اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز میں تنازع ہے، میں کیوں دکھاوا کروں کہ تنازع نہیں، جسٹس اعجاز اسحٰق WhatsAppFacebookTwitter 0 16 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا کہنا ہے ہائیکورٹ کے ججز میں تنازع ہے، میں کیوں دکھاوا کروں کہ تنازع نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان کی عدالت سے توہینِ عدالت کیس لارجر بینچ منتقل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں ڈپٹی رجسٹرار و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

سنگل بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ کی جانب سے توہینِ عدالت کی کارروائی معطل کرنے کے آرڈر پر حیرت کا اظہار کیا، جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ آپ ڈویژن بینچ کا آرڈر بتا رہے ہیں کہ اس عدالت کو توہینِ عدالت کیس چلانے سے روک دیا گیا ہے، یہ تو ڈویژن بینچ کی جانب سے اختیار سے تجاوز کیا گیا ہے۔

فاضل جج کا کہنا تھا طے شدہ قانون ہےکہ ایک جج کے عبوری حکم کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابلِ سماعت نہیں ہوتی، ڈویژن بینچ کا یہ حکم اپنے سینئر ساتھی جج کی اتھارٹی کے خلاف ہے، اگر میں اختیار کے اس تجاوز کو تسلیم کرلوں تو سائلین کو میری عدالت پر اعتماد کیوں رہےگا؟ کل کو میری عدالت سے جاری حکم پر کوئی عملدرآمد کیوں کرے گا؟

جسٹس سردار اعجاز اسحٰق کا کہنا تھا آرڈرز پر عملدرآمد کیوں ہو گا کہ جس لمحے میں توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کروں وہ ڈویژن بینچ معطل کر دے گا۔

عدالت نے ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار کیا آپ نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے والی بات عدالت سےکیوں چھپائی؟ انہوں نے آپ کو سنا اور سمجھ لیا کہ میں غلط ہوں، مجھے قانون آتا ہی نہیں ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ لوگ اسلام آباد ہائیکورٹ کو مذاق بنا رہے ہیں؟ میں نے آپ کو تسلی دی تھی کہ آپ نے پریشان نہیں ہونا، آپ کے خلاف کارروائی نہیں کروں گا، آپ نے پھر بھی انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی یا پھر آپ کو اپیل دائر کرنےکے لیے مجبور کیا گیا۔

انہوں نےکہ یہاں چاہے سردار اعجاز بیٹھا ہو یا کوئی اور جج، یہ اسلام آبادہائیکورٹ کی کورٹ نمبر 5ہے، جب ڈویژن بینچ میں کیس آیا تو اس عدالت کی نمائندگی کہاں ہے؟ یکطرفہ آرڈر ہوا ہے، جب آرڈر ہو گیا تو اس عدالت کے سامنے لایا گیا کہ یہ کارروائی روک دی گئی ہے، سنگل بینچ کے عبوری آرڈرکے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابلِ سماعت ہی نہیں ہے۔

فاضل جج نے کہا حیران ہوں کہ ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار 30 سال کی سروس کے بعد بھی اس بات سے لاعلم تھے، کیا ڈویژن بینچ کو بھی معلوم نہیں تھا کہ عبوری آرڈر کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت نہیں؟ جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ میں توہین عدالت کی یہ کارروائی آگے بڑھاؤں گا اور فیصلہ لکھوں گا، فیصلہ لکھوں گا کہ کیا چیف جسٹس کے پاس ایک جج سے توہین عدالت کیس واپس لینےکا اختیار ہے؟ یہ اس ادارے کی بنیاد پر زوردار حملہ ہے۔

