سبز چین نے انسانی ترقی کے اہم سوال کا جواب دیا ہے، سی جی ٹی این سروے
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
سبز چین نے انسانی ترقی کے اہم سوال کا جواب دیا ہے، سی جی ٹی این سروے WhatsAppFacebookTwitter 0 14 August, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کی جانب سے دنیا بھر کے 48 ممالک میں کئے گئے تازہ سروے میں 24 ہزار 515 عالمی جواب دہندگان نے ماحولیاتی حکمرانی اور سبز تبدیلی میں چین کی کامیابیوں اور خدمات کی تعریف کی ہے۔ سروے میں، 71.
چین کے کردار کو سراہا۔ 59.9فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ اپنے قومی پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے میں سبز ترقی کو شامل کرنے کا چین کا عمل دوسرے ممالک کے لئے قابل پیروی ہے۔ سروے کے مطابق 68.8 فیصد جواب دہندگان نے چین میں بڑے پیمانے پر شجرکاری کرنے اور جنگلات کی بحالی پر مثبت اثرات کی تعریف کی۔ 66.5 فیصد جواب دہندگان نے تسلیم کیا ہے کہ
چین کی جانب سے ہوا اور ریت کی روک تھام کی پٹی کی تعمیر صحرزدگی پر کنٹرول کے لئے موثر کردار ادا کر سکتی ہے۔ 70.5فیصد عالمی جواب دہندگان نے اس بات کی تعریف کی ہے کہ چین نے پون بجلی اور شمسی توانائی سمیت صاف توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو مضبوط کیا ہے۔ 69.6 فیصد جواب دہندگان نے اتفاق کیا کہ چین صاف توانائی کے روزمرہ زندگی میں استعمال کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔
عالمی آب و ہوا اور ماحول کی حکمرانی کے عمل میں چین کے کردار کے حوالے سے جی 7 ممالک میں سے برطانیہ اور امریکا کے جواب دہندگان نے چین کے ” قائدانہ” کردار کو سب سے زیادہ تسلیم کیاہے۔اس سروے میں اہم ترقی یافتہ ممالک اور “گلوبل ساؤتھ” کے ممالک کا احاطہ کیا گیا اورتمام جواب دہندگان کی عمر 18 سال سے زیادہ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے کی چہلم جلوس کیلئے فول پروف سکیورٹی ہدایت صدر ایف پی سی سی آئی کی قوم کو 78 ویں یوم آزادی کی مبارکباد ’’دو پہاڑوں‘‘کے تصور اور چین کی ماحولیاتی پالیسیوں پر عالمی سروے نتائج چین کا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر دنیا میں صف اول مقام پر ہے،نیشنل ڈیٹا ایڈمنسٹریشن پاکستان میں سری لنکا کے ہائی کمشنر کا ایف پی سی سی آئی کا دورہ، دو طرفہ تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال مسلسل دوسرے روز سونے کی قیمت میں کمی ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟ برکینا فاسو پاکستان کیلئے افریقہ کی وسیع ترین مارکیٹ تک رسائی کا موثر ذریعہ بن سکتا ہے،عاطف اکرام شیخCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کاروباری برادری کا قومی سمت پر اعتماد 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
حکومت کی اقتصادی اصلاحات کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے اور کاروباری برادری کا قومی سمت پر اعتماد 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
پاکستان کے کاروباری اداروں کا ملک کی سمت کے بارے میں اعتماد 4 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اس کے علاوہ کاروباری اداروں کی ایک بڑی تعداد نے سابقہ حکومت کے مقابلے میں موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہارکیاہے۔
ملک میں مہنگائی، بڑھتے ہوئے توانائی اخراجات اور کاروباری آپریشنز چلانے میں لوڈ شیڈنگ جیسی مشکلات کے باوجود کاروباری اعتماد میں بہتری آئی ہے۔
گیلپ پاکستان کے حالیہ بزنس کانفیڈنس سروے کے مطابق ملک کی مجموعی سمت کے بارے میں کاروباری اداروں کے رائے میں نمایاں بہتری آئی ہے اور ملکی سمت کے کا اسکور 2024 کی آخری سہ ماہی سروے رپورٹ کے مقابلے میں ڈرامائی طورپر بہتر ہوکرمنفی 2 فیصد ہوگیا ہے۔
