Daily Mumtaz:
2025-08-06@14:38:50 GMT

اسرائیل کی مشہور جھیل طبریہ میں پانی سرخ ہوگیا

اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT

اسرائیل کی مشہور جھیل طبریہ میں پانی سرخ ہوگیا

اسرائیل کی مشہور جھیل طبریہ میں حال ہی میں پانی کے سرخ رنگ اختیار کرنے نے مقامی لوگوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا اور سوشل میڈیا پر بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی گئی۔ جہاں کچھ افراد نے اس مظہر کو ماضی کی پراسرار علامات سے جوڑا، وہیں ماہرین نے اسے ایک سادہ قدرتی عمل قرار دیا۔
قدرت کا حیرت انگیز مظاہرہ یا ماحولیاتی بحران؟
جھیل کی سطح پر اچانک نمودار ہونے والا سرخ پانی بہت سے لوگوں کے لیے ایک چونکا دینے والا منظر تھا۔ سوشل میڈیا صارفین میں اس پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔ کچھ نے اسے مذہبی حوالوں سے تعبیر کیا تو بعض نے اسے ماحولیاتی تباہی کا پیش خیمہ سمجھا۔ تاہم، ماہرین نے ان تمام خدشات کو رد کر دیا ہے۔
ماہرین کی وضاحت: سبز الجی کا قدرتی عمل
اسرائیلی ماحولیاتی وزارت کے مطابق، جھیل کے سرخ دھبے Botryococcus braunii نامی ایک خاص قسم کی سبز الجی کی غیر معمولی افزائش کا نتیجہ ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس الجی میں موجود قدرتی رنگ جب شدید دھوپ کی شعاعوں سے متاثر ہوتا ہے تو وہ پانی کو سرخی مائل کر دیتا ہے۔
یہ رنگدار مادہ بالکل غیر زہریلا ہے اور اب تک کسی بھی طبی یا صحت کے مسئلے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ لوگ بدستور جھیل میں تیراکی اور تفریحی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
تاریخی یادداشتیں تازہ: فرعونِ مصر کی آفات کا حوالہ
یہ مظہر گو کہ سائنسی لحاظ سے قابل فہم اور محفوظ ہے، لیکن اس نے ماضی کے ایک مشہور واقعے کی یاد تازہ کر دی ہے۔ معروف اسرائیلی اخبار **Jerusalem Post** نے اس منظر کو فرعونِ مصر کے دور کی پہلی آفت سے تشبیہ دی، جب روایت کے مطابق دریائے نیل کا پانی خون کی مانند سرخ ہو گیا تھا۔
اگرچہ آج کا واقعہ قدرتی اور بے ضرر ہے، مگر فطرت کے ایسے پراسرار مظاہر انسانی ذہن کو صدیوں پرانی کہانیوں اور روایات کی طرف ضرور لے جاتے ہیں۔
فطرت کی رنگینی، انسان کا تخیل
جھیل طبریہ کا پانی سرخ ہونا ماہرین کے مطابق ایک وقتی اور غیر خطرناک قدرتی عمل ہے، لیکن اس نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ فطرت کے معمولی تغیرات بھی انسان کو ماضی کی گہرائیوں میں لے جا سکتے ہیں۔ چاہے وہ سائنس کی روشنی میں سمجھ میں آ جائیں، یا عقیدے کے آئینے میں پراسرار لگیں — فطرت کا ہر رنگ ایک کہانی سناتا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کیا پالتو جانور کو چومنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے؟ ماہرین کی رائے سامنے آ گئی

امریکا میں ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ پالتو جانور، خاص طور پر کتے اور بلیوں کو چومنے یا ان کے منہ کو چومنے جیسی قربت صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، کچھ افراد اپنے پالتو جانوروں سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ انہیں بوسہ دینا معمول بن چکا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عادت مختلف جراثیم اور بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

سی این این کی رپورٹ میں ناتھن روسو اسمتھ نے ماہرین کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جانوروں کے منہ میں ایسے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو انسانوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر اگر کسی انسان کے منہ میں زخم ہو یا مدافعتی نظام کمزور ہو تو انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایک کتے نے ممبئی کی سڑک پر ٹریفک جام کردی

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اگرچہ اپنے پالتو جانور سے محبت کرنا فطری بات ہے، تاہم حفظان صحت کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ جانوروں کے ساتھ وقت گزاریں، انہیں گود میں لیں، لیکن منہ سے چومنے سے گریز کریں۔

یاد رہے کہ جانوروں سے پھیلنے والے کچھ جراثیم بچوں، بزرگوں اور پہلے سے بیمار افراد کے لیے خاص طور پر خطرناک ہو سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلی بلیاں چمی چومنے چومی کتا کتے

متعلقہ مضامین

  • کراچی کے موسم کے حوالے سے محکمہ موسمیات کا اہم بیان
  • کیا پالتو جانور کو چومنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے؟ ماہرین کی رائے سامنے آ گئی
  • ڈنمارک کے چڑیا گھر نے ’ٹائیگرز‘ کے لیے شہریوں سے زندہ جانور عطیہ کرنے کی اپیل کر دی
  • مشہور بھارتی اداکارہ و لوک سبھا کی سابق رکن کو قتل اور ریپ کی دھمکیاں ملنے لگیں
  • اے آئی سرجری اور میڈیکل فیلڈ کے مختلف شعبوں کو تیزی سے بدل رہا ہے: ماہرین
  • مورج میں چھ دن
  • روس میں 7 شدت کا زلزلہ، 600 سال بعد آتش فشاں بھی پھٹ پڑا
  • مشہور بھارتی اداکارہ و لوک سبھا کی سابق رکن کو قتل اور ریب کی دھمکیاں ملنے لگیں
  • مظفرآباد کے قریب نیلم روڈ پر واقع وائلڈ لائف پارک سیاحوں کی توجہ کا مرکز