ویب ڈیسک:چاند روشن چمکتا ستارہ رہے، سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے۔

 ملک بھرمیں 78 واں جشن آزادی آج ملی جوش و جذبے کیساتھ منایا جا رہا ہے، دن کے آغاز پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں31اور صوبائی دارالحکومتوں میں21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی، مساجد میں ملکی سلامتی اور ترقی کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔

وطن عزیز کو آزاد ہوئے 78 برس مکمل ہونے پر جشن آزادی معرکہ حق کی عظیم فتح کے نام کر دی گئی، رات کو بارہ بجتے ہی شہر شہر جشن کا سماں پیدا ہوگیا تھا، اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ میں آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا، آسمان رنگ و نور میں نہا گیا، دلفریب مناظر سے شہری محظوظ ہوتے رہے، شہر شہر میں آج تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔

جشن آزادی کی خوشیاں، برائلر گوسشت کی نئی قیمت کیا؟

مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پر وقار تقریب ہوئی، پاکستان نیول اکیڈمی کے چاق و چوبند کیڈٹس نے اعزازی گارڈ کے فرائض سنبھال لئے، ایک دستہ پاک بحریہ کے سیلرز اور دوسرا پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس پر مشتمل ہے۔

کمانڈنٹ پاکستان نیول اکیڈمی کموڈور تصور اقبال تقریب کے مہمان خصوصی تھے، کمانڈنٹ پاکستان نیول اکیڈمی کموڈور تصور اقبال نے مزار قائدؒ پر پھولوں کی چادر چڑھائی، پاک بحریہ کی جانب سے بابائے قوم محمد علی جناحؒ کو قومی سلام پیش کیا گیا۔

پنجاب پولیس میں بھرتیاں, ویٹنگ لسٹ کے امیدواروں کیلئے بڑی خوشخبری

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاکستان نیول اکیڈمی

پڑھیں:

سلامتی کونسل غزہ میں جاری خونریزی روکنے میں ایک بار پھر ناکام رہی، پاکستان

پاکستانی سفیر عاصم افتخار نے  کہا ہے کہ سلامتی کونسل غزہ میں جاری خونریزی روکنے میں ایک بار پھر ناکام رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں  ویٹو (Veto) مباحثہ (فلسطینی مسئلہ) کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد  نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اپنے آپ کو اُس بیان کے ساتھ منسلک کرتے ہیں جو ڈنمارک کے مستقل نمائندے نے سلامتی کونسل کے 10 منتخب ارکان، بشمول پاکستان کی جانب سے پیش کیا۔ ا ن ارکان نے اُس مسودۂ قرار داد کو مشترکہ طور پر پیش کیا تھا جسے ویٹو (Veto) کر دیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ ہم آج یہاں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ڈنمارک کے کردار کی دل سے قدر کرتے ہیں جس نے ای-10 کی ہم آہنگی میں قائدانہ کردار ادا کیا۔

پاکستانی سفیر نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم ایسے وقت پر جمع ہوئے ہیں جب گہری تشویش اور کرب کی کیفیت ہے۔ سلامتی کونسل، جسے امن کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری سونپی گئی ہے، ایک بار پھر اُس وقت عمل کرنے میں ناکام رہی جب غزہ کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔

عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ ایک قرار داد، جس کا مقصد خونریزی کو روکنا اور انسانی امداد پہنچانا تھا، کو روک دیا گیا  اور یوں لاکھوں انسان غیر انسانی  حالت میں تنہا چھوڑ دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے منتخب 10 اراکین کے لیے یہ محض معمول کی سفارت کاری نہیں تھی۔ یہ ایک فوری کوشش تھی ایک ایسی قوم کی پکار کا جواب دینے کی جو بمباری، ملبے، قحط اور ناامیدی میں پھنس چکی ہے۔ اس حوالے سے پیش رفت میں ناکامی انتہائی مایوس کُن تھی، لیکن ایک ایوان میں جمود کا مطلب یہ نہیں کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کے تمام ادارے بھی مفلوج ہو جائیں۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ حقیقت نہایت کڑوی ہے۔ غزہ کو چُن چُن کر تباہ کر دیا گیا ہے۔ خاندان ٹوٹے ہوئے کنکریٹ کے ڈھانچوں تلے سہمے بیٹھے ہیں اور ان بچوں کو ڈھونڈ رہے ہیں جو کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ وہاں بھوک ہر گلی میں منڈلا رہی ہے۔ قحط پہلے ہی غزہ شہر کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے  اور اب خان یونس اور دیر البلح کو نگلنے کی دھمکی دے رہا ہے۔

