یورپ میں نیا ملک قائم، 20 سالہ نوجوان صدر بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
دنیا میں ایک اور نیا ملک وجود میں آ گیا ہے، جس کی آبادی محض 400 افراد پر مشتمل ہے۔ اس خودساختہ ملک کا نہ صرف اپنا جھنڈا، کرنسی، پاسپورٹ اور کابینہ ہے بلکہ اس کا صدر بھی ایک نوجوان ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپ میں 20 سالہ آسٹریلوی نوجوان ڈینیئل جیکسن نے “فری ریپبلک آف ورڈیس کے نام سے ایک نئے ملک کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ یہ ملک ویٹیکن سٹی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے چھوٹا ملک قرار دیا جا رہا ہے۔
ڈینیئل جیکسن نے 2019 میں ایک ایسی زمین دریافت کی جو کسی بھی تسلیم شدہ ملک کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی تھی۔ یہ زمین سربیا اور کروشیا کے درمیان دریائے ڈینیوب کے کنارے واقع ہے، جس پر کئی دہائیوں سے کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا تھا۔
اسی جگہ پر 125 ایکڑ پر مشتمل ایک جنگل میں جیکسن نے “فری ریپبلک آف ورڈیس” کا اعلان کیا اور خود کو اس ملک کا صدر مقرر کر لیا۔
ورڈیس کی آبادی ان 400 افراد پر مشتمل ہے جنہیں “پاکٹ تھری” کہا جاتا ہے۔ یہاں انگریزی، کروشین اور سربین زبانیں بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔
ملک تک رسائی نہایت محدود ہے اور صرف کروشیا کے شہر اوسیجیک سے کشتی کے ذریعے وہاں پہنچا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ علاقہ متنازع تصور کیا جاتا ہے۔
پابندی اور ملک بدری
اکتوبر 2023 میں کروشین پولیس نے ورڈیس کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ڈینیئل جیکسن اور دیگر آبادکاروں کو گرفتار کر کے ملک سے بدر کر دیا۔ ان پرتاحیات ملک میں داخلے کی پابندی بھی عائد کر دی گئی۔
ڈینیئل جیکسن کا کہنا ہے کہ ہمیں بغیر کسی واضح وجہ کے صرف یہ کہہ کر ملک بدر کر دیا گیا کہ ہم قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
تاہم وہ اب بھی ورڈیس واپس لوٹنے کی امید رکھتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اگر وہ دوبارہ اپنی ریاست میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا تو وہ صدارت سے سبکدوش ہو کرانتخابات کا اعلان کرے گا۔
یہ معاملہ اس بات کی مثال ہے کہ دنیا میں غیر روایتی انداز میں ریاست سازی کی خواہش کس حد تک جا سکتی ہے، چاہے وہ قانونی سطح پر تسلیم شدہ نہ ہو۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عدالت کے اوپر نئی عدالت قائم کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے: بیرسٹر گوہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی ٓئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم خطرناک اور غیر ضروری قدم ہے، عدالت پر عدالت قائم کرنا آئین کی روح کے منافی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آئین کی ایسی شقوں کو چھیڑنے سے گریز کیا جائے جن سے صوبوں کے درمیان تناؤ پیدا ہو، آئین میں واضح درج ہے کہ کسی صوبے کے حصے میں کمی نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے بتایا کہ 2020 میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران دسویں این ایف سی ایوارڈ پر کام مکمل ہوا تھا اور تمام صوبے اب گیارہویں ایوارڈ کے منتظر ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اتفاقِ رائے سے یہ طے کیا گیا تھا کہ کسی صوبے کی منظوری کے بغیر نئی نہریں نہیں نکالی جائیں گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ حالات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک قدم پیچھے ہٹ جانا چاہیے، کیونکہ ملک اور عوام کے مفاد کو مقدم رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی ٓئی عمران خان نے تاحال اسلام آباد آنے کی کوئی ہدایت نہیں دی، جب وہ فیصلہ کریں گے تو آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