فرانس، جرمنی اور برطانیہ ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے لیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اگست 2025ء) فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے یہ خط اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اور سلامتی کونسل کو بھیجا ہے، جس میں تینوں یورپی طاقتوں یا 'ای تھری‘ نے کہا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے’’اپنے تمام سفارتی ذرائع استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں‘‘ جب تک کہ تہران ان سے بات کرنے کی آخری تاریخ پوری نہ کر لے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خط میں تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے لکھا، ’’ہم نے واضح کر دیا ہے کہ اگر ایران اگست 2025 کے آخر تک سفارتی حل تک پہنچنے پر تیار نہ ہوا، یا توسیع کے موقع سے فائدہ نہ اٹھایا، تو ای 3 اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنے کے لیے تیار ہیں۔
(جاری ہے)
‘‘
ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے اور اس نے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش سے انکار کیا ہے۔
یہ انتباہ اس وقت آیا ہے جب ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون معطل کر دیا ہے۔ تہران نے اقوام متحدہ کے نگران ادارے کے ساتھ تعاون اس وقت روک دیا جب اسرائیل نے جون میں ایران کے خلاف 12 روزہ جنگ شروع کی، جس میں اعلیٰ فوجی رہنماؤں، سرکردہ سائنسدانوں اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
اس وقت ایران اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں امریکہ سے مذاکرات کر رہا تھا، لیکن بعد میں واشنگٹن نے بھی تنازع کے دوران ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔
خط میں اور کیا لکھا گیا ہے؟ای 3 گروپ کے وزرائے خارجہ نے منگل کو اقوام متحدہ کو خط لکھا، جس میں ''اسنیپ بیک‘‘ پابندیوں کا امکان ظاہر کیا گیا۔ یہ 2015 کے جوہری معاہدے کی ایک شق ہے، جس کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیوں میں کمی کے بدلے سلامتی کونسل کی پابندیاں نرم کی گئی تھیں۔
اس معاہدے کے تحت، جو اکتوبر میں ختم ہو رہا ہے، کوئی بھی فریق اگر سمجھے کہ ایران معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو’’اسنیپ بیک‘‘ یعنی پابندیاں بحال کر سکتا ہے۔
یہ خط استنبول میں گزشتہ ماہ ایران کے ساتھ ہونے والی''سنجیدہ، صاف گو اور تفصیلی‘‘ بات چیت کے بعد لکھا گیا، جو اسرائیلی اور امریکی حملوں کے بعد ایرانی جوہری تنصیبات پر ہونے والی پہلی براہ راست ملاقات تھی۔
فرانس، جرمنی اور برطانیہ 2015 کے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل تھے، جن میں امریکہ، چین، روس اور یورپی یونین بھی شامل تھے۔
اس معاہدے کے تحت ایران نے یورینیم افزودگی محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، جس کے بدلے اسے پابندیوں سے راحت ملی۔ ایران اے آئی ای اے کی میزبانی کے لیے تیارسن دو ہزار اٹھارہ میں، اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی اور پابندیاں دوبارہ نافذ کر دیں۔ یورپی طاقتوں نے معاہدے کو برقرار رکھنے کا وعدہ کیا، لیکن اب ان کا دعویٰ ہے کہ ایران نے، بشمول 2015 کی حد سے 40 گنا زیادہ یورینیم ذخیرہ کی، شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔
تاہم، اب تک کوئی شواہد نہیں ملے کہ ایران نے یورینیم کو ہتھیاروں کے معیار کے 90 فیصد تک افزودہ کیا ہو۔