اگرچہ یہ اسکور اب بھی منفی ہے لیکن 2021 کی چوتھی سہ ماہی کے بعد اعتماد کی بلند ترین سطح پر ہے۔ سروے کے مطابق کاروباری اعتماد میں اضافہ کاروباری اداروں کے نقطہ نظر سے سیاسی و اقتصادی غیر یقینی صورتحال میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے اورمعیشت کے بارے میں موجودہ حکومت کی صلاحیت میں مثبت تاثر رکھنے والے کاروباری اداروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سروے کے مطابق 46 فیصد کاروباری اداروں نے پاکستان تحریکِ انصاف کے مقابلے میں موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ ایک سال پہلے یہ شرح 24 فیصد تھی، گزشتہ سروے کے مقابلے میں 6 فیصد بہتری کے ساتھ ہے۔
سروے میں شریک ہونے والے 61 فیصد شرکا نے موجودہ کاروباری آپریشنز کو اچھا یا بہت اچھا قراردیا ہے اور اعتراف کیا کہ خدمات اور تجارتی شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بحالی کی رفتار نسبتاًسست ہےمستقبل کے بارے میں 61 فیصد شرکاء پُر امید ہیں تاہم یہ اعتماد گزشتہ سروے کے مقابلے میں صرف ایک پوائنٹ بہتر ہوا ہے جو اس بات کی عکاسی ہے کہ اگرچہ کاروباری اداروں کو حالات خراب ہونے کا خدشہ نہیں ہے لیکن بہتری کی رفتار بھی بہت سست ہے۔
کاروباری اداروں کو درپیش چیلنجز کے بارے میں سوال کے جواب میں شرکا نے مہنگائی، توانائی اخراجات میں اضافہ اور ٹیکسز بدستوراہم مسائل قراردیا ہے۔
سروے کے مطابق 28 فیصد شرکاء نے مہنگائی، 18 فیصد نے مہنگے یوٹیلٹی بلزاور 11فیصد نے ٹیکسز کو سب سے اہم مسئلہ بتایا ہے جبکہ 47 فیصد شرکاء نے لوڈشیڈنگ کی تصدیق کی ہے جوکہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کچھ کم ہے۔
یہ اس بات کا اظہار ہے کہ ملک کے کاروباری شعبے میں اسٹرکچرل چیلنجز اب بھی موجود ہیں سروے میں قابلِ ذکر مثبت پہلو رشوت کی شکایات میں کمی ہے اور 2024 کی آخری سہہ ماہی کے 34 فیصد شرکاء کے مقابلے میں صرف 15 فیصد شرکاء نے گزشتہ 6 ماہ میں رشوت دینے کا اعتراف کیا ہے۔
اس کے علاوہ 20فیصد تاجروں، 13فیصد سروس سیکٹر اور 12 فیصد مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے شرکاء نے رشوت دینے کا اعتراف کیا ہے۔
مجموعی طورپر سروے میں قومی سمت اور موجودہ کاورباری صورتحال پر کاروباری اداروں کے تاثرات میں بہتری آئی ہے تاہم مستقبل کے حوالے سے کاروباری اداروں کے اعتماد میں کمی آئی ہے اور مہنگائی، توانائی اخراجات میں اضافہ اور گورننس جیسے چیلنجز ملک کے کاروباری ماحول میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال اعجاز گیلانی نے سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سروے ملک کے کاروباری اداروں کے اعتماد میں محدود سطح پر بہتری کی طرف اشارہ ہے اور کاروباری اسٹیک ہولڈرز میں استحکام کی عکاسی ہے۔
بلال اعجاز گیلانی نے کہاسب سے نمایاں تبدیلی ملکی سمت بارے میں مثبت تاثر اورحکومتی معاشی پالیسیوں پراعتماد میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس رجحان کو برقرار رکھنے کا انحصار میکرواکنامک اصلاحات، پالیسیوں میں تسلسل اور ادارہ جاتی کارکردگی میں بہتری پر ہے۔
گیلپ پاکستان کی بزنس کانفیڈنس انڈیکس 2025کی دوسری سہ ماہی کے سروے کا انعقاد 23سے 27جولائی کے دوران مینوفیکچرنگ، خدمات اور تجارتی شعبوں میں پاکستان کے 524 کاروباری اداروں کے درمیان کیا گیا تھا۔
یہ سروے موجودہ کاروباری صورتحال، حکومت معاشی مینجمنٹ اور مستقبل قریب کے بارے میں کاروباری اداروں کی آراء کی عکاسی ہےگیلپ کا بزنس کانفیڈنس انڈیکس دنیا بھر میں پالیسی سازوں کیلئے ایک اہم اشاریہ ہے جو کسی ملک کے کاروباری اداروں کی رائے جاننے کا اہم ذریعہ سمجھا جاتاہے۔