سفیر عاصم افتخار  نے کہا کہ 66 ہزار سے زائد فلسطینی ، جن کی بھاری اکثریت عورتیں اور بچے ہیں  شہید ہو چکے ہیں۔ گھر، اسکول اور اسپتال دانستہ طور پر مٹا دیے گئے ہیں۔ یہ جنگ نہیں ہے، یہ ایک قوم کے مستقبل کو مٹا دینے کا عمل ہے۔ قابض طاقت اسرائیل کو اس پر مکمل طور پر جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کا دکھ بجا طور پر اس سال کی جنرل ڈیبیٹ کا مرکزی موضوع رہا ہے۔ اس تباہی کے درمیان، ضمیر کی آوازیں مزید بلند ہوئیں،  دو ریاستی حل کانفرنس کا انعقاد، مزید ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنا اور دنیا بھر سے جنگ بندی اور فلسطینی مسئلے کے پائیدار حل کے بڑھتے ہوئے مطالبات نے اس گھٹا ٹوپ اندھیروں میں امید کی کرنیں فراہم کیں۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی عرب اور او آئی سی رہنماؤں کے ساتھ حالیہ مشاورت اور امریکا کی جانب سے ایک منصوبے کا اعلان، قابلِ ذکر پیش رفت ہے جس کا دنیا بھر میں خیر مقدم کیا گیا ہے۔ ہمیں محتاط لیکن مخلصانہ امید ہے کہ ایسے اقدامات وہ سب کچھ فراہم کر سکیں گے جس کی فوری ضرورت ہے، مثلاً فوری جنگ بندی، جنگ کا خاتمہ، بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور سب سے بڑھ کر فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب ایک معتبر سیاسی افق۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ان مشاورتوں کا حصہ ہونے کے ناتے یہ یقینی بنانے کے لیے کام کرے گا کہ کوششوں کو وعدوں سے نہیں بلکہ نتائج سے پرکھا جائے۔ قتل و غارت کو روکنا، قبضے کا خاتمہ، خاندانوں کو دوبارہ ملانا، غزہ کی تعمیر نو اور فلسطینی عوام کو تحفظ اور عزتِ نفس کی ضمانت دینا ترجیحات میں شامل ہے۔

سفیر عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں میں یہ نشاندہی کرنا چاہوں گا کہ ایک مشترکہ اعلامیے میں اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکی، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے صدر ٹرمپ کی کوششوں کا خیر مقدم کیا، جن میں اُن کا یہ اعلان بھی شامل ہے کہ وہ مغربی کنارے کے انضمام کی اجازت نہیں دیں گے۔

اس سلسلے میں اعلامیے میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ وہ امریکا کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع معاہدے پر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ایسا معاہدہ جو انسانی امداد کی بلا رکاوٹ اور وافر ترسیل کو یقینی بنائے، فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو روکے، یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنائے، اسرائیلی انخلا کو مکمل طور پر یقینی بنائے، غزہ کی تعمیر نو کرے اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر ایک منصفانہ امن کی راہ ہموار کرے، جس کے تحت غزہ کو مکمل طور پر مغربی کنارے کے ساتھ ایک فلسطینی ریاست میں بین الاقوامی قانون کے مطابق ضم کیا جائے۔ یہی خطے میں پائیدار استحکام اور سلامتی حاصل کرنے کی کلید ہے۔

پاکستانی مندوب کے مطابق ان عہد و پیمان کے مطابق آج اس فورم سے ہم 5 فوری مطالبات پیش کرتے ہیں:

اوّل: تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی؛

دوئم: ناکا بندی کا خاتمہ اور انسانی امداد تک بلا رکاوٹ رسائی؛

سوئم: تمام یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی؛

چہارم: جبری بے دخلی، بستیوں کی تعمیر اور الحاق کے کسی بھی منصوبے کا مکمل خاتمہ؛

پنجم: ایک معتبر اور مقررہ سیاسی عمل، جو بین الاقوامی قانونی جواز کے مطابق ہو، تاکہ ایک آزاد، خودمختار اور متصل ریاستِ فلسطین قائم کی جا سکے جو 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ فلسطینی عوام اپنی تقدیر کے خود مالک ہیں اور ان کی تقدیر آزادی ہے۔ فلسطینیوں کو اب مزید ان کے حقِ خود ارادیت سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ امن کو اب مزید مؤخر نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی میں ہمیشہ ثابت قدم رہے گا۔ ہم اُن سب کے ساتھ کھڑے ہوں گے جو انصاف کے متلاشی ہیں اور اُن سب کے ساتھ کام کریں گے جو امن کی جستجو میں ہیں۔ صرف فیصلہ کن اور اصولی اقدام کے ذریعے ہی ہم انسانیت پر اعتماد بحال کر سکتے ہیں اور مشرقِ وسطیٰ میں اُس دیرینہ امن کو حاصل کر سکتے ہیں جس کی طویل عرصے سے تمنا کی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قوم، علماء پاکستان کی سلامتی، دفاع کیلئے افواج کیساتھ کھڑے: عبدالخبیر آزاد
  • آزادی کشمیر ،حکومت پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب
  • افغانستان پر چہار ملکی کا اجلاس 6 اکتوبر کو ماسکو میں ہوگا
  • پاکستان آزاد کشمیر کے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، دفتر خارجہ
  • افغانستان پر بڑی بیٹھک، چار ملکی اجلاس پیر کو ماسکو میں ہوگا
  • ملکی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کیلئے لبنانی فوج و سکیورٹی فورسز کو 230 ملین ڈالر کی امریکی امداد
  • طریل ترین غیر ملکی دورے کے بعد وزیراعظم پاکستان شہباز شریف لندن سے وطن واپسی کیلئے روانہ
  • صمود فلوٹیلا پر حملہ بحری جہاز رانی کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، قطر
  • آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والے مقبوضہ کشمیرکی 3 نسلوں کی جدوجہد پر غورکریں: خواجہ آصف
  • سلامتی کونسل غزہ میں جاری خونریزی روکنے میں ایک بار پھر ناکام رہی، پاکستان