دریں اثناء، ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ بات چیت پر اتفاق کیا ہے اور اقوام متحدہ کے اس جوہری نگران ادارے کے ایک دورے کی میزبانی کی تیاری کر رہا ہے، جو گزشتہ ماہ جون کے تنازع کے بعد ادارے سے تعلقات ختم کرنے کے بعد پہلا دورہ ہو گا۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ ایران نے کے لیے کے بعد
پڑھیں:
برطانیہ کی معاونت سے گورننس اصلاحات کے ذریعے پاکستان کی اربوں روپے کی بچت
2019 سے 2025 تک جاری رہنے والا برطانیہ کا تاریخی ’سب نیشنل گورننس پروگرام‘ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کے بعد کامیابی سے مکمل ہوگیا جس کے تحت گورننس اصلاحات کے ذریعے پاکستان کی اربوں کی بچت ممکن ہوسکی ہے۔
برطانوی ہائی کمیشن کے اعلامیے کے مطابق پروگرام کے دوران بہتر منصوبہ بندی، بجٹ سازی اور محصولات میں اضافے کے ذریعے 1.9 ارب پاؤنڈ سے زائد کی عوامی مالی وسائل تک رسائی ممکن ہوئی، صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے اس پروگرام نے ایسے اقدامات کیے جن سے بچت حاصل ہوئی اور یہ بچت دیگر عوامی خدمات میں دوبارہ لگائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
’مثال کے طور پر، اس پروگرام نے حکومتِ پنجاب کو جامع پینشن اصلاحاتی منصوبہ تیار کرنے میں مدد دی، جس کے تحت ایک نئی پینشن اسکیم متعارف کرائی گئی، جس میں آجراورملازم دونوں شراکت دار ہیں، اس اقدام سے اگلے 30 برسوں میں پنجاب حکومت کو 2.7 کھرب روپے کی بچت متوقع ہے۔‘
پروگرام کے تحت اصلاحات نے براہِ راست عوام کے روزگار اور فلاح پر اثر ڈالا، پنجاب میں 3 کروڑ 50 لاکھ افراد کا سماجی و معاشی ڈیٹا جمع کیا گیا، جس سے حکومت ہنگامی نقد امداد اور فوڈ سبسڈی کو بہتر طور پر ہدف بنا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
’اس پروگرام نے با ہمت بزرگ جیسی سماجی تحفظ اسکیمیں ڈیزائن اور نافذ کرنے میں مدد دی، جو آمدنی سے محروم بزرگوں کو مالی امداد فراہم کرتی ہے، اور ہمت کارڈ جو پنجاب میں معذور افراد کو مالی معاونت دیتا ہے۔‘
اسی طرح خیبرپختونخوا میں اس پروگرام نے ویسٹ مینجمنٹ کا نظام جدید بنایا، گھر گھر کوڑا کرکٹ اکٹھا کرنے کا پائیدارطریقہ متعارف کرایا، جو اب پورے صوبے میں نافذ کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
برطانوی ہائی کمیشن کے ڈائریکٹر برائے ترقی سیم والڈاک کے مطابق یہ پروگرام ظاہر کرتا ہے کہ جب مضبوط شراکت دار طویل مدتی اصلاحات کے لیے یکجا ہوتے ہیں تو زندگیوں میں حقیقی تبدیلی ممکن ہے۔ ’ہم نے اداروں کو مضبوط کیا، خدمات کی فراہمی بہتر بنائی اور پاکستان کو اپنے وسائل کو اپنی ترقی کے لیے استعمال کرنے کے قابل بنایا۔‘
ان کے مطابق اس سے لاکھوں افراد کی روزمرہ زندگی میں براہِ راست بہتری آئی، چاہے وہ نقد امداد تک رسائی ہو یا ایسا ویسٹ مینجمنٹ نظام جو ماحول کو زیادہ صاف اور صحت مند بناتا ہے، انہوں پاکستان میں گورننس اصلاحات کے لیے برطانیہ کا تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
مزید پڑھیں:
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ساتھ مل کر ادارہ جاتی اصلاحات اور عوامی مالیاتی انتظام کو بہتر بنانے پر برطانیہ اپنی توجہ مرکوز رکھے گا، کئی اہم اقدامات، بشمول صوبائی پینشن اسکیموں میں مزید اصلاحات، برطانیہ کے نئے نیشنل گورننس پروگرام کے تحت آگے بڑھائے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں