سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس، دیت کی رقم دو کلو سونے کے برابر مقرر کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں تعزیرات پاکستان کے سیکشن 323، 330 اور 331 میں ترمیمی بل پر غور کیا گیا۔ یہ بل سینیٹر ثمینہ زہری کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔
نجی ٹی وی سما کے مطابق بل میں تجویز دی گئی ہے کہ کسی کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے سے متعلق جرائم میں دیت کی رقم کو دو کلو سونے کے برابر کر دیا جائے تاہم وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ دیت کی رقم اس حد تک بڑھانا ظالمانہ لگتا ہے، پہلے ہی کسی کو پتھرماردینےیاجان بوجھ کرنقصان پہنچانےکےجرائم میں جیلیں بھری ہوئی ہیں.
انہوں نے مزید کہا کہ بہتر ہو گا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بلا کر اس پر رائے لے لیں، اگر کسی کی آنکھ ضائع ہو جائے یا ناک کٹ جائے تو دیت کی نصف رقم ادا کرنا پڑتی ہے، اس لئے معاملے میں احتیاط کی ضرورت ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین نے عدالتی فیصلے بھی طلب کرتے ہوئے کہا کہ دیت کی لاگت سے متعلق عدالتی نظیریں بھی اجلاس میں پیش کی جائیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل اور وزارت داخلہ کے حکام کو طلب کیا جائے گا تاکہ بل پر جامع مشاورت کی جا سکے۔
بلٹ ٹرین اور جدید ریلوے نیٹ ورک سمیت معاشی سرگرمیوں اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں گے:مریم نواز
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: دیت کی
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بےضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کرنے کے لیے ایوان صدر کو خط تحریر کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے۔
یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جبکہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