جانیے کہ جوہری ٹیکنالوجی ماہی گیری کے فراڈ کو کیسے روک سکتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اگست 2025ء) دنیا بھر میں صارفین اور چھوٹے مچھیروں کو سمندری غذا میں دھوکہ دہی کے مسئلے کا سامنا رہتا ہے لیکن اب جوہری ٹیکنالوجی نے اس دھوکے کا تدارک آسان بنا دیا ہے۔
یہ دھوکہ مچھلیوں کی شناخت چھپانے سے لے کر سمندری غذا میں ملاوٹ اور ایسے کئی طریقوں سے ہوتا ہے جو روزگار، غذائی تحفظ اور صارفین کے اعتماد کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔
Tweet URLاقوام متحدہ کی سرپرستی میں ایک نیا بین الاقوامی اقدام شروع کیا گیا ہے جس میں جدید جوہری سائنس کے ذریعے لوگوں کو دھوکے سے تحفظ دے کر یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ وہ جس سمندری غذا پر انحصار کر رہے ہیں وہ محفوظ، معیاری اور قابل سراغ ہے۔
(جاری ہے)
'ایف اے او' اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے اس مشترکہ منصوبے کے تحت موخرالذکر پانچ سالہ مربوط تحقیقی منصوبہ شروع کر رہا ہے جس سے رکن ممالک کو غذائی معیار کو برقرار رکھنے کے نظام مضبوط بنانے اور سمندری خوراک میں دھوکے کو پکڑنے میں مدد ملے گی۔
اس مقصد کے لیے 'آئی اے ای اے' جوہری اور متعلقہ تکنیک استعمال کر کے سائنسی صلاحیت پیدا کرے گا جس سے پیداوار کا معیار جانچنا اور تجارتی ترسیل کے نظام میں شفافیت کو برقرار رکھنا ممکن ہو سکے گا۔
دھوکہ دہی کے بڑھتے خطرات1960 کے بعد سمندری غذا کی فی کس پیداوار دو گنا بڑھ گئی ہے اور اندازے کے مطابق 2050 تک اس میں مزید دو گنا اضافہ ہو جائے گا۔ یوں اس شعبے میں دھوکہ دہی کے خطرات میں بھی اضافے کا امکان ہے۔
اگرچہ عالمی ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) کا اندازہ ہے کہ ماہی گیری اور آبی زراعت کا شعبہ مچھلی کی پیداوار سے وابستہ 62 ملین افراد کو روزگار فراہم کرتا ہے اور مجموعی طور پر تقریباً 600 ملین افراد کی زندگیوں کا انحصار انہی دونوں شعبوں پر ہے۔
اعلیٰ درجے کی سمندری خوراک کے نام پر سستی چیز بیچنا اور خوراک میں غیرقانونی اور غیراعلانیہ ملاوٹ کرنا اس دھوکے کی عام مثال ہیں جو اس کی تجارتی ترسیل کے مراحل میں کسی بھی موقع پر ہو سکتا ہے۔ چونکہ یہ شعبہ تیزی سے پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے اس لیے دھوکے کو پکڑنا آسان نہیں ہوتا۔ چنانچہ خوراک کے ملکی و بین الاقوامی نظام کو ایسے تجزیاتی طریقہ ہائے کار سے لیس ہونا چاہیے جو اس مسئلے پر قابو پانے میں مدد دیں۔
جوہری ٹیکنالوجی سے مچھلی کا تجزیہغذائی تحفظ سے متعلق 'آئی اے ای اے' کی لیبارٹری رکن ممالک کو تجارت اور محفوظ و معیاری سمندری خوراک کےحصول میں سہولت دینے کے لیے جوہری اور متعلقہ تجزیاتی تکنیک سےکام لینے میں مدد دیتی ہے۔
آکسیجن جیسے ہلکے عناصر میں آئسوٹوپ کی مستحکم شرح کا تجزیہ سمندری خوراک میں دھوکہ دہی کو جانچنے اور اسے روکنے کا موثر ترین طریقہ ہے۔
اس کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ کوئی مچھلی کہاں سے لائی گئی اور اسے کیسے پکڑا گیا کیونکہ یہ تجزیہ مچھلی کے جسم میں بافتوں کی ماحولیاتی و حیاتیاتی صورتحال کے بارے میں بتاتا ہے۔اس طریقہ کار سے صارفین کے تحفظ، غذائی معیار کو برقرار رکھنے کے نظام میں اعتماد کو بڑھانے اور ماہی گیروں کو آبی وسائل کے پائیدار انتظام میں مدد ملتی ہے۔
پائیدار ترقی کے امور پر 'آئی اے ای اے' کے شراکت دار آسٹریلوی ادارہ برائے جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے سربراہ دیباشیش موزمندار نے کہا ہے کہ اس منصوبے سے رکن ممالک کو دھوکہ پکڑنے کے اقدامات میں باہمی تعاون اور سمندری خوراک کی تجارتی ترسیل کے نظام کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سمندری خوراک آئی اے ای اے دھوکہ دہی کے نظام
پڑھیں:
پاکستان اور امریکہ کا دہشتگردی میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے نمٹنے پر اتفاق
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست 2025ء ) پاکستان اور امریکہ کا دہشتگردی میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے نمٹنے پر اتفاق کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور امریکہ نے انسداد دہشتگردی ڈائیلاگ کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے، اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ڈائیلاگ کی صدارت نبیل منیر اور گریگری ڈی لوجرفو نے مشترکہ طور پر کی جس میں ہر قسم کی دہشتگردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، فریقین نے بی ایل اے، داعش خراسان اور ٹی ٹی پی کے خطرات سے نمٹنے پر زور دیا، اس کے علاوہ امریکہ نے پاکستان کی دہشتگردوں کو قابو کرنے کی کامیابیوں کو سراہا۔ مشترکہ اعلامیے سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ نے جعفر ایکسپریس اور خضدار سکول بس حملے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا، ڈائیلاگ میں سکیورٹی چیلنجز اور نئی ٹیکنالوجی کے دہشتگردی میں استعمال سے نمٹنے پر اتفاق کیا گیا، ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور صلاحیتوں میں اضافہ کرنے پر بھی زور دیا گیا اور دہشتگردی کے خاتمے اور امن و استحکام کیلئے مسلسل اور منظم روابط کو ضروری قرار دیا گیا، اقوام متحدہ سمیت کثیر الجہتی فورمز پر قریبی تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔(جاری ہے)
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف مشترکہ وابستگی کی تصدیق کی ہے، دونوں ممالک دہشتگردی کیخلاف تعاون بڑھانے کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان بھارت سمیت دیگر ملکوں میں امن قائم کیا، پاک بھارت ایک ایسا تنازع تھا جو انتہائی خوفناک صورتحال میں بدل سکتا تھا، امریکہ کی اعلیٰ قیادت نے ایک ممکنہ تباہی روکنے میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان اور بھارت کے ساتھ تنازع کے دوران ہمارا تجربہ رہا ہے، یہ جنگ خوفناک شکل اختیار کرسکتی تھی، جو کچھ ہو رہا تھا اس کی نوعیت کو حل کرنے میں نائب صدر، صدر اور وزیر خارجہ حرکت میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کو قریب لاکر کچھ پائیدار تخلیق کیا، یہ قابل فخر لمحہ ہے کہ سیکرٹری روبیو، نائب صدر وینس اور سرکردہ رہنما ممکنہ تباہی کو روکنے میں شامل تھے، دونوں ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات برقرار اور اچھے ہیں، ہمارے سفارتکار دونوں ممالک کے لیے پرعزم ہیں، خطے اور دنیا کے لیے امریکہ کا ان دونوں ممالک کے ساتھ کام کرنا اچھی خبر ہے، یہ ایک ایسے مستقبل کو فروغ دے گا جو فائدہ مند ہو، صدر ٹرمپ پوری دنیا میں تنازعات کا خاتمہ اور امن چاہتے ہیں، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روسی وزیر خارجہ کے درمیان رابطہ ہوا ہے جس میں پیوٹن اور صدر ٹرمپ کے درمیان ملاقات کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