السویدہ: تشدد کی لہر سے متاثرہ خاندانوں تک امدادی رسائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ امدادی اداروں کو شام کے علاقے السویدہ میں تشدد سے متاثرہ خاندانوں تک محفوظ رسائی ملنی چاہیے جنہیں خوراک سمیت اپنی بقا کے لیے درکار چیزوں کی اشد ضرورت ہے۔
السویدہ میں گزشتہ اور رواں ماہ ہونے والے مہلک فرقہ وارانہ تشدد میں سیکڑوں لوگوں کی ہلاکت ہوئی جن میں کم از کم 22 بچے بھی شامل ہیں۔
ان واقعات میں 21 بچے زخمی بھی ہوئے اور ایک لاکھ 90 ہزار سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی جن کی بڑی تعداد خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔ Tweet URLعلاقے میں ضروری خدمات کی فراہمی میں آنے والا خلل تاحال برقرار ہے۔
(جاری ہے)
لڑائی کے دوران کم از کم پانچ طبی مراکز بھی حملوں کی زد میں آئے جہاں دو ڈاکٹروں کی ہلاکت ہوئی اور ایمبولینس گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔بہتر رسائی کی ضرورتشام میں یونیسف کی نائب نمائندہ زینب آدم نے السویدہ کی صورتحال کو المناک اور انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچوں اور خاندانوں کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے ملک کے عبوری حکام کی جانب سے امدادی اقدامات میں اضافہ خوش آئند ہے۔
یونیسف بھی السویدہ پہنچنے والے اقوام متحدہ کے پہلے بین الاداری امدادی قافلے کا حصہ تھا۔ ادارے نے علاقے میں ضرورت مند لوگوں کے لیے امدادی سامان پہنچایا اور بڑھتے ہوئے بحران کو روکنے کے لیے ضروریات کا جائزہ لیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ موثر امدادی اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے امدادی اداروں اور تجارتی سامان کو شدید متاثرہ لوگوں تک بلا رکاوٹ رسائی ملنی چاہیے۔
اس طرح ان لوگوں کے لیے بنیادی سماجی خدمات بشمول خوراک، پانی اور دیگر ضروری چیزوں کی دستیابی ممکن ہو سکے گی۔ اس طرح ناصرف زندگی کو تحفظ ملے گا بلکہ متاثرہ لوگوں کے لیے کم از کم درجے کا استحکام بھی برقرار رہے گا۔خوراک اور ادویات کی قلتلڑائی میں پانی، بجلی اور ایندھن کی تنصیبات کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ عدم تحفظ اور رسائی کی مشکلات کے باعث علاقے میں خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت ہے۔
یونیسف نے السویدہ میں 14 متحرک طبی مراکز اور غذائیت فراہم کرنے والی ٹیموں کو تعینات کیا ہے جو چار ہزار سے زیادہ بچوں اور خواتین کو مقوی غذا اور پینے کا صاف پانی فراہم کر رہی ہیں۔ ادارے نے اہم تنصیبات بشمول پانی کھینچنے والے پمپ چلانے کے لیے ایندھن بھی فراہم کیا ہے جس سے 30 ہزار لوگوں کو فائدہ ہو گا۔
زینب آدم نے کہا ہے کہ یونیسف کی ٹیمیں السویدہ سمیت شام بھر میں بچوں کی بہبود اور تحفظ کے لیے درکار اقدامات کر رہی ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
کبھی بھی لوگوں کو بہکانے کے لیے فلمیں نہیں بناؤں گا، جان ابراہم
بالی وڈ کے معروف اداکار جان ابراہم نے نئی فلم ‘تہران’ کی ریلیز سے قبل سنسرشپ اور سیاسی حساسیت کے موضوع پر کھل کر بات کی ہے۔ انہوں نے انڈین فلم انڈسٹری میں تخلیقی آزادی اور ضابطہ کاروں کے درمیان نازک توازن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی بھی ایسی فلمیں نہیں بنائیں گے جو لوگوں کو سیاسی طور پر متاثر کرنے کی غرض سے ہوں۔
انڈیا ٹوڈے سے گفتگو میں جان ابراہم نے بتایا کہ ‘تہران’ کو سینما گھروں میں دکھانے کی اجازت ملنا ایک چیلنج تھا، اور انہوں نے وزارت خارجہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے فلم کی نمائش کی اجازت دی۔ انہوں نے سنسر بورڈ کی ضرورت کو تسلیم کیا مگر اس کے موجودہ طریقہ کار پر سوال اٹھایا۔
مزید پڑھیں: شاہ رخ خان پہلے ہندوستانی اداکار، جن کے نام سے سونے کا سکہ جاری
جان نے کہا کہ میں نہ دائیں بازو کا ہوں، نہ بائیں، میں سیاسی طور پر باشعور ہوں اور اپنی فلموں میں ایمانداری کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ تجارتی فائدے کے لیے سیاسی یا جارحانہ موضوعات پر مبنی فلمیں بنانے کے حق میں نہیں، بلکہ اپنی تخلیقی شناخت پر قائم رہتے ہیں۔
فلم ‘تہران’ 14 اگست سے زی 5 پر اسٹریم ہوگی اور اسے ارون گوپالان نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ جان ابراہم نے اپنی فلمی ذمہ داری اور رسک لینے کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا، کہا کہ بڑا رسک لینا ہی بڑا اثر پیدا کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی وڈ کے معروف اداکار جان ابراہم فلم 'تہران'