بھارت کا پاکستان سے نئی جنگ چھیڑنے کا پلان بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
بھارت نےپاکستان کے ساتھ ایک اور جنگ چھیڑ دی،ایک بار پھر آبی جارحیت کی تیاری شروع کردی۔ پاکستان کو پانی کی سپلائی کم کرنے کے دریائے چناب پر نئے منصوبے بنانے لگا۔ بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ نے اپنی تازہ رپورٹ میں بھارت کی پاکستان کے خلاف آبی جارحیت پر مبنی ایک نیا اور مذموم منصوبہ بے نقاب کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت پاکستان کے لیے مختص دریائے چناب کے پانی کو روکنے کے لیے متعدد نئے منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہی ہے، جن میں رنبر کینال کی وسعت سرفہرست ہے۔ بھارت دریائے چناب پر واقع رنبر کینال کو 120 کلومیٹر تک طویل کرنے کا منصوبہ بنا چکا ہے، جو اس وقت پاکستانی زرعی زمینوں کو پانی فراہم کرتا ہے۔ اگر یہ منصوبہ مکمل ہو جاتا ہے تو پاکستان کو ملنے والے پانی کی مقدار میں خطرناک حد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔ بھارت نے دریائے جہلم اور دریائے سندھ پر بھی مختلف آبی منصوبوں پر کام تیز کر دیا ہے، جس کا مقصد پاکستان کی آبی گزرگاہوں پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ ماہرین کے مطابق انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی پر مبنی یہ منصوبے نہ صرف بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں نئی کشیدگی کو جنم دے سکتے ہیں۔ پاکستان اس سے قبل بھارت کی جانب سے آبی منصوبوں کو ”جنگی اقدام“ قرار دے چکا ہے اور متعدد بار عالمی برادری کو خبردار کر چکا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کوششیں امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کی تیاری کر رہا ہے اور اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں کو بھارتی عزائم سے آگاہ کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
افغانستان سے خیبر پختونخواہ میں منشیات کی بڑی اسمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب
پشاور: افغانستان سے خیبر پختونخواہ میں منشیات کی بڑی اسمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبر پختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل کی جا رہی ہیں، جہاں ڈرگ مافیا اور دہشت گرد گروہ (خوارج) مل کر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی تیراہ اور خیبر کے مختلف علاقوں میں تقریباً 12 ہزار ایکڑ رقبے پر منشیات کی کاشت کی جا رہی ہے، جس سے 18 سے 25 لاکھ ڈالر تک کا غیر قانونی منافع حاصل کیا جاتا ہے۔
ان کے مطابق، اس منافع کا ایک بڑا حصہ خوارج کو دیا جاتا ہے، جو اسے دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی دھندوں کے تحفظ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ منشیات کی یہ کاشت سیاسی سرپرستی میں جاری ہے، اور "پولیٹیکل-ٹیرر کرائم نیکسس" کی وجہ سے وادی تیراہ میں آپریشنز کی مخالفت کی جاتی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ رواں سال خیبر ڈسٹرکٹ میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں 198 افراد شہید اور زخمی ہوئے، جس کی ذمہ داری مکمل طور پر سیاسی، جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروہوں کے گٹھ جوڑ پر عائد ہوتی ہے۔