بھارت کیخلاف جنگی محاذ پر شاندار کامیابی حاصل کرکے پاک فوج نے قوم کے دل جیت لیے۔ دشمن کو فیصلہ کن شکست دینے پر ملک بھر میں قوم یومِ تشکر منا رہی ہے۔ لاہور کے بی ایکس اسٹیڈیم میں مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے 21 توپوں کی سلامی دی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی جارحیت کیخلاف پاکستان کا منہ توڑ جواب، ملک کے دیگر شہریوں کی طرح لاہور میں بھی یومِ تشکر کی تقریبات منعقد ہو رہی ہیں۔ لاہور کینٹ کے بی ایکس اسٹیڈیم میں پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے 21 توپوں کی سلامی سے دن کا آغاز کیا۔ بھارت کیخلاف جنگی محاذ پر شاندار کامیابی حاصل کرکے پاک فوج نے قوم کے دل جیت لیے۔ دشمن کو فیصلہ کن شکست دینے پر ملک بھر میں قوم یومِ تشکر منا رہی ہے۔ لاہور کے بی ایکس اسٹیڈیم میں مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے 21 توپوں کی سلامی دی۔

توپوں کی سلامی کیساتھ ہی فضا "اللہ اکبر" کے نعروں سے گونج اُٹھی۔ تقریب میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جن میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کا جوش و جذبہ دیدنی تھا۔ بچوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور دشمن کو منہ توڑ جواب دینے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ثابت کر دیا کہ وہ ملک کی محافظ ہے اور دشمن کے ہر حملے کا بھرپور جواب دینا جانتی ہے۔ تقریبات کا مقصد نہ صرف فتح کا جشن منانا ہے، بلکہ ان بہادر سپاہیوں کو خراجِ تحسین بھی پیش کرنا ہے، جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاک فوج فوج کے

پڑھیں:

پاکستان کی کرپٹو پالیسی: سوال زیادہ، جواب کم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جون 2025ء) ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کرپٹو پالیسی جوابات فراہم کرنے کی بجائے سوالات کو زیادہ جنم دے رہی ہے، اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت غیر ملکی طاقتوں کو خوش کرنے کے لیے ایک ایسے دروازے میں داخل ہو رہی ہے جس سے نکلنے کا کوئی واضح راستہ نظر نہیں آتا۔ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان ابھی تک اپنے روایتی مالیاتی نظام کو مؤثر طریقے سے نہیں چلا پایا جبکہ کرپٹو کرنسی کا نظام اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، جو ملک کو بڑے مالیاتی نقصان سے دوچار کر سکتا ہے۔

ایک مالیاتی ماہر راشد مسعود کا کہنا ہے کہ بظاہر حکومتِ پاکستان اسے کچھ بین الاقوامی طاقتوں، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کو خوش کرنے کی سفارتی حکمتِ عملی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ حکومت کو اس معاملے پر مشورے دے رہے ہیں، وہ مطلوبہ قابلیت نہیں رکھتے: ''ہم ابھی تک پاکستان میں ایک مکمل محفوظ بینکاری نظام بھی قائم نہیں کر سکے، پے پال کا نظام متعارف نہیں کروا سکے، چہ جائیکہ اتنی پیچیدہ ورچوئل کرنسی کو مؤثر انداز میں ریگولیٹ کر سکیں۔

‘‘

حکومتِ پاکستان نے حال ہی میں اچانک ایک کرپٹو کونسل قائم کی ہے اور کرپٹو اتھارٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا ہے، حالانکہ ملک میں کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت تاحال غیر قانونی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب بھی پاکستانی حکام کی غیر ملکی وفود، خصوصاً امریکی نمائندوں سے ملاقات ہوتی ہے تو سرکاری پریس ریلیز میں اکثر ذکر ہوتا ہے کہ تجارت اور کرپٹو سے متعلق امور زیرِ بحث آئے۔

حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات کے بعد آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا کہ ملاقات میں تجارت اور کرپٹو سے متعلق امور پر بات چیت ہوئی۔ اسی ماہ کے آغاز میں پاکستان کی کرپٹو کونسل کے سربراہ نے بھی امریکہ کا دورہ کیا، اور ایک پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے امریکی حکام اور کچھ سینیٹرز، جن میں سنتھیا لومِس، بل ہیگرٹی اور رک اسکاٹ شامل تھے، سے کرپٹو سے متعلق معاملات پر گفتگو کی۔

راشد مسعود کا کہنا ہے کہ حکومت جس سمت میں جا رہی ہے وہاں سے نکلنے کا پلان بھی فائنل رکھے: ''جب امریکہ میں حکومت بدلے گی تو یقیناﹰ ہم اس پالیسی کو جاری نہیں رکھ سکیں گے اور ہمیں اتنا ہی پھنسنا چاہیے جہاں سے نقصان کیے بغیر نکل بھی سکیں۔‘‘

