انسانی سمگلنگ میں کھیل اور کھلاڑیوں کے استعمال کی روک تھام کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اگست 2025ء) صومالیہ سے تعلق رکھنے والی سیدو کینیا کے کاکوما پناہ گزین کیمپ میں آئیں تو انہیں وہاں باسکٹ بال کھیلنے کا موقع ملا جو ان کے لیے مقامی لوگوں تک رسائی اور اعتماد پیدا کرنے کا ذریعہ ثابت ہوا۔
سیدو کہتی ہیں کہ کھیل نے انہیں اپنی شخصیت کی اہمیت کا احساس دیا۔ جب وہ کھیلتی ہیں تو اس سے ان کے کھیل کے حق کی توثیق ہوتی ہے اور انہیں بہت سے مواقع دکھائی دیتے ہیں۔
Tweet URLدنیا بھر میں نوجوانوں کو کھیلوں سے یہی فائدہ ہونا چاہیے۔
(جاری ہے)
تاہم عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے تعاون سے شروع کردہ نئی مہم میں کھیلوں کی اربوں ڈالر کی صنعت کے ایک تاریک پہلو کو سامنے لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ کھیل کی دنیا میں بچوں کی سمگلنگ کا مسئلہ ہے اور 'آئی او ایم' اس کا خاتمہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔استحصال کی راہ'آئی او ایم' کی نائب ڈائریکٹر جنرل یوگوچی ڈینیئلز کہتی ہیں کہ کھیلوں کو استحصال کا راستہ بننے کے بجائے خوشی اور کامیابی کا ذریعہ ہونا چاہیے۔
تاہم انسانی سمگلر نوجوان کھلاڑیوں کے عزائم کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے انہیں جھوٹے وعدے دلا کر بدسلوکی اور دھوکہ دہی پر مبنی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔انسانی سمگلنگ سے متعلقہ بدسلوکی کا سامنا کرنے والے دنیا بھر کے 50 ملین لوگوں میں سے 38 فیصد تعداد بچوں کی ہے۔ ان میں 11 فیصد بچوں کو جھوٹے وعدوں کے ذریعے سمگل کیا جاتا ہے۔
کھیلوں کی صنعت میں یہ دھوکہ کئی طرح کا ہوتا ہے جس میں بچوں کو کھیلوں کی جعلی اکیڈمیوں میں داخلے کا لالچ دے کر یا بناوٹی پیشہ وارانہ معاہدوں کے ذریعے پھانس کر سمگل کیا جاتا ہے۔
خواب اور جھوٹے وعدےسیدو جیسے بہت سے نوجوانوں کے لیے کھیل اپنے غریبانہ پس منظر سے نکلنے کا راستہ ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، سیدو کھیلوں کے بین الاقوامی پیشہ وارانہ مقابلوں میں مزید صومالی اور پناہ گزین خواتین کو شرکت کرتا دیکھنا چاہتی ہیں۔
وہ چاہتی ہیں کہ کاکوما میں باسکٹ بال کی کوئی اکیڈمی صومالی اور دیگر لڑکیوں سے بھری ہو۔ وہ صومالی لڑکیوں کو ڈبلیو این بی اے سطح پر باسکٹ بال کھیلتا دیکھنے کی خواہش مند ہیں جو امریکہ میں خواتین کے لیے اس کھیل کا سب سے بڑا مقابلہ ہے۔
تاہم، مہم کے مطابق، یہ خواب اور ان کھلاڑیوں کا پس منظر انہیں انسانی سمگلروں کے جھوٹے وعدوں کا شکار بھی بنا دیتا ہے۔
کھلاڑیوں کے تحفظ کی مہم'آئی او ایم' نوجوان کھلاڑیوں کے استحصال کو روکنے کے لیے کام کرنے والے ادارے 'مشن 89' کے اشتراک سے یہ مہم چلا رہا ہے۔ اس میں 1.
اس مہم کے تحت کھیلوں کی صنعت کے رہنماؤں کو انسانی سمگلنگ کی لعنت برداشت نہ کرنے کے وعدے کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
مہم کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کھیلوں کے ذریعے اچھے مستقبل کا خواب دیکھنے والے بچوں کو استحصال سے بچایا جائے اور انہیں اپنے مقصد کے حصول میں مدد فراہم کی جائے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انسانی سمگلنگ کھلاڑیوں کے ان کھلاڑیوں آئی او ایم کھیلوں کی کرنے کے کی صنعت کے لیے
پڑھیں:
بلاوّل کے سچ پر متھن چکرورتی تلملا اُٹھے؛ پاکستان کیخلاف زہریلی زبان استعمال کرنے لگے
بلاوّل بھٹو کے حقیقت پر مبنی ایک بیان نے بھارتی سورماؤں کو خاک چھنوا دی جس پر بھارتی اسٹار متھن چکرورتی بھی تلملا اُٹھے ہیں۔
بالی ووڈ اداکار اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما متھن چکرورتی نے زہریلی زبان استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر میزائل حملے کی دھمکی دی ہے۔
اداکار نے سفارتی اخلاق اور سیاسی رواداری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارا دماغ سٹک گیا تو پاکستان پر براہموس میزائل چلے گا اور پھر ایک اور چلے گا۔
ایک اور وائرل ویڈیو میں متھن چکرورتی نے کہا کہ اگر کچھ نہیں ہوا تو ہم ایک ڈیم بنائیں گے اور وقتِ ضرورت ڈیم کھول دیں گے۔ اس طرح گولی تو نہیں چلے گی لیکن سونامی آ جائے گی۔
ایک بھارتی صحافی نے پوچھا کہ بھارت کو ایٹمی حملے کی دھمکی دی گئی ہے جس پر متھن چکرورتی نے کہا کہ میں بول رہا ہوں ناں ، سونامی آجائے گی اور سب بہا لے جائے گی۔
متھن چکرورتی نے کہا کہ معافی چاہتا ہوں، پاکستان کے عوام کے ساتھ ہمارا کوئی لینا دینا نہیں۔ یہ بات میں نے صرف ان (پاکستانی قیادت) کے لیے کہی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ وہ امن پسند ہیں، جنگ نہیں چاہتے۔ مسئلہ صرف اشتعال انگیزی پھیلانے والے عناصر سے ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیر خارجہ بلاوّل بھٹو نے بھٹ شاہ پر خطاب میں کہا تھا کہ اگر بھارت سندھ دریا پر حملے کے بارے میں سوچیں گے بھی تو پھر پاکستان کے ہر صوبے کے عوام کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ دریائے سندھ پر حملہ تہذیب اور ثقافت پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ میں نے مودی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کا وعدہ کیا تھا اور آج مودی بے نقاب ہوگیا۔