گلگت بلتستان میں ایک بار پھر شاہراہِ بابوسر سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث تباہی کا منظر بن گئی، جس نے متعدد مقامات پر روڈ مکمل طور پر بند کر دی۔ ترجمان حکومتی فیض اللہ فراق نے اس سنگین صورتِ حال اور جاری امدادی کارروائیوں سے متعلق وضاحت کی کہ سیلابی ریلے نے جہاں سڑک کو نقصان پہنچایا، وہیں اس کے نتیجے میں کچھ مقامی گاڑیاں ملبے میں پھنس گئیں اور ایک بچہ بھی زخمی ہوا۔
متاثرہ علاقوں میں درجنوں مکانات، ایک گرلز اسکول، دو ہوٹل، ایک پولیس چوکی، اور ٹورسٹ پولیس شیلٹر جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
لینڈ سلائیڈنگ اور فلڈنگ کی وجہ سے تقریباً 7 تا 8 کلومیٹر تک سڑک متاثر ہوئی اور متعدد جگہیں بند ہوگئیں۔
تحقیقات کے مطابق اب تک 5 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 10 سے 15 افراد لاپتا ہیں۔ خواتین اور بچوں سمیت سیاحوں کی محفوظ منتقلی کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے، اور بعض کی بحفاظت واپسی ہوئی ہے۔ اب تک 200 سے زائد سیاح چلاس منتقل کیے جا چکے ہیں، جبکہ 15 کے قریب لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے ۔
پاک فوج، NDM A، GB اسکاوٹس اور دیگر امدادی ادارے ہیلی کاپٹرز، مشینری اور زمینی عملے کے ذریعے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
عوام کو احتیاط کا پیغام دیا گیا ہے اور وزیرِ اعلیٰ نے سڑکوں کی بحالی اور ریسکیو آپریشنز کو تیز کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کراچی کو جان بوجھ کر تباہی کے راستے پر دھکیلا جا رہا ہے، ایڈووکیٹ حسنین علی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی آج جس بدترین حالت میں کھڑا ہے، یہ کسی قدرتی آفت کا نتیجہ نہیں بلکہ مسلسل حکومتی غفلت، لوٹ مار اور ناقص گورننس کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان تحریک انصاف و انصاف لائرز فورم کراچی کے رہنما اور معروف قانون دان ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ صوبائی اور شہری حکومت نے جان بوجھ کر اس شہر کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے۔ پانی کا بحران حل کرنے کے بجائے ٹینکر مافیا کو مضبوط کیا گیا، جبکہ K-IV جیسے اہم منصوبے سیاسی مصلحتوں کی نذر کر دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ نکاسیِ آب کا نظام تباہ ہو چکا ہے، ٹرانسپورٹ کا ڈھانچہ بکھر چکا ہے، اور بی آر ٹی منصوبے کی تاخیر نے کراچی کی مرکزی شاہراہ کو کھنڈر بنا دیا ہے۔ کچرا اٹھانے کا نظام صرف کاغذوں تک محدود ہے۔ شہر میں تین ادارے کچرا اٹھانے کے دعوے کرتے ہیں، مگر گلیاں آج بھی گندگی کا ڈھیر بنی ہوئی ہیں۔ کراچی میں یومیہ تقریبا 14 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، مگر اس کا نصف بھی ٹھکانے نہیں لگایا جاتا اور وہ نالوں اور سڑکوں میں پھینک دیا جاتا ہے، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سندھ حکومت اور شہری حکومت کی کرپشن اور نااہلی کی بدترین مثالیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی سڑکوں پر پڑا ہزاروں ٹن کچرا اگر بجلی گھروں میں استعمال کیا جائے تو شہریوں کو سستی بجلی فراہم کی جا سکتی ہے اور شہر میں بجلی بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کچرے سے بجلی بناتے ہیں، مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کچرے کا درست استعمال نہیں ہو رہا۔ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ رواں برس دورانِ ڈکیتی 70 سے زائد بے گناہ شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 650 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ حکومت پولیس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے ۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی پناہ گزیں کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے  میں 13 افراد شہید، متعدد زخمی
  • چمن میں دہشت گردوں کا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ، انچارج شہید
  • جنوبی لبنان میں صیہونی فورسز کا فضائی جارحیت، 13 افراد شہید، متعدد زخمی
  • کراچی کو جان بوجھ کر تباہی کے راستے پر دھکیلا جا رہا ہے، ایڈووکیٹ حسنین علی
  • المجلس ویلفیئر گلگت کی جانب سے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم
  • بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا اڈیالہ روڈ پر دھرنا، متعدد افراد زیر حراست
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • افریقی ملک کانگو میں تانبے کی کان میں لینڈ سلائیڈنگ سے 70فراد ہلاک
  • کانگو، کان کنوں کے وزن سے پل کان کے اوپر جا گرا، نیچے دب کر 43 افراد ہلاک
  • آزاد کشمیر کوٹلی ، اسکریپ کی دکان میں دھماکا، 3 افراد جاں بحق، متعدد زخمی