ضلعی عدلیہ کی خودمختاری انصاف کی مؤثر فراہمی کے لیے ناگزیر ہے، چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں پشاور ہائی کورٹ کے بینچ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے عدالتی اصلاحات، قانونی تربیت اور ادارہ جاتی ہم آہنگی پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشکل حالات میں خدمات انجام دینے والے ججوں سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی عدلیہ کی خودمختاری انصاف کی مؤثر فراہمی کے لیے ناگزیر ہے۔ سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں پشاور ہائی کورٹ کے بینچ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے عدالتی اصلاحات، قانونی تربیت اور ادارہ جاتی ہم آہنگی پر زور دیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشکل حالات میں خدمات سر انجام دینے والے ججوں سے اظہار یکجہتی کیا اور ضلعی عدلیہ کی خودمختاری کو انصاف کی مؤثر فراہمی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ سے ملاقات میں چیف جسٹس نے یحییٰ آفریدی نے عدلیہ اور وکلا کی استعداد کار بڑھانے سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کرک، لکی مروت، شمالی وزیرستان سمیت دیگر اضلاع کے ججوں اور نمائندوں سے بھی ملاقات کی اور عدالتی استعداد، ادارہ جاتی تعاون اور قانونی تعلیم و تربیت کی اصلاحات پر توجہ دی گئی۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے عدالتی نظام میں آٹومیشن اور مصنوعی ذہانت کے نفاذ کی فوری ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کم ترقی یافتہ علاقوں کو فنڈز کی ترجیحی فراہمی یقینی بنائی جائے اور ان علاقوں میں خدمات انجام دینے والے ججوں کے لیے تربیتی مواقع اور مراعات فراہم کی جائیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ٹریننگ ماڈیولز کی تیاری پر بھی گفتگو کی، ٹریننگ ماڈیولز وکلا کی عملی تربیت کے لیے استعمال ہوں گے۔ سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے جیل، اسپتال اور کچن کا معائنہ کیا، قیدیوں سے براہ راست بات چیت کی اور اس موقع پر ڈرگ ری ہیبیلیٹیشن سینٹر کا افتتاح بھی کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحیی کورٹ کے کے لیے
پڑھیں:
جسٹس گل حسن کو عارضی چیف جسٹس بنانے پر بھی غور ہوا
اسلام آباد:جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو عارضی یا مستقل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کرنے کے دونوں آپشنز پر غور کیا گیا۔
عدلیہ کی تاریخ میں ایسی کم کم مثالیں ہیں جہاں 4 ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹس صاحبان کی تعیناتیوں پر غور ہوا ہو دیگر 3 ہائیکورٹس میں تو چیف جسٹس صاحبان کی تعیناتیوں پر جلد فیصلے ہوئے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ میں مستقل چیف جسٹس کی تعیناتی کیلیے کافی تفصیل سے غور کیا گیا۔
اہم ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی جانب سے یہ تجویز دی گئی کہ جب تک ججز کی سینیارٹی کے متعلق انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت نہیں ہو جاتی جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو عارضی چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کردیا جائے۔
پی ٹی آئی کے دونوں ممبران جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر، بیرسٹر گوہر علی خان اور ممبر اسلام آباد بار کونسل ذوالفقار عباسی نے اس رائے کے حق میں ووٹ دیا تاہم اس تجویز کی جسٹس منیب اختر نے مخالفت کی۔ ایک ذریعے نے بتایا کہ جسٹس میاں گل حسن کو مستقل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کرنے کی رائے کی وجہ تھی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہی انتخاب ہو رہا تھا اور یہ چانسز بھی تھے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اختلافات ختم ہو جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں خط کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ جسٹس منصور علی شاہ کا یہ موقف تھا کہ ججز سینارٹی انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلے تک اسلام آباد ہائی کورٹ میں مستقل چیف جسٹس کی تعیناتی کا عمل روک دیا جائے۔
جسٹس منیب اختر اور پی ٹی آئی کے دو ممبران جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر اور جسٹس بیرسٹر گوہر نے بھی اس موقف کی تائید کی۔ دریں اثنا جسٹس سید منصور علی شاہ نے صدر پاکستان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی سنیارٹی کے تعین پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے قانونی سوالات اٹھائے ہیں۔
جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ سے ایک روز قبل جسٹس منصور شاہ نے کمیشن کے سیکرٹری کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی سنیارٹی کا تعین بظاہر چیف جسٹس پاکستان اور دو متعلقہ چیف جسٹسز کے ساتھ آئینی طور پر لازمی مشاورت کے بغیر کیا گیا۔
ادھر عدالتوں میں گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہو چکی ہیں اور اب یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ آئینی کمیٹی اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں کی انٹرا کورٹ اپیل کب سماعت کیلئے مقرر کرے گی۔