اترپردیش فتح پور مقبرے میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
فتح پور میں 11 اگست کو اسوقت پُرتشدد تصادم ہوا جب مختلف ہندوتوا تنظیموں کے ہجوم نے آبو نگر میں ایک صدیوں پرانے مقبرے پر دھاوا بول دیا، اس پر بھگوا جھنڈے لہرائے، اندر ہندو رسومات ادا کیں اور سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں قبروں میں توڑ پھوڑ کی۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش میں فتح پور کے آبو نگر علاقے میں ایک مقبرے کی توڑ پھوڑ کے معاملے میں پولیس نے ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ اس جگہ کے اردگرد ایک کلومیٹر کے دائرے کو بیریکیڈز لگا کر گھیر دیا گیا ہے تاکہ ممکنہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکا جا سکے۔ منگل کو پولیس نے عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور امن و امان کو بگاڑنے کے الزام میں 150 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا، جن میں سے 10 نامزد ہیں۔ ایف آئی آر میں جن 10 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے ان میں دھرمیندر سنگھ (بجرنگ دل)، ابھیشیک شکلا (بی جے پی)، اجئے سنگھ (ضلع پنچایت ممبر)، دیوناتھ دھاکڑ (بی جے پی)، ونئے تیواری (سٹی کونسلر)، پشپراج پٹیل، ریتک پال (بی جے پی)، پرسون تیواری (بی جے پی)، آشیش تیواری اور پپو چوہان (بی جے پی) شامل ہیں۔ اس دوران مقامی لوگوں کو باہر کے لوگوں سے بات کرنے سے روک دیا گیا ہے اور میڈیا کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سادہ کپڑوں میں پولیس مقبرے کے اطراف کے علاقوں میں گھوم رہی ہے، مقامی لوگوں سے بات کر رہی ہے اور سرگرمیوں کی نگرانی کر رہی ہے۔
واضح ہو کہ فتح پور میں 11 اگست کو اس وقت پُرتشدد تصادم ہوا جب مختلف ہندوتوا تنظیموں کے ہجوم نے آبو نگر میں ایک صدیوں پرانے مقبرے پر دھاوا بول دیا، اس پر بھگوا جھنڈے لہرائے، اندر ہندو رسومات ادا کیں اور سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں قبروں میں توڑ پھوڑ کی۔ اس کے بعد مسلمانوں کے ساتھ پتھراؤ اور جھڑپیں ہوئیں، جس سے سیاسی غم و غصہ پیدا ہوا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی اترپردیش میں امن و امان کے بارے میں سوال اٹھے۔ پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق اگرچہ توڑ پھوڑ کرنے والوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور پولیس نے کانگریس کے سٹی صدر عارف عرف گڈا اور ان کے کئی حامیوں کو توڑ پھوڑ کرنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے پر احتجاج کرنے پر گرفتار کر لیا ہے۔ اس دوران پارٹی کے ضلع صدر مہیش دویدی کو اس وقت نظر بند کر دیا گیا جب دو سابق ایم ایل اے پر مشتمل پارٹی کے ایک وفد نے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔
دویدی نے پولیس کی کارروائی کو "آمرانہ" قرار دیا اور انتظامیہ پر توڑ پھوڑ کے دوران "خاموش تماشائی" بنے رہنے کا الزام لگایا۔ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیامنٹ نریش اتم پٹیل نے کہا کہ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں اس معاملے کی آزاد ایجنسی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دریں اثنا مقبرے کی توڑ پھوڑ کو لے کر منگل کو اترپردیش اسمبلی میں ہنگامہ ہوا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ یہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی ایک "منصوبہ بند" کوشش ہے۔ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رہنما ماتا پرساد پانڈے نے دعویٰ کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما نے ایک ہفتہ قبل مقبرے پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا کہ ہجوم ڈھیلے سیکورٹی کی وجہ سے اندر داخل ہوا۔ پرساد پانڈے نے کہا کہ یہ ریاست بھر میں ایک رجحان بن گیا ہے کہ ایک پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لئے مدرسوں اور مقبروں کو گرایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: توڑ پھوڑ پارٹی کے بی جے پی فتح پور میں ایک گیا ہے
پڑھیں:
گرفتاری منظور ہے، لیکن ضمانت نہیں کراؤں گی،علیمہ خان کا دوٹوک اعلان
تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اعلان کیا ہے کہ اگر 14 اگست کو انہیں گرفتار بھی کیا جاتا ہے تو وہ ضمانت نہیں کروائیں گی ، یہ دن صرف جشن آزادی کا نہیں بلکہ حقیقی آزادی کا دن ہے۔
اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ وہ بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، ظہیر عباس اور نعیم پنجوتھہ کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کے لیے آئیں، مگر جیل سے دو کلومیٹر دور ہی روک دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ یہ ہمیں صرف اس لیے ملاقات سے روک رہے ہیں تاکہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام باہر نہ آ سکے۔ گزشتہ ملاقات میں عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ 14 اگست حقیقی آزادی کا دن ہے، عوام گھروں سے باہر نکلیں
> انہوں نے کہاکہ اگر 14 اگست کو گرفتار کیا گیا تو کر لیں، میں ضمانت نہیں کراؤں گی۔ ہر بار ایک کیس ختم ہوتا ہے تو دوسرا سامنے آ جاتا ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ آخر انصاف کے لیے جائیں تو کہاں؟”
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ان کے وکیل کو سپریم کورٹ میں یہ ہدایت دی گئی کہ کیس کے میرٹ پر بات نہ کریں، جو کہ انصاف کے تقاضوں کے بالکل خلاف ہے ۔اللہ ان ججز کو ہمت دے کہ وہ عدل و انصاف پر قائم رہیں۔ عمران خان کو ریلیف نہ دینے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ایک کو دیا، تو باقی سب کو بھی دینا پڑے گا۔ حکومت صرف اپنے اقتدار کے بچاؤ میں لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت عمران خان کو عوام سے کاٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم ملاقات کے لیے آئے تھے، لیکن اجازت نہ ملنے پر مجبوراً جیل کے باہر ہی بیٹھیں گے۔ ڈاکٹر عظمیٰ کو بھی بلاوجہ کیس میں شامل کیا گیا، کیونکہ پراسیکیوشن جلد بازی میں کیس نمٹانا چاہتی ہے، اوپن ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے۔”
علیمہ خان نے مزید کہا کہ پانچ اگست کو محمود خان اچکزئی بھی دیگر رہنماؤں کے ساتھ جیل کے باہر آئے تھے، “ہم رات 11 بجے تک چکری پر انتظار کرتے رہے، مگر ملاقات نہ ہو سکی۔
ختتام پر علیمہ خان نے کہاکہ14 اگست صرف سرکاری تقریبات کا دن نہیں، یہ ہر پاکستانی کا دن ہے۔ ہم جشن بھی منائیں گے، اور اپنے اصولوں پر بھی قائم رہیں گے۔