روہڑی تا سکھر شارٹ روٹ پر ٹرین چلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
کراچی:
سندھ حکومت نے روہڑی تا سکھر شارٹ روٹ پر ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس حوالے سے وزیر توانائی و منصوبہ بندی اور پاکستان ریلوے کے اعلیٰ سطح وفد کی ملاقات ہوئی۔ کراچی سے سکھر تک سب اربن ریلوے سروس کا منصوبہ زیر غور لایا گیا۔
ملاقات میں لاہور کی طرز پر سندھ میں ریلوے سروس شروع کرنے پر بات چیت ہوئی۔ وزیر توانائی و منصوبہ بندی سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ منصوبے سے لاکھوں افراد روزانہ مستفید ہوں گے۔
منصوبے پر پاکستان ریلوے اور سندھ حکومت کے درمیان اشتراک پر اتفاق ہوا۔ روہڑی تا کراچی نیا ریلوے ٹریک ترجیحی منصوبہ قرار پایا۔
ایم ایل ون منصوبے میں سندھ حکومت نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ معاملات کے حل کے لیے مشترکہ کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ ریلوے اسٹیشنز اور حساس کراسنگ کی بہتری کے لیے تجاویز زیر غور آئیں۔ ریلوے اسٹیشنز گود لینے اور گرین بیلٹ کے قیام کی تجویز بھی شامل کی گئیں۔
کراچی سے سکھر تک سب اربن ریلوے منصوبہ زیر غور آیا۔
ناصر شاہ نے کہا کہ سب اربن ریلوے منصوبے سے روزانہ لاکھوں افراد کو فائدہ ہوگا، انٹراسٹی بسوں کا بوجھ کم ہوگا اورعوام کی تکالیف میں کمی آئے گی، کراچی سرکلر ریلوے میں سندھ حکومت نے اپنا کام مکمل کیا، ریلوے حکام نے تجاوزات کے خاتمے کا عمل نامعلوم وجوہات پر روکا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبے میں سندھ حکومت بھرپور تعاون کرے گی، سندھ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کامیابی سے منصوبے چلا رہی ہے، روہڑی تا کراچی نیا ٹریک منصوبہ وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے انتظامیہ کی غفلت سے کئی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے، مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے گی جو تمام مسائل کا حل تجویز کرے گی، ریلوے اسٹیشنز، کراسنگز اور صفائی ستھرائی پر سندھ حکومت کا خاص فوکس ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ حکومت نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں صوبائی حکومت کی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑی کارروائی
یاد رہے کہ آج سے کچھ سال قبل بھی تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کے لئے ان کے اوپر ایک کمیشن بنانے کی کوشش کی گئی تھی جس پر سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال کرتے ہوئے امتحانی عمل کا بائیکاٹ کا اعلان کردیا گیا تھا جس کے بعد کمیشن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا لیکن اس بار سندھ حکومت نے غیرمحسوس انداز میں ایکٹ کے ذریعے کمیشن کا ڈھانچہ منظور کرالیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کی تیاری کرلی، اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ساتھ ہی بی او جی کا ڈھانچہ بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے کے تعلیمی بورڈز کی خود مختار حیثیت کو محدود کرنے کی تیاری کرلی جس کے لیے بورڈز کے اوپر اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی سندھ کے تمام سرکاری تعلیمی بورڈز کی سپرویژن کرے گی اور انہیں کنٹرول کرے گی تاہم اس کی تشکیل ابھی باقی ہے جبکہ تمام تعلیمی بورڈز کے "بورڈز آف گورنرز" کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور تمام چیئرمین بورڈز کی جگہ "اکیڈمیشنز، ممبر سول سوسائٹی اور میل/فیمیل پرنسپلز کو بورڈز کو گورنرز میں شامل کیا جارہا ہے۔
قبل ازیں تمام بورڈز کے چیئرمینز ہر بورڈز کی "بی او جی" کے رکن ہوتے تھے۔ اس سلسلے میں سندھ اسمبلی سے باقاعدہ 1972ء کے بورڈ ایکٹ میں ترمیم کراتے ہوئے نیا ترمیمی ایکٹ منظور کرلیا گیا ہے اور جون میں قائم مقام گورنر سے ایکٹ پر دستخط بھی کرا لیے گئے ہیں اس لیے اب یہ ایکٹ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔ اس سلسلے کے پہلے مرحلے میں تمام تعلیمی بورڈز میں نئی بی او جی کی تشکیل شروع کردی گئی ہے۔ ادھر صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کا عہدہ گریڈ 20/21 کے بجائے گریڈ 19/20 کیا جارہا ہے اس معاملے کو ایک روز بعد ہونے والے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جارہا ہے۔
اجلاس کے ایجنڈے کے ورکنگ پیپر کے مطابق تقرر کیے گئے چیئرمین کی مدت ملازمت 3 سال ہوگی تاہم اس میں 2 سال کی مزید توسیع ہوسکے گی۔ تفصیلات کے مطابق بورڈز کی supervision اور انہیں کنٹرول کرنے کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے کمیٹی کا چیئرپرسن کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ کی جانب سے مقرر ہوگا جو کوئی صوبائی وزیر ہوسکتا ہے جبکہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کمیٹی کا وائس چیئرپرسن ہوگا۔ دیگر اراکین میں سیکریٹری کالج ایجوکیشن، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن، اسپیشل سیکریٹری فنانس، تمام ایجوکیشن بورڈز کے چیئرمینز، چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ، ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز اسکول/کالج، ایس اینڈ جی اے ڈی کا نمائندہ، نمائندہ آئی بی سی سی، ایجوکیشن پالیسی ایکسپرٹ، ٹیکنیکل ایجوکیشن ایکسپرٹ، (جسے کنٹرولنگ اتھارٹی مقرر کرے گی) وزیر اعلی کی جانب سے نامزد دو ممتاز ماہرین تعلیم اور دو اراکین اسمبلی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
ایکس آفیشل اراکین کی مدت دو سال ہوگی، function of steering committee کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کمیٹی بورڈز کے معاملات کی ویجی لینس کے ساتھ ساتھ ان کی فعالیت میں مختلف ہدایت دینے کی بھی مجاز ہوگی۔ علاوہ ازیں تعلیمی بورڈز کے بورڈز آف گورنرز کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اب تمام چیئرمین بورڈز اس کے رکن نہیں ہوں گے بلکہ کسی بھی بورڈ کا صرف ایک چیئرمین دوسرے بورڈ کا رکن ہوسکے گا۔ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سیکنڈری اور ڈائریکٹر کالجز ایجوکیشن، سول سوسائٹی سے ایک نمائندہ، ایک ہیڈماسٹر/پرنسپل اور ایک ہیڈ مسٹریس/پرنسپل کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے نامزد ہونگے متعلقہ ڈویژن کا ایک ایڈیشنل کمشنر اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کا ایک نمائندہ بی او جی کا رکن ہوگا۔ دریں اثنا یہ بھی جارہا ہے کہ بورڈز میں گریڈ 17 سے اوپر کی ٹرانسفر/ پوسٹنگ کے اختیارات بھی چیئرمین بورڈ سے لیے جارہے ہیں۔