عدالتی معاون نے کہا ڈویژن بینچ کے آرڈر میں ابہام ہے، وضاحت تک ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار کی حد تک کارروائی آگے نہ بڑھائی جائے، اس طرح تاثر جاتا ہے کہ جیسے ہائیکورٹ کے ججز میں تنازع ہے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے ججز میں تنازع ہے، میں کیوں دکھاوا کروں کہ تنازع نہیں ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکہ نے قومی سلامتی کے تصور کا غلط استعمال کیا ہے، چینی وزارت خا رجہ پاکستان اروناچل پردیش کے معاملے پر چین کی حمایت کرتا ہے، دفتر خارجہ میرے لیے تیل کا صرف ایک قطرہ، ٹرمپ کا ابوظہبی میں اماراتی میزبانوں سے شکوہ قومی اسمبلی نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2024 سمیت متعدد اہم بلز منظور کرلیے پی ٹی آئی کا عمران خان کی رہائی اور حکومت مخالف بھر پور تحریک چلانے کا فیصلہ معرکہ حق، یوم تشکر؛ آرمی چیف کے ہمراہ وزیراعظم کی شہید اسکاڈرن لیڈر کے گھر آمد کوہستان میگا کرپشن اسکینڈل: محکمہ خزانہ کے 10 افسران معطل TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ہائیکورٹ کے ججز میں تنازع ہے اسلام ا باد ہائیکورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار ڈویژن بینچ عدالت کی نہیں ہے

پڑھیں:

ہائیکورٹ میں یوم آزادی تقریب، پہلی بار خاتون چیف جسٹس نے پرچم کشائی کی 

لاہور (خبرنگار) 14 اگست کے موقع پر لاہور ہائیکورٹ میں یوم آزادی کی پروقار پرچم کشائی تقریب منعقد ہوئی، جس میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے ہائیکورٹ کی عمارت پر قومی پرچم بلند کیا۔ پولیس کے چاک و چوبند دستے نے چیف جسٹس کو گارڈ آف آنر اور سلامی پیش کی۔ یہ پہلا موقع ہے لاہور ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کا اعزاز کسی خاتون چیف جسٹس کو حاصل ہوا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں جسٹس عالیہ نیلم نے کہا  یہ ہمارے لیے باعث مسرت ہے کہ ہم اپنا 78واں یومِ آزادی منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا  ملک کی ترقی قائداعظم کے ویژن کے مطابق اداروں کی کارکردگی سے جڑی ہوئی ہے، اور پنجاب کی عدلیہ عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ صوبہ بھر میں ماڈل کورٹس کے قیام کے احکامات جاری ہو چکے ہیں جبکہ زیرالتواء  مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ کرنا ایک بڑا چیلنج ہے، اس کے لیے لاہور ہائیکورٹ اور ضلعی عدلیہ میں مخصوص بنچز قائم کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے دعا کی  "ہمارا ملک تاقیامت قائم و دائم رہے، انشاء اللہ"۔ تقریب کے اختتام پر ملکی سلامتی و ترقی کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ تقریب میں لاہور ہائیکورٹ کے معزز ججز جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس شمس محمود مرزا، جسٹس سید شہباز علی رضوی، جسٹس علی ضیاء  باجوہ، جسٹس جواد ظفر، جسٹس ملک  اویس خالد، جسٹس خالد اسحاق اور جسٹس سردار اکبر علی ڈوگر سمیت دیگر ججز شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ سیکرٹری ٹو چیف جسٹس  طارق، ایڈیشنل رجسٹرار  کاشف، ایڈیشنل آئی جی انویسٹیگیشن پنجاب شہزادہ سلطان، ڈی آئی جی سکیورٹی اویس ملک اور دیگر افسروں نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم سے اویس احمد لغاری کی ملاقات،پاور ڈویژن سے متعلق امور سمیت ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد لغاری کی ملاقات
  • ہائیکورٹ میں یوم آزادی تقریب، پہلی بار خاتون چیف جسٹس نے پرچم کشائی کی 
  • پابندیوں کی دھمکی شاید پیوٹن کو ملاقات پر آمادہ کرنے میں مؤثر ثابت ہوئی، ٹرمپ
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب منظرِ عام پر آ گیا
  •  یحییٰ آفریدی نے آئینی بینچ کا حصہ بننے سے کیوں معذرت کی؟ چیف جسٹس کا خط منظر عام پر
  • 26ویں آئینی ترمیم: یحییٰ آفریدی نے آئینی بینچ کا حصہ بننے سے کیوں معذرت کی؟ چیف جسٹس کا خط منظر عام پر
  • 26ویں آئینی ترمیم کے بعد پہلی بار حقائق منظرعام پر، ججز کمیٹی اجلاسوں کے منٹس جاری
  • یومِ آزادی؛ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کی تقریبات
  • سپریم کورٹ بینچ کی بحریہ ٹا ؤن کیخلاف کیس سننے سے معذرت