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی قانونی پوزیشن کیا ہے؟

مالیاتی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی کرپٹو پالیسی غیر واضح اور غیر مستقل نظر آتی ہے، جو بظاہر بین الاقوامی طاقتوں، خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ، کو خوش کرنے کے لیے ترتیب دی گئی ہے، نہ کہ ملک کے معاشی یا ریگولیٹری مفادات کی بنیاد پر۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ ایسی پالیسی، جو قومی مفاد کے بجائے بیرونی دباؤ کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی ہو، پاکستان کے لیے طویل المدتی منفی نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود ایک عوامی نوٹس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ورچوئل کرنسیوں کو نہ تو قانونی حیثیت حاصل ہے اور نہ ہی اسٹیٹ بینک نے کسی فرد یا ادارے کو پاکستان میں ورچوئل کرنسیوں کے اجراء، فروخت، خرید، تبادلے یا سرمایہ کاری کے لیے اجازت یا لائسنس دیا ہے۔

پاکستان میں کرپٹو رائج کرنے کا کیا نقصان ہو سکتا ہے؟

سٹیٹ بنک کے پبلک نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ورچوئل کرنسیوں کی نوعیت غیر واضح ہے اور اس وجہ سے کسی فرد کو نقصان کی صورت میں کوئی قانونی تحفظ یا چارہ جوئی دستیاب نہیں ہے۔

ایک معاشی ماہر ندیم الحق کا ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہنا ہے، ’’پاکستان کی کرپٹو پالیسی سوالات کو زیادہ جنم دے رہی ہے اور جوابات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ہماری حکومتیں ہمیشہ بغیر کسی مناسب فزیبلٹی پلان کے دوسروں کی تقلید کرتی ہیں: ''اگر حکومت واقعی کرپٹو ٹریڈنگ کے نقصانات کو سمجھے تو وہ کبھی اس کی اجازت نہ دے کیونکہ کرپٹو ٹریڈنگ ملک سے زرِمبادلہ کے بڑے پیمانے پر اخراج کا سبب بن سکتی ہے، جو پاکستان کے لیے ایک بڑا نقصان ہوگا۔ لہذا ملک میں کرپٹو اتھارٹی بنانے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔

‘‘

یہ بھی ذہن میں رہے کہ پاکستانی حکومت نہ صرف کرپٹو اتھارٹی بنانے جا رہی ہے بلکہ اس بات کا بھی عندیہ دیا گیا ہے کہ حکومت کرپٹو کرنسی کی مائیننگ کے لیے بجلی فراہم کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ ندیم الحق کا کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بھی بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے، مثلاً حکومت کس بنیاد پر اور کن شرائط پر کرپٹو مائنرز کو بجلی فراہم کرنا چاہتی ہے، انفراسٹرکچر کون لگائے گا، اور مائنرز اور حکومت کا حصہ کیا ہوگا؟ ندیم الحق لیکن اس بات پریقین کا اظہار کرتے ہیں کہ صورتحال جو بھی ہو کرپٹو بہرحال پاکستان کے مفاد میں نظر نہیں آتی اور اس پالیسی کے پیچھے حکومتی عزائم غیر واضح ہیں سوائے اس کے کہ بیرونی ظاقتوں کو خوش کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کانسٹیبل شبیر احمد کی برسی ،پولیس گارڈ  کی شہید کی قبر پر حاضری اور سلامی پیش
  • روس کی جاپان کے سمندر میں بحری مشقیں جاری، کروز میزائیلوں سے فرضی اہداف کو نشانہ بنایا
  • ’خدا کے دشمن‘: ایران کے اعلیٰ ترین عالم نے ٹرمپ اور نیتن یاہو کیخلاف سخت فتویٰ جاری کردیا
  • ایرانی آرمی چیف کا اسرائیل کیساتھ جنگ میں حمایت پر پاکستان سے اظہار تشکر
  • ایرانی آرمی چیف کا اسرائیل کے ساتھ جنگ میں حمایت پر پاکستان سے اظہار تشکر
  • پاکستان کی کرپٹو پالیسی: سوال زیادہ، جواب کم
  • جاوید شیخ کا نادیہ خان اور عمر عدیل کو منہ توڑ جواب
  • جس قوم کے پاس بہادر بیٹے ہوں اسے دشمن شکست نہیں دے سکتا، محسن نقوی
  • دشمن یہ سمجھے کہ پاکستان کمزور ہے یا جواب نہیں دے گا تو وہ سخت غلطی پر ہے، فیلڈ مارشل
  • قومی طاقت میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں، دشمن یہ سمجھے کہ پاکستان کمزور ہے یا جواب نہیں دیگا، تو وہ سخت غلطی پر ہے: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر