ڈنمارک کے چڑیا گھر نے ’ٹائیگرز‘ کے لیے شہریوں سے زندہ جانور عطیہ کرنے کی اپیل کر دی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
ڈنمارک کے ایک چڑیا گھر نے فیس بک پر ایک متنازع اپیل جاری کرتے ہوئے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ غیر ضروری مگر صحت مند چھوٹے جانور، جیسے خرگوش، مرغیاں، گنی پگ اور بعض صورتوں میں گھوڑے، عطیہ کریں تاکہ انہیں چڑیا گھر کے شکاری جانوروں کو بطور خوراک استعمال کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں:5 فٹ لمبا آبی چھپکلی نما جانور 2 ریاستوں کو چکمہ دینے کے بعد گرفتار
چڑیا گھر کا مؤقف ہے کہ ان جانوروں کو نرمی سے ہلاک کرکے یورپی لِنکس جیسے گوشت خور جانوروں کی قدرتی خوراک کا حصہ بنایا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ طریقہ قدرتی رویوں اور شکاری جانوروں کی فلاح کے لیے ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں جانوروں کی آلائشوں سے بائیوگیس کی تیاری کا کامیاب تجربہ
سوشل میڈیا پر اس اپیل کو تنقید اور حمایت دونوں کا سامنا ہے، جبکہ چڑیا گھر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ پریکٹس نئی نہیں بلکہ برسوں سے جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹائیگر چڑیا گھر ڈنمارک زندہ جانور عطیہ کرنے کی اپیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹائیگر چڑیا گھر زندہ جانور عطیہ کرنے کی اپیل چڑیا گھر
پڑھیں:
حرام جانوروں اور مردار مرغیوں کا گوشت بیچنے اور کھانے والے مسلمان
حرام جانوروں اور مردار مرغیوں کا گوشت بیچنے اور کھانے والے مسلمان WhatsAppFacebookTwitter 0 5 August, 2025 سب نیوز
تحریر: آصف محمود وینس
پاکستان میں ھر کوئی آگاہ ھے کہ گدھے اور کتے کے گوشت کھلانے کے واقعات لاھور سے شروع ھوکر پنڈی ، اسلام آباد اور پھر کاغان ، ناران تک سنے گئے ھیں ۔ بدقسمتی کی بات ھے کہ یہ سب کچھ اسلام کے نام پہ بننے والے ایک مسلمان ملک پاکستان میں ھو رھا ھے جس کی اکثریت کلمہ گو اور اسلامی تعلیمات پہ عمل کرنے کی دعویدار اور ھر دم اسلام کے نام پہ مر مٹنے کو تیار رھتی ھے۔ 3 اگست 2025 کو اتوار کی چھٹی تھی ۔ ایک کام کے سلسلہ میں بہار شاہ پولیس چوکی ،رائے ونڈ روڈ میں کچھ وقت گزارنے کا اتفاق ھوا۔ ھمارے دیکھتے ھی دیکھتے وھاں پہلے ایک مزدا ٹرک آیا جس کی جنگلے کی چھت مری ھوئی مرغیوں سے بھری ہوئی تھی پھر اس کے بعد ایک رکشہ پہنچا جس کے اندر ایک بوری مردہ مرغیوں سے بھری ہوئی تھی۔
ظاھر ھے یہ سب مردہ مرغیاں اھل لاھور کی تواضع طبع کے لئے لائی گئی تھیں جو کہ پولیس اور پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ھتھے چڑھ گئیں وگرنہ انہیں اچھے پکوانوں کے دلدادہ لاہوریوں کے پیٹ میں جانے سے کون روک سکتا تھا۔ اس واقعہ کا یہ پہلو خوش آئند ھے کہ محرر پولیس چوکی کہہ رھے تھے کہ یہ سب قانونی کاروائی ایک عام شہری کی گمنام شکایت پہ عمل میں آئی ھے۔ اب پولیس اور پنجاب فوڈ اتھارٹی مجرمان کے خلاف قانونی کاروائی کر رھے ھیں۔چوکی پولیس محرر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر عوام اسطرح اپنے علم میں آئے گئے جرائم کی اطلاع پولیس کو دیتے رھیں تو جرم پہ قابو پانا آسان ھو جاھے گا اور مجرم کیفرکردار تک پہنچیں گے ۔ یہ تو لاھور میں واقع ایک چھوٹی سی پولیس چوکی کی ایک محدود وقت کی روداد ھے۔ لاھور بہت بڑی آبادی والا شہر ھے۔ لاھور میں آنے کے بہت سے راستے ھیں ۔
خدا جانے ھر آنیوالے راستے سے ھر روز لاھور کیا کیا پہنچ کر یہاں کے باسیوں کی صحت اور زندگیوں کے لے خطرہ بن رھا ھے ؟ مردہ مرغیوں اور ناقص دودھ کی شکایات تو عام ھیں۔ ان میں باھر سے مزےدار کڑاہی گوشت ، برگر اور شوارما کھانے والوں کے لئے بھی تنبیہ ھے کہ وہ کھانے سے پہلے یقین کر لیں کہ کیا کھارھے ھیں اور مرغی کا گوشت لینے والے تعین کر لیا کریں کہ مرغیاں زندہ ھیں اور آپنے سامنے کھڑے ھو کر ذبح کروائیں اور تکبیر بھی پڑھائیں کیوں کہ مشتری ھوشیار باش ھونا چاہیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپھوپھیاں نکل آئیں، بیگم نکل آئی، اب بچے آگئے تو کیا کرلیں گے، طلال چوہدری کا پی ٹی آئی کو پیغام “کلاؤڈ برسٹ کوئی آسمانی آفت یا ماحولیاتی انتباہ” بوسنیا، غزہ، اور ضمیر کی موت “کلاؤڈ برسٹ کوئی آسمانی آفت یا ماحولیاتی انتباہ” آبادی اور ماحولیاتی آلودگی حلال اور حرام کے درمیان ختم ہونے والی لکیر تحصیلدار فتح جنگ چوہدری شفقت محمود کی مافیا کے خلاف بلا امتیاز کاروائیاںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم