لاہور:

لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ سارے لاہور کو کھود کر چھوڑ دیا گیا ہے، لوگوں کے برے حالات ہیں، کاروبار تباہ ہوگئے ہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے اسموگ تدارک کے لیے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے پنجاب بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو پانی کے بچاؤ کے لیے مراسلہ جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ہدایت کی کہ محکمہ ماحولیات فوری طور پر ڈپٹی کمشنرز کو مراسلہ جاری کرے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پانی کے پائپوں سے پانی کا چھڑکاؤ بند ہونا چاہیے تھا۔

سماعت کے دوران جوڈیشل واٹر کمیشن نے لاہور کے مختلف علاقوں سے زیر زمین پانی کی سطح سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق ایف سی کالج کے پاس پانی کا لیول 2022 میں 41 فیصد تھا، جو دسمبر 2024 میں کم ہو کر 40 فیصد پر آ گیا ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ سارے لاہور کو کھود کر چھوڑ دیا گیا ہے، لوگوں کے برے حالات ہیں، کاروبار تباہ ہو گئے ہیں، لوگ گھروں میں سانس پتہ نہیں کیسے لے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن علاقوں کو کھود کر چھوڑا گیا ہے وہاں ائیر کوالٹی بھی خراب ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے واسا لاہور پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واسا لاہور کیا کام کر رہا ہے، کوئی فکر ہی نہیں۔ تاہم عدالت نے واسا فیصل آباد کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے زبردست کام کیا ہے، پانی کے میٹر بھی لگانا شروع کر دیے ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ واسا لاہور کو ایک ہزار پانی کے میٹر اگست میں ملیں گے۔ جوڈیشل واٹر کمیشن کے مطابق سینئر صوبائی وزیر نے آئندہ بجٹ میں پانی کے میٹرز کے لیے رقم مختص کی ہے۔ اس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ یہ بہت زبردست اقدام ہے، مجھے سن کر خوشی ہوئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس شاہد کریم نے کو کھود کر لاہور کو پانی کے گیا ہے کہا کہ

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا  ۔

جمعرات کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا 25 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
  درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے کیس میں فریق بننے کی درخواست خارج کی، متاثرہ فریق کو سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ خلاف قانون ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے کا معاملہ بھی نظرانداز کیا۔
درخواست میں سندھ ایجوکیشن کمیشن، کراچی یونیورسٹی، پیمرا سمیت 10 ادارواں کو فریق بنایا گیا ہے۔
 جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں درخواست گزار کو فریق نہیں بنایا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے سے پہلے درخواست گزار کو فریق بننے اور وکیل کرنے کی مہلت نہیں دی گئی۔ درخواست گزار کی ڈگری کا معاملہ آئینی بینچ میں مقرر نہیں ہو سکتا تھا۔
   عدالت سے استدعا میں مزید کہا گیاہ ے کہ درخواست گزار موجودہ جج ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف بار کے عہدوں پر بھی فائز رہا ہے۔ درخواستگزار کی ڈگری منسوخی بدنیتی اور غیر قانونی عمل پر مبنی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا ریٹائرڈ ملازمین کے لیے خوش آئند قدم
  • سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی جامعہ کراچی سے ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل
  • سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کی ڈگری منسوخ کرنیکا فیصلہ معطل
  • پنجاب کے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتی تنقید کروگے تو زوردار جواب ملے گا، مریم نواز
  • سیلاب کی آفت آئی تو پنجاب کے زخموں پر نمک چھڑکا گیا، مریم نواز
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا حکم معطل کردیا
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کر دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ 7 ماہ میں کتنے ہزار مقدمات نمٹائے ؟
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں موٹر وے پر ہیوی بائیکس پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت