اسرائیل کی مشہور جھیل طبریہ میں پانی سرخ ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسرائیل کی مشہور جھیل طبریہ میں حال ہی میں پانی کے سرخ رنگ اختیار کرنے نے مقامی لوگوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا اور سوشل میڈیا پر بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی گئی۔ جہاں کچھ افراد نے اس مظہر کو ماضی کی پراسرار علامات سے جوڑا، وہیں ماہرین نے اسے ایک سادہ قدرتی عمل قرار دیا۔
قدرت کا حیرت انگیز مظاہرہ یا ماحولیاتی بحران؟
جھیل کی سطح پر اچانک نمودار ہونے والا سرخ پانی بہت سے لوگوں کے لیے ایک چونکا دینے والا منظر تھا۔ سوشل میڈیا صارفین میں اس پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔ کچھ نے اسے مذہبی حوالوں سے تعبیر کیا تو بعض نے اسے ماحولیاتی تباہی کا پیش خیمہ سمجھا۔ تاہم، ماہرین نے ان تمام خدشات کو رد کر دیا ہے۔
ماہرین کی وضاحت: سبز الجی کا قدرتی عمل
اسرائیلی ماحولیاتی وزارت کے مطابق، جھیل کے سرخ دھبے Botryococcus braunii نامی ایک خاص قسم کی سبز الجی کی غیر معمولی افزائش کا نتیجہ ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس الجی میں موجود قدرتی رنگ جب شدید دھوپ کی شعاعوں سے متاثر ہوتا ہے تو وہ پانی کو سرخی مائل کر دیتا ہے۔
یہ رنگدار مادہ بالکل غیر زہریلا ہے اور اب تک کسی بھی طبی یا صحت کے مسئلے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ لوگ بدستور جھیل میں تیراکی اور تفریحی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
تاریخی یادداشتیں تازہ: فرعونِ مصر کی آفات کا حوالہ
یہ مظہر گو کہ سائنسی لحاظ سے قابل فہم اور محفوظ ہے، لیکن اس نے ماضی کے ایک مشہور واقعے کی یاد تازہ کر دی ہے۔ معروف اسرائیلی اخبار **Jerusalem Post** نے اس منظر کو فرعونِ مصر کے دور کی پہلی آفت سے تشبیہ دی، جب روایت کے مطابق دریائے نیل کا پانی خون کی مانند سرخ ہو گیا تھا۔
اگرچہ آج کا واقعہ قدرتی اور بے ضرر ہے، مگر فطرت کے ایسے پراسرار مظاہر انسانی ذہن کو صدیوں پرانی کہانیوں اور روایات کی طرف ضرور لے جاتے ہیں۔
فطرت کی رنگینی، انسان کا تخیل
جھیل طبریہ کا پانی سرخ ہونا ماہرین کے مطابق ایک وقتی اور غیر خطرناک قدرتی عمل ہے، لیکن اس نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ فطرت کے معمولی تغیرات بھی انسان کو ماضی کی گہرائیوں میں لے جا سکتے ہیں۔ چاہے وہ سائنس کی روشنی میں سمجھ میں آ جائیں، یا عقیدے کے آئینے میں پراسرار لگیں — فطرت کا ہر رنگ ایک کہانی سناتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں صحت کے شعبے میں عملے کی کمی پورا کرنے کے لیے عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے پنجاب لوکم ہائیرنگ ایکٹ 2025 پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔
بل کو حالیہ اجلاس میں ایوان کے سامنے رکھا گیا جسے مزید غور کے لیے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ کمیٹی دو ماہ میں اپنی رپورٹ اسمبلی میں پیش کرے گی۔
بل کے متن کے مطابق اس مقصد کے لیے ایک لوکم پالیسی کمیٹی قائم کی جائے گی جس کی چئیرپرسن صوبائی وزیر اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر ہوں گے، جبکہ سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر وائس چئیرپرسن ہوں گے۔ اس کمیٹی میں تین فیلڈ ماہرین اور ایک ہیومن ریسورس نمائندہ بھی شامل ہوگا۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کی گرین ای ٹیکسی اسکیم کیا ہے، کون اپلائی کرسکتا ہے؟
کمیٹی صحت کے شعبے میں عملے کی کمی کی نشاندہی کرے گی اور عارضی بھرتیوں کے لیے طریقہ کار، مدت، تنخواہ، مراعات اور معاہدے کے خاتمے کی شقیں طے کرے گی۔
بل کے مطابق بھرتی کا عمل شفاف انداز میں ہوگا اور اس سے قبل کم از کم دو اخبارات میں اشتہار دینا لازمی ہوگا، جس میں بھرتی کے تمام طریقہ کار کی وضاحت کی جائے گی۔
متن میں مزید کہا گیا ہے کہ عارضی بنیادوں پر بھرتی ہونے والے افراد مستقبل میں مستقل ملازمت کے حقدار نہیں ہوں گے اور نہ ہی انہیں محکمہ صحت کے مستقل ملازمین جیسی مراعات دی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کو ایئر لفٹ کرنے کے لیے پنجاب حکومت کتنے ڈرون استعمال کررہی ہے؟
عارضی بھرتیوں کی مدت بڑھانے یا ختم کرنے کا اختیار بھی پالیسی کمیٹی کو حاصل ہوگا۔ بل کا بنیادی مقصد صوبے میں صحت کے شعبے کو درپیش عملے کی کمی کو دور کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت طبی ماہرین بھرتی