پاکستانیوں کیلئے ویزا شرائط نرم، ای ویزا پرکام جاری: بنگلہ دیش ہائی کمشنر
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
لاہور (کامرس رپورٹر) بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر محمد اقبال حسین خان نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش نے حال ہی میں پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا شرائط میں نرمی کی ہے تاکہ دو طرفہ تجارت اور ثقافتی تبادلے کو فروغ دیا جا سکے جبکہ پاکستان کے لیے ای ویزا سہولت کی فراہمی پر بھی کام جاری ہے۔ لاہور چیمبر کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان نئی تجارتی راہیں تلاش کرنے اور مارکیٹ فہم کو گہرا کرنے کے لیے باقاعدہ بزنس وفود کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان، نائب صدر شاہد نذیر چوہدری اور بنگلہ دیش کے اعزازی قونصل جنرل قاضی ہمایوں فرید نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اقتصادی و تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ ہائی کمشنر نے کہا کہ بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لیے بہت سے شعبوں میں گنجائش ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں اور شپنگ روٹس پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ تجارتی روابط کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ علاقائی تجارت کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اگر ہم منصوبہ بندی اور سنجیدگی کے ساتھ کوشش کریں تو دو طرفہ تجارتی حجم کو آسانی سے 2 ارب ڈالر تک لے جانا ممکن ہے اور مستقبل قریب میں 5 سے 10 ارب ڈالر تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر بات چیت کی ضرورت پر زور دیا۔ میاں ابوذر شاد نے بنگلہ دیش کے ساتھ دفاعی تعاون میں بڑھتی دلچسپی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں بنگلہ دیش آرمڈ فورسز ڈویژن کے پرنسپل سٹاف آفیسر کا دورہ پاکستان ایک مثبت پیش رفت ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش کے درمیان کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ غزہ میں جنگبندی کیلئے حماس کی شرائط سامنے آ گئیں
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ ہم آئندہ ہفتے تک غزہ میں سیز فائر تک پہنچ جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ سکائی نیوز نے ایک فلسطینی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی کہ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لئے 3 شرائط پیش کر دیں۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس عہدیدار نے بتایا کہ حماس نے شرط رکھی ہے کہ وہ صیہونی رژیم کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو اسی صورت میں قبول کریں گے جب امریکہ، غزہ میں جنگ کے اختتام کی گارنٹی دے۔ اس کے علاوہ غزہ میں حکومت بننے کی صورت میں حماس کے نمائندوں کی موجودگی، املاک کا تحفظ اور بیرونی پابندیوں سے مستثنیٰ کرنے کی شرط شامل ہے۔ دوسری جانب گزشتہ شب وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی نہایت قریب ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ممکن ہے کہ ہم آئندہ ہفتے سیز فائر تک پہنچ جائیں۔ اسی کے ساتھ بعض آگاہ مصری ذرائع نے خبر دی کہ امریکہ، قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ کے بارے میں اجلاس منعقد کرنے کے لئے تیار ہے۔ ان ذرائع نے کہا کہ امریکہ نے قطر اور مصر پر واضح کیا کہ وہ ایک ایسا جامع منصوبہ پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس میں جنگ بندی، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، غزہ میں امداد کی رسائی اور علاقے کی تعمیر نو شامل ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ کے خلاف اپنی وحشیانہ جارحیت کا آغاز کر رکھا ہے جو ابھی تک رُکنے کا نام نہیں لے رہی۔ صیہونی بمباری میں اب تک 56 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں سے 75 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ اس دوران شہری انفراسٹرکچر بھی صیہونی حملوں کی زد میں ہے۔