیلئے قربانیاں دے رہی ہے، علاقے میں تعمیر ترقی پر حکومت کے شکر گزار ہیں، حکومت ہمارے بچوں کو اعلیٰ تعلیم فراہم کررہی ہے، ہم کسی بھی قسم کی دہشتگردی کی حمایت نہیں کرتے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے۔ قبل ازیں فاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کیڈٹ کالج وانا کا دورہ کیا جہاں آئی جی فرنٹیٔر کور خیبرپختونخوا ساوتھ میجر جنرل مہر عمر خان نے ان کا استقبال کیا، انہوں نے خوارجیوں کا حملہ ناکام بنانے اور تمام کیڈٹس و اساتذہ کو بحفاظت ریسکیو کرنے والے پاک فوج کے بہادر افسران اور جوانوں سے ملاقات کی۔ محسن نقوی نے کالج کے طلبا اور اساتذہ سے بھی ملاقات کی اور ان کے بلند حوصلے اور جذبے کی تعریف کی، انہیں خوارجیوں کے حملے کی تفصیلات اور پاک فوج و ایف سی کی جانب سے کیے جانے والے کامیاب ریسکیو آپریشن پر بریفنگ بھی دی گئی۔ وزیر داخلہ نے پاک فوج اور ایف سی کے جوانوں کی جرات، فرض شناسی اور پیشہ ورانہ مہارت کو بھرپور انداز میں سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اصل میں دہشت گرد بھی نہیں، یہ درندے ہیں جن کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں، کوئی بھی مذہب بچوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا، ان درندوں کا کوئی مذہب نہیں، ان کو انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے۔ یہ بھی پڑھیں:انڈین آرمی چیف کا بیان ،دہلی میں کھلبلی مچ گئی انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج اور ایف سی نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام طلبا اور اساتذہ کو بحفاظت نکال کر بہادری اور پروفیشنل ازم کی شاندار مثال قائم کی، دشمن کا منصوبہ سانحہ اے پی ایس جیسی کارروائی دہرانا تھا، تاہم دلیر جوانوں نے حملہ ناکام بنا کر خوارجیوں کو جہنم واصل کیا اور سازش کو پوری طرح خاک میں ملا دیا۔ وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ کیڈٹ کالج وانا کی بہترین انداز میں تزئین و آرائش کی جائے گی تاکہ طلباء کو معیاری اور محفوظ تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے، تمام طلباء کو بحفاظت ریسکیو کرنے والے پاک فوج اور ایف سی کے افسر و جوان پوری قوم کے ہیرو ہیں، جن پر پاکستان کو فخر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی جنگ معاہدے کی خلاف پرعالمی طاقتوں کی خاموشی افسوسنا ک ہے
  • یوکرین فرانس سے 100 رافیل طیارے خریدے گا، اہم دفاعی معاہدہ طے پا گیا
  • شرجیل میمن کی باتوں کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں‘ انجینئر عثمان
  • یوکرین کا فرانس سے 100 رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ طے پاگیا
  • سندھ کوئی کیک نہیں ہےکہ اس کو  بانٹ  دیا  جائے، شرجیل میمن
  • سندھ کوئی کیک نہیں جو بانٹ دیا جائے، پیپلز پارٹی کا مصطفیٰ کمال کے بیان پر ردعمل
  • پاکستان اور بنگلہ دیش کی ایئر لائنز میں تاریخی معاہدہ، دونوں ممالک میں جدہ، مدینہ اور ریاض کے راستے تجارت ہوگی
  • وفاقی آئینی عدالت: کراچی میں عوامی پارکس کے تجارتی استعمال پر سندھ ہائیکورٹ کا حکم معطل
  • اسلام آباد اور وانا حملے، اب کسی قسم کی نرمی کی گنجائش نہیں، ایاز میمن موتی والا
  • سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