کراچی میں مزار قائد پر گارڈز تبدیلی کی پُروقار تقریب کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کے 78ویں یوم آزادی کے موقع پر ملک بھر میں قومی جوش و جذبے اور احترامِ آزادی کے ساتھ تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ دن کا آغاز توپوں کی سلامی، قرآن خوانی، دعاؤں اور گارڈز کی تبدیلی کی پر وقار تقریب سے ہوا، جس میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
کراچی میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی مرکزی تقریب منعقد ہوئی، جہاں پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس نے اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیول کیڈٹس ہر سال 14 اگست کو قائداعظم کے مزار پر یہ ذمے داری سنبھالتے ہیں تاکہ بانی پاکستان کو عسکری انداز میں سلام پیش کیا جا سکے۔
تقریب کے دوران کیڈٹس کی جانب سے شاندار مارچ پاسٹ اور پریڈ کا مظاہرہ کیا گیا۔ مزار پر فاتحہ خوانی کی گئی اور پھولوں کی چادر چڑھائی گئی۔
یومِ آزادی کا آغاز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 توپوں اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے کیا گیا۔
پاک فوج کے چاق و چوبند دستوں نے یوم آزادی کی صبح دشمن کو پیغام دینے والے انداز میں نعرہ تکبیر – اللہ اکبر کے فلک شگاف نعروں کے ساتھ توپوں کی سلامی دی۔
یہ سلامی ملکی خودمختاری، قومی وقار، اور افواجِ پاکستان کی تیاری و قربانی کے عزم کی غماز سمجھی جاتی ہے۔
یوم آزادی کی مناسبت سے ملک بھر کی مساجد میں قرآن خوانی اور اجتماعی دعاؤں کا اہتمام کیا گیا، نمازِ فجر کے بعد وطن عزیز کی سلامتی، ترقی، خوشحالی اور اتحاد کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
علمائے کرام نے خطابات میں آزادی کی نعمت پر شکر گزاری اور اس کی حفاظت کے لیے قومی اتحاد، یکجہتی اور قربانی کے جذبے کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائیدار ترقی کے راستے میں ماحولیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی آبادی جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ، غربت اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل براہِ راست ملک کی طویل المدتی پیداواری صلاحیت اور عالمی ساکھ پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
یہ سمٹ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی سرپرستی میں منعقد ہوا جس میں پالیسی سازوں، بزنس لیڈرز اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز نے پاکستان کی معیشت، جدت طرازی اور عالمی مسابقت پر تبادلہ خیال کیا۔
اس کی میزبانی نٹ شیل گروپ اور البرکہ بینک نے کی، جب کہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) اس کا اسٹریٹجک پارٹنر تھا۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت، نجی شعبے کے لیے ایسا ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے جس سے معیشت میں ترقی ممکن ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کردار میکرو اکنامک استحکام، ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔
حالیہ معاشی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد فنانسنگ لاگت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں اور کرنسی ریٹ میں استحکام آیا ہے، ان عوامل نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے اور منافع کی واپسی کو آسان بنایا ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ترسیلاتِ زر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں اور رواں مالی سال میں ان کے 41 سے 43 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ستمبر میں یوروبانڈ کے 50 کروڑ ڈالر کے واجبات کامیابی سے ادا کیے ہیں، جس سے مارکیٹ میں کسی قسم کا خلل پیدا نہیں ہوا اور اپریل 2026 میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی ملک بہتر پوزیشن میں ہے۔
وزیر خزانہ نے حکومت کی جامع ٹیکس اصلاحات کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ ٹیکس پالیسی کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن سے علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور پالیسی میں تسلسل قائم ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات، نجکاری کی کوششیں اور توانائی کی قیمتوں پر نظرثانی ملک کے اقتصادی ایجنڈے کے اہم اجزا ہیں۔
انہوں نے پاکستان کی برآمدات پر مبنی ترقی کی حکمت عملی، خام مال اور نیم تیار اشیا پر ڈیوٹیز کم کرنے کے لیے ٹیرف اصلاحات اور غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو راغب کرنے کے اقدامات پر بھی بات کی۔
محمد اورنگزیب نے بیجنگ، ریاض، واشنگٹن اور نیویارک میں حالیہ ملاقاتوں کا حوالہ دیا جن سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کے آثار ظاہر ہوئے ہیں، جن میں چینی کمپنیوں کے ساتھ 24 مشترکہ منصوبوں کے معاہدے بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پائیدار ترقی کا انحصار مسابقت میں اضافے، نجی شعبے کے متحرک کردار اور وفاق و صوبائی حکومتوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی پر ہے۔
وزیر خزانہ نے قومی ترقیاتی بجٹ کے 4 کھرب 30 ارب روپے کے مؤثر استعمال کی اہمیت پر بھی زور دیا، خاص طور پر انفرااسٹرکچر، صحت اور تعلیم کے شعبوں کے لیے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ حکومت پاکستان کو پائیدار معاشی بحالی، عالمی مسابقت اور لچک کی جانب گامزن کرنے کے لیے پرعزم ہے۔